پہنچے ہوئے لوگ۔۔۔تحریر: محمد اظہر حفیظ


ہمیشہ سے سنا تھا کہ فلاں بزرگ بہت پہنچے ہوئے تھے۔ کوئی کہتا ہماریمرشد بہت پہنچے ہوئے تھے۔
پھر پتہ چلا کہ رات کے کھانے پر ایک لڑکی نے اپنی ماں سے کہا اماں مجھے لگتا ہے کل ہمارے گھر میں ایک فرد کم ہوگا اور صبح اپنے دوست کے ساتھ سارا زیور وغیرہ لیکر بھاگ گئی۔
صبح جب ماں باپ کی آنکھ کھلی توسب کچھ بیٹی کے ساتھ غائب تھا۔ باپ نے شور مچانا شروع کردیا ہائے اسی لٹے گئے ساڈی کڑی دوڑ گئی۔
ماں کہنے لگی پر ساڈی کڑی ہے بہت پہنچی ہوئی تھی۔ رات کو ہی اس نے بتا دیا تھا کہ صبح گھر کا ایک فرد کم ہوگا۔ دیکھو کتنی پہنچی ہوئی تھی کہ وقت سے پہلے بتادیا تھا۔ کہ صبح ایک فرد کم ہوگا۔ اس کے باپ نے کہا ساڈی کڑی نس گئی اے پر تسی غور کرو کننی پہنچی ہوئی سی وقت توپہلے دس دیتا سی۔
آج میں پیٹرول کے مہنگا ہونے پر بلکل پریشان نہیں ہوں۔ پر مجھے یقین ہوگیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے تمام کارکن بہت پہنچے ہوئے ہیں۔ جب پہلی دفعہ انکے دور حکومت میں تیل کی قیمتیں بڑھی تھیں تو ان سب نے کہا تھا کہ بے شک پیٹرول دوسو روہے لیٹر ہوجائے ہمیں پرواہ نہیں ۔ ہم کپتان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پیٹرول دوسو روپے کی طرف گامزن ہے۔ اور میرے پہنچے ہوئے خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
کیونکہ 160روپے لیٹر پیٹرول ڈلوا کر کوئی چل تو نہیں سکتا پر کھڑا تو ہوسکتا ہے۔ کتنے پہنچے ہوئے لوگ ہیں جو پہلے چلتے تھے اب کھڑے ہیں۔
کچھ ماہ پہلے 2021 میں علاج کے سلسلے میں جب لاہور یاترا شروع کی تو پیٹرول 123 روپے تھا 30لیٹر 123 روپے=3690 یکطرفہ خرچہ آتا ہے۔ میرے بچے مجھے دیکھنے آئے ہوئے تھے آج واپس گئے ہیں اور پیٹرول 160 روپے لیٹر ہوچکا ہے 30 لیٹر 160روپے = 4800 روپے کچھ خاص فرق نہیں ہے، صرف 1110 روپے یکطرفہ اور دو طرفہ 2220 روپے علاوہ ٹال ٹیکس اضافہ ہوا ہے۔ دو طرفہ 9600 روپے پیٹرول+ 1820 روپے ٹال ٹیکس= 11420 روپے آئل تبدیل کئے بغیر خرچہ ہوگیا ہے۔ آئل کے ساتھ یہ ٹور ہر دفعہ تقریبا 13000 روپے صرف گاڑی کا خرچ ہوجاتا ہے۔
