جماعت اسلامی سندھ کی جانب سے معصوم بچی کیسو کولہی کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور قتل کے واقعے کی شدید مذمت

کراچی( صباح نیوز) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے سندھڑی کے قریب 78موری مقام پر 14سالہ معصوم بچی کیسو کولہی کی اجتماعی ریپ  اور فوتگی واقعے کی شدید مذمت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں مسلسل معصوم بچیوں،خواتین اور بچوں کیخلاف اجتماعی ریپ اور قتل کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے لیکن سندھ پولیس اور انتظامیہ مکمل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، عوام ایک جانب ڈاکو راج، مہنگائی،بیروزگاری اور قبائلی تصادم کے نتیجے میں پریشان ہیں تو دوسری جانب اب خواتین اور بچوں کیخلاف جنسی جرائم کی وجہ سے لوگ گھروں میں بھی خوفزدہ ہیں۔ معصوم بچی کیسو کولہی کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہوا ہے جس میں ان کی والدہ اور دیگر رشتیداروں سمیت جو لوگ بھی ملوث ہیں انہیں گرفتار کرکے عبرت ناک سزادی جائے تاکہ آئندہ کسی کو ایسے گھنائونے جرائم کرنے کی جرت نہ ہوسکے۔

صوبائی امیر کاشف سعید شیخ نے  ایک بیان میں مزید کہا کہ معصوم بچی کے ساتھ اجتماعی ریپ ہونے کے بعد حیدرآباد اور میرپورخاص ہسپتال میں مناسب طبی سہولیات نہ ملنے اور ایمبولینس نہ ہونے کی وجہ سے موت واقع ہوگئی ،ایک جانب سندھ کے حکمران سندھ کے ہسپتالوں کی مثالیں پیش کرتے ہیں دوسری جانب عوام کیلئے بیڈ اور ادویات بھی نہیں۔فاطمہ فرڑو، زینب ببر، مونیکا لاڑک،نازیہ چنا اور حسینہ کھوسو سمیت دیگر متاثرہ بچیوں کے معاملے میں سندھ کے حکمران اور پولیس ملوث لوگوں کو سزائیں دلواتے تو آج کیسو کولہی کے ساتھ یہ واقعہ رونما نہ ہوتا، سندھ کے کچے میں ڈاکو راج اور کچے میں کرپشن،لوٹ مار،اسٹریٹ کرائم سمیت جنسی درندوں کا راج نافذ ہے ،کسی بھی مہذب معاشرے میں عوام کی جان، مال اور عزت آبرو کی حفاظت حکمرانوں کی پہلی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن یہاں کے حکمران عوامی مسائل سے لاتعلق بنے ہوئے ہیں ان کو صرف کرپشن کے ذریعے دبئی میں محلات بنانے کا شوق ہے۔

سندھ کی دھرتی صوفیوں، بزرگوں اور اولیااللہ کی زمین تھی مگر آج سندھ کے حکمرانوں اور اشرافیہ نے اسے جرائم کا گڑھ اور عوام کیلئے جہنم بنادیا ہے۔ ایک جانب کچے میں پولیس ،وڈیروں کی سرپرستی میں ڈاکومعصوم بچوں، بزرگوں اور نوجوانوں کو اغوا کرکے پرتشدد وڈیوز اپ لوڈ کرکے ان کے گھروالوں سے کروڑوں روپے تاوان طلب کرتے ہیں تو دوسری جانب لوگوں کی عزتوں کو پامال کیا جارہا ہے،کچھ دن پہلے ٹنڈوقیصر کے بیوپاری ناصر نظامانی کواغوا کیا گیا جس کی بازیابی کیلئے سات کروڑ تاوان ادا کرنے کے باوجود بڑی بیدردی سے قتل کردیا گیا لیکن پولیس ابھی تک قتل میں ملوث ڈاکووں کو گرفتار نہ کرسکی جس سے سندھ پولیس کی ناقص کارکردگی صاف عیاں ہوچکی۔ صوبائی امیر نے پرزور مطالبہ کیا کہ کیسو کولہی واقعہ میں ملوث تمام لوگوں کو گرفتار کرکے عبرت ناک سزادی جائے تاکہ سماج سے ایسے ناسور اور وحشی درندوں کاخاتمہ ممکن ہوسکے، ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ میں ڈاکو راج اور معصوم بچیوں کیخلاف جنسی جرائم میں ملوث جرائم پیشہ لوگوں اور ان کی سہولتکاری کرنے والے اشرافیہ کیخلاف سخت قانونی کاروائی کرکے عوام کے تحفظ کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ لوگ سکون کا سانس لے سکیں۔