اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیربرائے اطلاعات ونشریات فواد چودہری نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ق)ہماری بہت ہی اہم اتحادی ہے اور ہم نے ملکر الیکشن لڑا ہے اور انشاء اللہ آگے بھی ملکر ہی چلیں گے ۔یہ تاثرغلط ہے کہ مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم پاکستان کہہ رہے ہیں کہ پیکا آرڈیننس واپس لے لیں۔ جب ہم پارلیمنٹ میں پیکا ایکٹ لے کر جائیں گے تو ہم پی ایم ایل (ق)اورایم کیو ایم سے بھی کہا ہے کہ جو، جوآپ تجاویز اس میں شامل کرنا چاہتے ہیں ہم انہیں ایکٹ آف پارلیمنٹ میں ڈال دیں گے، فی الحال جو قانون ہے وہ آرڈیننس ہے ۔ حکومت کو یہ حق نہیں ہونا چاہئے کہ وہ اپنی مخالف آواز کو دبا سکے اس حوالہ سے میں اتفاق کرتا ہوں لیکن خدا کا خوف کریں کہ یہ تو نہ کہیں کہ کوئی ریگولیشن ہی نہیں ہونی چاہیئے۔
ان خیالات کا اظہار فواد چوہدری نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا ، فواد چودہری کا کہنا تھا کہ یہ تاثرغلط ہے کہ مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم پاکستان کہہ رہے ہیں کہ پیکا آرڈیننس واپس لے لیں ،ہم تین سال سے اتحادی ہیں اور اکھٹے ہیں اور اگے بڑھ رہے ہیں ۔ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز اعظم عمران خان کا چوہدری شجاعت حسین سے ملنے کا کوئی پروگرام نہیں تھا تاہم ایک ٹی وی چینل پر بریکنگ نیوزچلی کہ چوہدری شجاعت کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے اوروہ خراب ہے تو اس کے بعد میں نے وزیر اعظم صاحب سے کہا کہ یہ خبر چل رہی ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم ملاقات کر لیتے ہیں اور اس کے بعد ہم نے ملاقات کی ہے ، اور ظاہر ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ق)ہماری بہت ہی اہم اتحادی ہے اور ہم نے ملکر الیکشن لڑا ہے اور انشاء اللہ آگے بھی ملکر ہی چلیں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اٹھارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر خالد جاوید خان تو پیکا قانون بنانے والوں میں سے ہیں اور انہوں نے جو پہلے تجویز دی تھی وہ زیادہ سزا تجویز کررہے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم پارلیمنٹ میں پیکا ایکٹ لے کر جائیں گے تو ہم پی ایم ایل (ق)اورایم کیو ایم سے بھی کہا ہے کہ جو، جوآپ تجاویز اس میں شامل کرنا چاہتے ہیں ہم انہیں ایکٹ آف پارلیمنٹ میں ڈال دیں گے، فی الحال جو قانون ہے وہ آرڈیننس ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون وزارت انفامیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے بھجوایا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر نے سمری دیکھ لی ہے اور اس کی منظوری دے دی ہے اس کے بغیر سمری کابینہ میں پیش ہی نہیں ہو سکتی۔ اس آرڈنینس میں ہمارا کو ئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے یہاں پر جو سوشل میڈیا پر عورتوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے جو ایک سماجی مسئلہ بن گیا ہے اور جو یہ غذاب بناہوا ہے کہ کسی کے گھر کی عورتیں محفوظ نہیں ہیں اور عزت محفوظ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جو تماشا لگا ہوا ہے اس کے حوالہ سے صحافی قانون بنا کر دے دیں ہم وہ ڈال دیتے ہیں۔میں کہتا ہوں کہ کونسل آف کمپلینٹ کو تگڑا کر لیں اس میں 50فیصد نمائدے میڈیا دال دے اور 50فیصد پارلیمنٹ ڈال دے