اسرائیلی جارحیت مغربی دنیا سراپا احتجاج مسلم حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں. منعم ظفر خان

کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی کراچی کے عبوری امیر منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مغربی دنیا کے لوگ احتجاج کررہے ہیں جب کہ مسلم حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ہمارے حکمران دو ریاستی حل کی بات کرتے ہیں ،ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ کوئی دو ریاستی حل نہیں ریاست صرف فلسطین کی ہے۔ انتہائی شرم کامقام ہے کہ اقوام متحدہ میں قراردادیں پاس ہوتی ہیں تو امریکہ ویٹو کردیتا ہے۔ عالمی عدالت نے فیصلہ سنایا تھا کہ اسرائیل فوری طور پر رفح پر بمباری بند کرے لیکن کل رفح پر بمباری کی گئی لوگوں کو زندہ جلا کر عالمی عدالت کے فیصلے کو ہوا میں اڑا دیا گیا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ  رفح بارڈر پر بمباری فوری بند کی جائے۔ امت کے نوجوانوں، بچوں اور بڑوں کا ہیرو ابو عبیدہ اور اسماعیل ہنیہ ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کی قربانیاں دی ہیں۔ اہل کراچی 2 جون کو شام 4 بجے شاہراہ فیصل پر عظیم الشان و تاریخی غزہ ملیں مارچ میں شریک ہوکر اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کریں گے۔ ہم فلسطین کے حوالے سے تحریک کو آگے بڑھائیں گے چوکوں اور چوراہوں پر لوگوں کو جمع کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی یوتھ کے تحت رفح بارڈر پر اسرائیلی حملے کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔مظاہرے سے جماعت اسلامی کراچی یوتھ کے صدر ہاشم یوسف ابدالی ، جنرل سکریٹری محمد اسماعیل ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔

مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے ہیں جن پر تحریر تھاکہ protest against the israil attack on rafah border، لبیک یا اقصی، القدس لنا ۔مظاہرے کے شرکاء نے اسرائیل کی جانب سے رفح بارڈر پر بمباری کے خلاف زبردست غم و غصے کا اظہار کیا اور نعرہ تکبیر اللہ اکبر ، لبیک یا اقصیٰ کے نعرے لگائے۔منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ غزہ پر بمباری پر 8 ماہ ہونے والے ہیں۔اس وقت سے فلسطین میں امریکی سرپرستی میں اسرائیل بمباری کررہا ہے۔ 8 ماہ میں 80 ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوچکے ہیں۔ فلسطین میں 7 اکتوبر کو حماس نے یہ بات ثابت کردی کہ اہل غزہ و فلسطین کو شکست نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے ثابت کردیا کہ تمام تر ٹیکنالوجی اور امریکی سرپرستی کے باوجود ایمان و جذبات کو شکست نہیں دی جاسکتی۔ اہل غزہ اور حماس کے مجاہدین کو سلام پیش کرتے ہیں جو ایمان کی بدولت ڈٹے ہوئے ہیں۔ ایک جانب اجتماعی قبریں بنائی جارہی ہیں دوسری جانب زندہ لوگوں کو قبروں میں اتاراجارہا ہے جس پر انسانی حقوق کی بات کرنے والے ادارے اس صورتحال پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔جب کہ امریکا، اٹلی اور فرانس کی جامعات میں اسرائیل کی دہشت گردی کے خلاف طلبہ احتجاج کررہے ہیں۔

ہاشم یوسف ابدالی نے کہاکہ آج پورے پاکستان میں تکبیر منایا جارہا ہے۔ آج کے دن پورے پاکستان میں خوشی منانے والوں کے ساتھ فلسطینیوں نے  بھی خوشی کا اظہار کیا تھا۔ 28 مئی کو پاکستان ایٹمی پاور بنا تو فلسطینیوں نے کہا تھا کہ اب ہمیں کوئی شکست نہیں دے سکتا ۔جب پاکستان ایٹمی پاور بنا تو اس وقت خبر شایع ہوئی تھی کہ ایٹم پاکستان کا نہیں تمام امت مسلمہ کا ہے ۔آج المیہ یہ ہے کہ بے غیرت حکمران اپنی ہی قوم کو فتح کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

اسرائیل 8 ماہ سے فلسطین پر بمباری کررہا ہے اس کے باوجود ناقابل شکست سمجھے جانے والے اسرائیل کو فلسطین نے شکست سے دوچار کردیا۔ ہم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو سلام پیش کرتے ہیں جن کا پورا خاندان شہید ہوگیالیکن پیچھے نہیں ہٹے۔ محمد اسماعیل نے کہاکہ آج کا دن یوم تکبیر کے دن کے طور پر منایا جارہا ہے۔ آج کے دن پاکستان ایٹمی پاور کے طور پر سامنے آیا۔لوگ سوال کرتے ہیں کہ ایسے ایٹم بم کا کیا فائدہ کہ جب فلسطینی مسلمانوں پر بمباری کی جارہی ہے اور ہم یوم تکبیر منارہے ہیں۔