اسلام آباد(صباح نیوز)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ کیلئے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے، ملک میں فور جی سروسز کا معیار بہتر بنانے کیلئے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں جبکہ وزیراعظم کو وزارت آئی ٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ 2029 تک پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 25 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، پاکستان ڈیجیٹل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، اگلے پانچ سال میں 15 لاکھ افراد کو آئی ٹی ٹریننگ دی جائے گی۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے امور پر اہم جائزہ اجلاس منگل کو یہاں منعقد ہوا ۔اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے پاس انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بہت زیادہ استعداد ہے جس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ کے لئے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے ،آئی ٹی انڈسٹری ملک کی معیشت میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے حکومت کا ساتھ دے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی انٹرپرینیورز نے آئی ٹی سیکٹر کے فروغ اور ترقی میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔وزیراعظم نے ملک میں فور جی سروسز کا معیار بہتر بنانے کیلئے مناسب اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آئی ٹی برآمدات بڑھانے کیلئے عملی اقدامات ترجیحی بنیادوں پر کئے جائیں۔ وزیراعظم نے گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان کو ہدایت کی کہ سافٹ ویئر پراڈکٹس کے برآمد کنندگان کے ڈیبٹ کارڈ اور فارن کرنسی کے معاملات میں بینکوں کی طرف سے کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو ۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ملک میں آئی ٹی پروفیشنلز کی تعداد بڑھانے کے لئے ہائر ایجوکیشن کمیشن، جامعات اور تربیتی ادارے ترجیحی بنیادوں پر کام کریں۔ انہوں نے آئی ٹی نصاب کو انڈسٹری کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔وزیراعظم نے حکومت اور آئی ٹی انڈسٹری کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ اور آئی ٹی انڈسٹری کے مسائل کو فی الفور حل کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے مزید ہدایت کی کہ اسٹارٹ اپس کے فروغ اور انہیں سہولیات کی فراہمی کے لئے نجی شعبے سے مشاورت کی جائے۔وزیراعظم نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی کارکردگی جانچنے کیلئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت بھی کی۔
اجلاس کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کی جانب سے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے شعبوں کے حوالے سے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 2029 تک پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 25 ارب امریکی ڈالرز تک لے جانے کا ہدف ہے جبکہ اس ہدف کو عبور کرنے کے لئے ٹیک سروسز اور کیپٹو آئی ٹی کے کاروبار کو وسعت دی جائے گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان ڈیجیٹل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے اس حوالے سے ضروری قانون سازی کی جا رہی ہے، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ، گورنمنٹ ٹو بزنس ٹرانزیکشنز کی آٹومیشن سے صحت، تعلیم ، زراعت اور دیگر شعبوں میں جدت لائی جائے گی۔اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ پاکستان ڈیجیٹل نیشن نامی منصوبے سے حکومتی امور اور معیشت کو ڈیجیٹائز کیا جائے گا ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اگلے پانچ سال آئی ٹی کے شعبے میں 15 لاکھ افراد کی ٹریننگ کا ہدف رکھا گیا ہے۔ مزید برآں اگلے پانچ سال میں 2 لاکھ افراد میں کلاڈ کمپیوٹنگ ، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور سائیبر سکیورٹی کے حوالے سے تربیت دی جائے گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے آئی ٹی پروفیشنلز کے لئے بین الاقوامی سرٹیفیکیشنز کو یقینی بنایا جائے گا۔
آئی ٹی پروفیشنلز کے لئے ماسٹر ٹرینر پروگرامز شروع کئے جائیں گے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ آئندہ آنے والے سالوں میں 3 آئی ٹی پارکس اور 250 ای-روزگار مراکز قائم کئے جائیں گے۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کی طرف سے ٹیلی کمیونیکیشنز سیکٹر کی ترقی اور فروغ کے حوالے سے طویل مدتی ، وسط مدتی اور قلیل مدتی تجاویز پیش کی گئیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ موبائیل براڈ بینڈ کوریج کو 100 ایم بی پی ایس تک لے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے جبکہ فائبر پینیٹریشن کو 12 فیصد تک لے جایا جائے گا۔
دوسری طرف ہیلتھ ٹیک، مصنوعی ذہانت ، فنانشل ٹیک اور ایگری ٹیک کے حوالے سے اسٹارٹ اپس کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں گی اسٹارٹ اپس کے لئے ٹیکس میں چھوٹ کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال (بذریعہ وڈیو لنک)، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ،وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلی سرکاری افسران نے شرکت کی۔۔