پنجاب سے تعلق رکھنے والے 7 اسسٹنٹ پروفیسرز کی بطور ایڈہاک لیکچرر تقرری کی تاریخ سے مستقلی کی استدعا مسترد

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 7اسسٹنٹ پروفیسرز کی بطور ایڈہاک لیکچرر تقرری کی تاریخ سے مستقلی کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ جب 7لیکچررز نے بطور اسسٹنٹ پروفیسر گریڈ18میں ملازمت قبول کرلی توپھر انہوں نے اپنا سابقہ تقرری کے حوالہ سے حق خود چھوڑدیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس سید منصورعلی شاہ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 2رکنی بینچ نے عابدہ شاہین، گلِ نسرین، نجلہ ارم، عالیہ بشیر، صائمہ صدیقہ، سیدہ عالیہ زینااور روبینہ مشتاق کی جانب سے سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ، حکومت پنجاب، لاہور اوردیگر کے خلاف دائر درخواستوں پرجمعرات کے روز سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر1میں کیسز کی سماعت کی۔دوران سماعت درخواست گزاروں کی جانب سے حافظ عرفات احمد چوہدری پیش ہوئے جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ثناء اللہ زاہد پیش ہوئے۔ جسٹس سید منصورعلی شاہ کادرخواست گزاروں کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دوچیزوں پراکٹھے کیسے پیر رکھ سکتے ہیں،

اسسٹنٹ پروفیسر بن گئے کیس کی کوئی منطق نہیں بنتی۔ حافظ عرفات احمد چوہدری کاکہنا تھا کہ 7درخواست گزاروں کاکیس ہے۔ جسٹس سید منصورعلی شاہ کاکہنا تھا لیکچرر تعینات ہونے کی تاریخ سے مستقل کیا جائے یہ کوئی منطق نہیں بنتی، اسسٹنٹ پروفیسر کی نئی لائن ہے، ہم نہیں کرسکیں گے۔ جسٹس سید منصور علی شاہ کاکہنا تھا کہ لیکچررز کی حدتک امتیاز ہے، آپ نے نئی تعیناتی لی ہے۔ حافظ عرفات احمد چوہدری کاکہنا تھا کہ ان کی مئوکلہ 1998سے 2024تک ایک ہی جگہ نوکری کررہی ہیں۔ جسٹس منصورعلی شاہ کاکہنا تھا کہ درخواست گزاروں کی ریگولرائزیشن بھی نہیں ہوئی۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ یونیورسٹیوں میں گریڈ18اور19پر نئی تعیناتیاں ہوتی ہیں۔

جسٹس سید منصورعلی شاہ کاکہنا تھا کہ لیکچرز کاکیس ابھی تک التوا میں پڑا ہوا ہے، درخواست گزاروں نے دوکشتیوں پر پیررکھا ہوا ہے، لیکچرز کی پوسٹیں چھوڑکر اسسٹنٹ پروفیسر بن گئیں، ہم ان کے لئے بطور اسسٹنٹ پروفیسرز نیک خواہشات کااظہار کرتے ہیں، بطور لیکچرر درخواستوں گزاروں نے اپنا کیس خود چھوڑ دیا۔جسٹس سید منصورعلی شاہ کافیصلہ لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ درخواست گزاروں سمیت72خواتین1998میں راولپنڈی کے مختلف کالجوں میں بطور ایڈہاک لیکچررز بھرتی ہوئیں، جن میں سے 65کولاہور ہائی کورٹ کے حکم پر مستقل کردیا گیا۔درخواست گزار خواتین 2010میں اسسٹنٹ پروفیسرز بن گئیں جنہوں نے 4اپریل2012کو پنجاب سروسز ٹربیونل سے رجوع کیااور انہیں بطورایڈہاک لیکچرر کی تاریخ سے مستقل کرنے کامطالبہ کیا۔ حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں نے عملی طور پر اسسٹنٹ پروفیسرز کی پوسٹ قبول کرکے اپنا حق خود چھوڑا۔ عدالت نے درخواستیں ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردیں۔