اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے طلب کرنے کے باوجود ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمانخیل عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کے پی کودوبارہ منگل کے روز ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کاحکم دے دیا۔جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئرترین جج جسٹس سیدمنصورعلی شاہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر فیصلے پر غلط عملدرآمد ہو گیا ہے توہم اسے کالعدم قراردے سکتے ہیں۔ جسٹس سیدمنصورعلی شاہ کی سربراہی میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل 3رکنی بینچ نے جمعہ کے روز چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اوردیگر کی جانب سے سنیارٹی اور پروموشن کے معاملہ پر محمد اشفاق، محمداسماعیل، محمد الیاس فہیظ زمان، شہاب علی اور علی حیدر کے خلاف دائر 6درخواستوں پر سماعت کی۔عدالت نے معاونت کے لئے ایڈووکیٹ جنرل کے پی کوطلب کیا تھا۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس سید منصورعلی شاہ کاکہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب آئے ہیں، اے جی صاحب کدھر ہیں؟انہیں ویڈیولنک کے زریعہ پیش ہونا چاہیئے تھا۔اس پر کمرہ عدالت میں موجود ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی مزمل خان نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل کے پی شاہ فیصل نے اہم اجلاس میں شرکت کرنا تھی اس لئے وہ پیش نہیں ہوئے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کاکہنا تھا کہ گزشتہ روز کے پی حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل کی مدعیت میں آئی جی اسلام آباد کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کافیصلہ کیا ہے۔ مدعا علیہان کے وکیل کا کہنا تھا کہ فیصلے پر عملدرآمد ہوگیا ہے۔ اس پر جسٹس سید منصورعلی شاہ کاکہناتھا کہ اگر فیصلے پر غلط عملدرآمد ہو گیا ہے توہم اسے کالعدم قراردے سکتے ہیں۔جسٹس سید منصوور علی شاہ کاکہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل کے پی سوموار کے روز عدالت میں پیش ہوں۔اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل مزمل خان نے استدعا کہ ایڈووکیٹ جنرل سوموارکے روز مصروف ہوں گے اس لئے کیس کی سماعت منگل کے روز تک ملتوی کردی جائے۔جسٹس سید منصورعلی شاہ کاکیس کی سماعت منگل کے روز ملتوی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل ذاتی حیثیت میں پیش ہوں گے۔
Load/Hide Comments