اسلام آباد(صباح نیوز)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپوزیشن کو مفاہمت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئیں ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے مل بیٹھ کر بات کریں، بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں اگر کوئی مشکلات ہیں تو اس سے آگاہ کریں، کینسر کا مریض ہونے کے باوجود میں تو جیل میں نہیں رویا، ہم نہیں چاہتے کہ جو زیادتیاں ہم سے ہوئیں وہ ان سے ہوں۔
قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے رکن علی محمد خان کی طرف سے کابینہ ڈویژن کے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ علی محمد خان کا ان کے دل میں بہت احترام ہے، ان سے 2018 کی اسمبلی سے اچھا تعلق رہا ہے، ہم نے 2018 کے جھرلو انتخابات کے باوجود نہ صرف اس کے نتائج قبول کئے بلکہ اس ایوان میں بھی آئے، میں نے بطور اپوزیشن لیڈر اپنی پہلی تقریر میں میثاق جمہوریت کی طرح میثاق معیشت کی پیشکش کی تاہم ہماری اس پیشکش کو حقارت سے ٹھکرا دیا گیا اس ایوان میں جو نعرے لگائے گئے وہ ہماری تاریخ کا ایک سیاہ ترین باب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی یا کسی شعبہ سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کے ساتھ زیادتی کے حق میں نہیں ہیں، انصاف کا پلڑا بھاری رہنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت کی اسمبلی میں دوسرے سال بھی میں نے بجٹ پر بحث کے دوران اپنی تقریر میں میثاق معیشت کی پیشکش کی تاہم اس وقت پھر توہین آمیز نعرے اس ایوان سے ہمارے خلاف بلند کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان کو دیکھنا چاہئے کہ ان تلخیوں کا ذمہ دار کون ہے، آج 76 سال بعد بھی ہم ایسی جگہ کھڑے ہیں جہاں ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے بھی کتراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہی ایوانوں میں ماضی میں ایک دوسرے پر بہت تنقید بھی ہوتی تھی، ایک دوسرے کی مخالفت بھی ہوتی تھی تاہم اس کے باوجود ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بانی چیئرمین کو جیل میں مشکلات ہیں تو اس حوالے سے ہمیں آگاہ کریں۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر مل بیٹھ کر معاملات طے کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ علی محمد خان اپنی تقریر میں اس کا بھی ذکر کر دیتے کہ جب میری والدہ کا انتقال ہوا تو اس وقت میں جیل میں تھا اور اسی روز میری پیشی تھی، میں نے جیل سپرنٹنڈنٹ سے پیشی سے استثنا مانگا لیکن اس نے انکار کر دیا اور کہا کہ ہمیں حکم ہے کہ انہیں پیش کیا جائے، پھر مجھے قیدیوں کی گاڑی میں پیشی پر لے جایا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں کینسر کے مرض میں مبتلا تھا تاہم میں نے تو کبھی ایسا رونا نہیں رویا، جب والدہ کی وفات کے دن میں عدالت کے سامنے پیش ہوا تو ہمارے وکیل نے بھی استثنا مانگا تاہم اس وقت جج صاحب نے کہا کہ گواہ بلائے گئے ہیں ہر صورت بیان ریکارڈ ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کو زمینوں پر لٹایا گیا، انڈر ٹرائل قیدیوں اور سزا یافتہ مجرموں کے حقوق میں فرق ہوتا ہے، ہم سب انڈر ٹرائل قیدی تھے تاہم ہمیں دوائیاں اور کھانا لانے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے جو زیادتیاں ہم سے ہوئیں وہ ان سے ہوں، ملک کو آگے لے جانے، اس کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ہم انہیں پھر دعوت دیتے ہیں کہ آئیں مل بیٹھ کر بات کریں اس کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں۔