تحریک عدم اعتماد کی تیاری ہو چکی،جلد حتمی تاریخ کا تعین ہوگا،شاہد خاقان عباسی


اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد اس وقت کی جاتی ہے جب آپ کو کامیابی کا یقین ہو، اللہ تعالیٰ کا کرم ہوا تو یہ ضرورکامیاب ہو گی۔ تحریک عدم اعتماددنوں کی بات ہے اور یہ جلدی آجائے گی۔مشاورت کے ساتھ جوفیصلہ ہو گا ہم اسی فیصلے کے ساتھ ہیں ۔تحریک عدم اعتماد میں نمبرز زیادہ ہوں گے۔ ہر صوبے سے لوگ ملیں گے جو پی ٹی آئی کو چھوڑ کر آئیں گے۔ اگر کالز کا سلسلہ آگیا تو پھر پاکستان کا بے پناہ نقصان ہو گا یہ کالز نے ہی پاکستان کو یہاں پرپہنچا یا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدم اعتماد آئے گی، عدم اعتماد کی پوری تیاری ہو چکی ہے ریکوزیشن بھی کرنا ہے اور عدم اعتماد بھی فائل کرنا ہے تو اس کی حتمی تاریخ کا تعین ہو جائے گا ۔ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ تحریک عدم عتماد کے بعد حکومت بنانے کا مقصد کوئی نہیں ہے آپ سیدھا الیکشن میں جا ئیں اگر کوئی حکومت بنتی ہے تووہ کوئی معاملات حل کر نہیں پائے گی ،معاملات اور پیچیدہ ہوتے جائیںگے اور معاملات بہت مشکل ہیں ، ملک کے لئے بڑے مشکل فیصلوں کا وقت ہے اور جو اصلاح ہے بہتریادہ کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد اسمبلی تحلیل ہو جائے اور90دن کے اندر،اندر الیکشن کرادیں، آرٹیکل58کے تحت صدر کو اختیار ہے کہ اگر کوئی بھی اعتماد کا ووٹ حاصل نہ کرسکے تو وہ اسمبلی تحلیل کرسکتے ہیں اورا نہیں ایسا کرنا پڑے گا اس کے علاوہ کوئی چوائس نہیں ہے۔ میری زاتی رائے ہے کہ نئی حکومت بنانے کا کوئی مقصد نہیں ہے اور حکومت کا ایک لمحہ بھی ملک پر بھاری ہے، نئی حکومت بنانے کا کوئی مقصد اور منطق نہیں ۔ وزیر اعظم تو اپنے گھر میں ہیں اور اپنے حلقے میں نہیں جاتے لیکن جو اراکین اسمبلی اپنے حلقوں میں جاتے ہیں ان پر عوام کا بے پناہ دباؤ ہوتا ہے، جن لوگوں کو ماضی مین زبردستی توڑ کر لایا گیا تھا وہ آج اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں اور وہ اپنی سیاست کا بہتر فیصلہ کریں گے۔ ہر صوبے سے لوگ ملیں گے جو پی ٹی آئی کو چھوڑ کر آئیں گے۔

ق لیگ کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے کے سوال پر شاہد خاقان نے کہا کہ میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کیونکہ یہ وہ فرسودہ سیاست ہے جس سے ہم نے جا ن چھڑانی ہے کہ سات یا10 ایم پی ایز کی جماعت کو آپ صوبہ دے دیں عوام اس سیاست کو قبو ل نہیں کرتے ، ہم نے سب کو عدم اعتماد کی دعوت دی ہے (ق )لیگ کو بھی دی ہے وہ اس میں شامل ہو ں تو بہت اچھی بات ہے۔لوگ اپنی سیاست کے تسلسل کے لئے ہمارے ساتھ آرہے ہیں وہ اگر سیٹ چھوڑرہے ہیں تو سیٹ دینا  اورا ن کی سیاست کو آگے بڑھانا ہمارا کا م ہے لیکن اگر کوئی یہ کہے کہ میں آپ کا ساتھ دوں گا آپ مجھے صوبے کا اقتدار دے دیں ،آج با ت اقتدار کی نہیں ہے آج تو بات ملک کے مسائل کی حل کی ہے اور کوئی مفاد کا اس میں پہلو نہیںجو چھوڑ کر آرہا ہے وہ اپنی سیٹ داؤپر لگا کر آرہا ہے ۔تحریک عدم اعتماد آتی ہے تو وہ کامیاب ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سمیت سب کو ہم نے دعوت دی ہے اور ان کا حق ہے کہ اپنا فیصلہ کرلیں اگر وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کے ساتھ ان کی سیاست بہتر ہے اور کل وہ حکومت کا بوجھ لے کر عوام کے سامنے جاسکتے ہیں تو یہ ان کا فیصلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کالز کا سلسلہ آگیا تو پھر پاکستان کا بے پناہ نقصان ہو گا یہ کالز نے ہی پاکستان کو یہاں پرپہنچا یاہے ، جوپچھلا الیکشن چوری ہوا تھایہ آج جو ساڑھے تین چار سال بعدملک کے حالات دیکھ رہے ہیں یہ اسی الیکشن کی چوری کا نتیجہ ہے اور یہ چیزیں کبھی اس سے پہلے کامیاب نہیں ہوئیںاور آج ضرورت یہ ہے کہ آئین کے مطابق سیاست کو چلنے دیں ، غیر آئینی مداخلت سے ہمیشہ نقصان ہوتا ہے ۔ آج ملک کے ماحول میں جو سب سے طاقتور چیز ملک کے سیاسی ماحول میں ہے وہ عوام کا دباؤ ہے جو حکومت پر بھی ہے، اپوزیشن پر بھی ہے اور اسٹیبلشمنٹ پر بھی ہے، مجھے امید ہے یہ چیز ہر ایک کو آئین کے مطابق ہی رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ کا استقبال کریںگے اور23مارچ کو پی ڈی ایم کا بھی لانگ مارچ ہو گا اس میں ساری قیادت ہو ،مولانا فضل الرحمان بھی ہوں گے اور باقی پی ڈی ایم کی جماعتیں بھی ہوں گی، مجھے امید ہے کہ اس سے پہلے ہی اگر فیصلہ ہو جائے تو اچھا ہے اور مجھے اس حوالے سے کا فی حد تک یقین ہے اور یہ ملک کے لئے بہتر ہو گا۔اگر ایک تحریک عدم اعتماد ناکام ہوتی ہے تو دوبارہ تحریک عدم اعتماد پیش کی جاسکتی ہے اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ۔