میں پچھلے 50 دن سے لاہور ہی ہوں جب ڈاکٹر اجازت دیں گے تو سفر کر سکوں گا سوچ رہا ہوں یہ کیسا سفر ہے جس میں پوری قوم انگریزی والا سفر اور اردو والا سفر ساتھ ساتھ کر رہی ہے۔ مجھے دنیا کی قیمتوں اور تنخواہوں کا پتہ نہیں پر اگر مجھے بتانا ہے تو پھر میری تنخواہ بھی دنیا کے برابر کی جائیں۔ ورنہ برائے مہربانی مجھے دنیا نہ دکھائی جائے اور نہ ہی کوئی نئی تسلی پریس کانفرنس دکھائی جائے ۔ ہمیں خود پتہ ہے جب روٹی نہ ملے کھانے کو تو کیک کھانا ہے۔ پر اب نہ ہی روٹی مل رہی ہے اور نہ ہی کیک۔
میں تو بران بریڈ کھا لیتا ہوں پتہ نہیں باقی عوام کیا کرتی ہوگی۔آج ایک ریڈیالوجی دیمارٹمنٹ سے ریویو کروانے کا حکم ہوا انھوں نے کل کا الٹرا ساونڈ دیکھ کر صرف پٹی تبدل کی اور 3000 روپے ریویو کے چارج کرلیے ۔
ہر دوسرے دن میری بیوی یہ پٹی خود تبدیل کرتی ہے اور ساتھ حوصلہ بھی دیتی ہے آپ پریشان نہ ہوں انشا اللہ جلد ٹھیک ہوجائیں گے۔ آج اس بات پر بھی میرا شکریہ ادا کرنے کو جی چاہا ۔ پر کس کس بات پر اسکا شکریہ ادا کروں۔
شکریہ ادا کرنے اور معافی مانگنے میں میں دیر نہیں کرتا۔ پر کچھ اپنوں کی محبتیں اتنی زیادہ ہیں کہ شکریہ کا لفظ مناسب نہیں لگتا۔ بہت کم لگتا ہے ۔ ہر قوم عظیم ہے ۔ کسی کی دل آزاری کرنا میرا مقصد نہیں بہت سے جٹ میرے دوست اور رہبر ہیں ۔ جیساکہ، سجاد نبی بابر صاحب، ابرار چیمہ صاحب، زوہیب چیمہ صاحب، حسن چیمہ صاحب، رزاق وینس صاحب اور بہت سے جو بہت سیانے، پیارے اور سمجھدار جٹ ہیں ۔ ہمیشہ جٹوں کا شملہ بلند کرتے دیکھا ہے ہمارے گاوں میں گجر اور آرائیں آباد ہیں۔ لیکن آرائیوں کے ایک بچے کو الیاس جٹ یا صرف جٹ کہا جاتا،تھا۔ ایک دن ابا جی سے پوچھا کہ ابا جی آرئیوں کا بچہ جٹ کیسے ۔ کہنے لگے میرے بیٹے۔ جٹ ہونا بھی ربی کام ہے۔ پر کچھ لوگوں کے رویوں سے نظر آتا ہے۔ اور کچھ کی حرکتوں سے۔ اباجی کہنے لگے بیٹا الیاس اہنی حرکتوں کی وجہ سے جٹ ہے اس لئے اس کو جٹ کہا ہے۔
میرے لائلپور کے رہائشی وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر صاحب کے ساتھ ٹی وی کی سکرین اور سوشل میڈیا پرملاقات رہتی ہے اور ماشا اللہ سے یہ سب ایک جٹ ہی کرسکتا ہے۔ جس کانام اور کام دونوں جٹ ہیں۔ ماشا اللہ انکوبھی سب پہلے سے معلوم ہے۔ مجھے یقین ہے کہ میرے وزیراعظم کوبھی سب معلوم ہے اور بہت پہنچے ہوئے ہیں۔ اور مرشد ہیں ۔ ان سے عرض ہے مرشد دعا نہ دیجئے میرے دکھوں کا ازالہ کیجئے۔ آپ کو تو آپ کے بقول سب سے زیادہ معلوم ہے آپ وقت کے حکمران اور ولی ہیں۔ بہت پہنچے ہوئے ہیں ۔
امید کے راستے بہت لمبے ہیں مرشد کوئی درمیانی راستہ نکالیں ورنہ عوام نہیں ہوگی تو وزیراعظم کس کے بنیں گے۔