تحریک عدم اعتماد کے معاملہ پر پا رلیما نی میٹنگ کے علا وہ سینئر ترین لوگوں سے بھی نشست کریں گے ، جا م کمال


اسلام آباد (صباح نیوز)سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور صدر بلو چستان عوامی پا رٹی (بی اے پی) میر جا م کمال خان نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملہ پر ہم اپنی پا رلیما نی میٹنگ کے علا وہ اپنے سینئر ترین لوگوں سے بھی نشست کریں گے اور ہم اس با ت کو طے کریں گے کہ آیا ہم نے حکومت میںر ہنا ہے یا حکومت سے ہٹ کر اپنا مئوقف اپنا نا ہے یا شاید آزاد بھی رہنا ہو ، جو بھی ہو گا ہم اپنا فیصلہ آنے چار، پانچ دنوں میں کریں گے ۔

ان خیالا ت کا اظہارمیر جام کمال خا ن نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا ۔میر جام کما ل کان کا کہنا تھاکہ مستقل طور پر ہمارے کسی کے ساتھ معاملات نہیں ہوتے، اتحا دی جماعتیں جب حکو مت کے ساتھ تعلق بنا تی ہیں تو اپنے عوام اور اپنے علا قے کے لوگوں کے مفاد کو دیکھتی ہیںاور اسی طرح چیزوں کو آگے لے جا تی ہیں، اگر ایم کیو ایم ، جی ڈی اے، (ق)لیگ اور ہمارے مسائل حل نہیں ہو رہے تو نا رضگی پیدا ہو تے ،ہو تے ایک ایسے مقام تک پہنچ جا تی ہے جہاں ایک فیصلہ یقینی طو ر پر ہمیں کرنا ہو گا چا ہئے ہم اس سے خوش ہو ںیا خفاہوں۔اگرموجودہ حکومت کی جانب سے ان چیزوں کو ہٹایا جائے گا تو ہم وہاں جائیں گے اور اگر ہمیں وہ چیزیں محسوس نہیں ہوں گی تو پھر ہم اپنا فیصلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا چند روز قبل وزیر اعظم عمران خان ہمارے پا رلیمانی وفد کے ساتھ ملے تھے تو وہاں ہمارے پارلیمانی لیڈر نوبزادہ میر خالد مگسی نے تفصیلی طور پر سارے تحفظات اور سا ری چیز وں کا ذکر کیا ، جس میں صوبائی حکومت کی تبدیلی ، وفاق میں صیح نمائندگی اور بہت سارے مسا ئل سامنے رکھے ، اور ہم نے یہ با ت سامنے رکھی کہ اتحادیوں کو پی ٹی آئی کی نظر سے نہیں دیکھنا چا ہئے تھا، اتحادیوں کی اہمیت کو ایک اتحادی پا رٹی کی اہمیت کی نظر سے اگر دیکھا جا تا تو شاید آج چو ہدری پر ویز الہٰی یا ایم کیو ایم، جی ڈی اے یا ہم آج یہ با ت نہ کر رہے ہو تے ۔

میرجا م کمال کا کہنا تھا کہ ہماری پا رٹی کی تو اتنی بڑی اہمیت ہے کہ سینیٹ میں بھی ہے ،قومی اسمبلی میں بھی ہے اور با قی جگہوں پر بھی ہے لیکن ہم با ربا ر یہ محسوس کر رہے تھے کہ ایک بڑی اکثریت ایک بہت چھو ٹی ٹیم کے ذریعہ مینج ہو رہی تھی جس کے اوپر ہمیں بہت  شروع سے تحفظات تھے لیکن اب وہ کھل کے سامنے آئے ہیںاور وزیر اعظم کو میرے خیا ل میں اپنی ٹیم اور خود بلوچستان عوامی پا رٹی کو کم از کم 10،15دن پہلے انگیج کرنا چا ہئے تھا اور شا ید یہ تا ثردوسری پا رٹیوں کو بھی مل رہا ہے کہ ہمیں سنجیدہ نہیں لیا جا رہا ۔میر جا م کمال کا کہنا تھا کہ میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ وزیر اعظم نے آتے، آتے دیر کردی لیکن میں یہ کہوں گا کہ سنجیدگی کا ما حول ہمیں آج بھی محسوس نہیں ہو رہا ،کوئی بھی اتحاد ی جوبے شک ایک ضلع یا سیٹ تک محدود ہو لیکن ہے تو و ہ آپ کا اتحا دی ، اور وہ اپنی ایک حیثیت رکھتا ہے ، شیخ رشید کو ئٹہ گئے اور تھو ڑی سی غیر سنجیدہ بیا ن دے دیا اور شاید وزیر اعظم چیزوں کو جوڑنے کی کو شش کر رہے ہیں تو پھر ان کی ٹیم کے بہت سارے لو گ ہیں جو بیا نا ت دے کر چیزوں کو خراب کرتے ہیں ، ابھی فواد چو ہدری کہہ رہے ہیں کہ کوئی مائی کا لا ل ، کسی پا رلیمنٹرین کے لئے ایسے الفا ظ تو استعما ل نہیں کر سکتے ، چا ہئے وہ پی ٹی آئی کا ہو یاکسی اور جماعت کا ہو ،ہر آدمی اپنے ووٹ کی حیثیت رکھتا ہے اپنی شخصیت کی حیثیت رکھتا ہے ، اور مجھے یہ لگتا ہے کہ یہ جتنی بھی کمزوریا ں ہیں یہ شاید عمران خا ن نہیں بنانا چا ہ رہے ہوںگے لیکن ان کی ٹیم کے توسط سے بن رہی ہیں ۔

میر جا م کمال کا کہنا تھا کہ ہماری جو آپس میں بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور با قی پارٹیوں سے بھی ہو ئی ہیں ،بلو چستان عوامی پا رٹی کی ملا قات مسلم لیگ (ق)اور ایم کیو ایم سے ہو ئی ہیں اور یقینی با ت ہے جب بہت ساری پا رٹیا ں کم تعدا د میں ہو تی ہیں تو ان میں ایک اعتماد اور ایک اتفا ق نظر آتا ہے تو اس با ت پر اتفا ق رائے ضرور کیا جا رہا ہے کہ ہمیں کہا ں کھڑا ہونا ہے اور ہمیں اپنے سیا سی مفا د کو دیکھتے ہو چیزوں کو کس طرح آگے لے جا نا جا ہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب وزیر اعظم آئے توہ ہمارے پارلیمانی دوستوں نے ساری چیزوں پر بات کی اور انہیں اپنے سارے خدشات اور تحفظا ت سے آگا ہ کیا، اچھا ہے کہ وہ آ ئے اور انہوں نے ہما ری با تیں بھی سنیں۔