ڈڈیال(صباح نیوز) سابق وزیر حکومت آزاد جموں وکشمیر مسعود خالد نے کہا ہے کہ ہم عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے ان سے مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں ۔ طاقت اور ڈنڈے کی زبان استعمال کی گئی تو ہم اپنی عوام کی صف میں ہونگے ۔ ڈڈیال واقعہ کی تحقیقات کے لئے جوڈیشنل کمیشن تشکیل دیا جائے اور واقعات کی مکمل چھان بین کی جائے ۔واقعات کی تمام تر ویڈیو موجود ہیں ان کی فرانزک کرائی جائے،
ایوان صحافت ڈڈیال میں سابق وزیر حکومت مسعود خالد نے لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈڈیال میں پیش آنے والے 9 مئی کے واقعہ کے بعد سول سوسائٹی کو تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا ۔جس سے عوام جابر وظالم کے نشانے پر آ جائیں ۔ 9 مئی کے واقعات میڈیا پر چلنے والی ویڈیو کلپ کے مطابق عوام کے ساتھ بات کرنے والے ڈی ایس پی چوہدری عنصر اور اسٹنٹ کمشنر سردار فیصل تھے ۔
اس موقع پر عوام کی طرف سے یہ بات باور کروائی گئی تھی کہ ہم سڑک بند نہیں کریں گے بلکہ پرامن احتجاج کیا جائے گا ۔ اس دوران ایک بچے کی آواز پر اسٹنٹ کمشنر نے بازو کی آستین چڑھا کر عوام پر تشدد کیا جس کے بعد حالات کشیدگی کی طرف گئے ۔ 8 مئی کی رات کو انجمن تاجراں کے صدر انور لطیف ڈار کے گھر پولیس بغیر کسی وارنٹ کے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھسی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گیارہ ماہ سے چلنے والی تحریک کا ہم نے ساتھ دیا ہے پرامن طور پر یہ احتجاج جاری تھا۔ انتظامیہ اور وزرائے حکومت کو ہم نے ہمیشہ امن سے مذاکرات کی تجویز دی ۔ کہ عوام کا مطالبہ درست ہے ۔۔موجودہ حکومت جیسے لولی لنگڑی ہے لیکن ہم نے کھبی راستہ روکنے کی سیاست نہیں کی ۔ ریاست کا وزیراعظم کہتا کچھ ھے اور کرتا کچھ۔
مسعود خالد نے کہا کہ میرا دور حکومت پانچ سالہ آپ کے سامنے ہیں تحصیل ڈڈیال میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا آج آٹھ سال ہوگئے کوئی ایک سڑک متاثر نہیں ہوئی۔جب کہ موجودہ حکومت نے جو سڑک تیار کرائی ایک ماہ کے اندر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ۔ انہوں نے کہا کہ عوام اس وقت یہ برملا اظہار کر رہی ہے کہ ڈڈیال تھانہ قتل گاہ بن چکا ہے ۔حکومت درست کام کے بجائے تشدد کی طرف جا رہی ہے ۔
چیئرمین صدا حق افتخار صدیقی اور اس کے ساتھ گرفتار ہونے والے ہماری جماعت سے نہیں لیکن ہم ان کی پشت پر کھڑے ہونگے ۔عوام بلا تخصیص اپنے جائز مطالبات کیلئے آٹھ کھڑی ہو جمہوری ملکوں میں پرامن احتجاج وہاں کے باسیوں کا حق ہے لیکن سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کسی صورت نہ کی جائے ۔ اسٹنٹ کمشنر کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ خود ان کے اپنے ہاتھوں سے ہوا پانچ فروری کو بھی اے سی ڈڈیال نے دھان گلی کے مقام پر پروگرام خراب کرنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ الحاق پاکستان کے نعرے کے ساتھ جموں وکشمیر کے اسی ۔نوے فیصد عوام ہے ۔ مگر ہر ایک کا اپنا نظریہ ھے ہر ایک کے نظریئے کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چائیے،
انہوں نے کہا کہ منگلا ڈیم کے لیے میرپور کے لوگوں کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ دو نسلیں ہماری اپنے آباو اجداد کی قبروں کو ڈبوتے دیکھ کر روتے روتے دنیا سے چلے گئے ۔ ایک بار نہیں بلکہ دو بار قربانی دی ۔ موجودہ عوامی تحریک کو ہندوستان کے ساتھ جوڑے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ہم ہندوستان پر لعنت بھیجتے ہیں ۔ وہاں ہندوستان دو سو ارب خرچ کر کے بھی کشمیری قوم کو اپنے ساتھ نہیں ملا سکتا ۔ ہم۔محب وطن ہیں کشمیر و پاکستان کی بہتری چاہتے ہیں عوامی مطالبات اور حق مانگنے والے محب وطن ہیں انہیں ہندوستان سے جوڑنا سرا سر ناانصافی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ افتخار صدیقی کو گرفتار کرنا کون سی اخلاقیات ہیں وہ دل کے مریض ہیں اگر انہیں کچھ ہوگیا تو اس کی ذمہ درای حکومت پر عائد ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ آج سوشل میڈیا کا دور ہے ۔ اور ہر چیز واضح ہو رہی ہے عوامی تحریک پر جن لوگوں نے فائرنگ کی انہیں تلاش کیا جائے ان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں ۔ آٹا ،بجلی ، اور سڑک کا مطالبہ عوام کا حق ہے جب بندہ حکومت میں ہوتا ہے تو اس پر تنقید ہوتی ہے ۔
مسعود خالد نے کہا کہ ڈڈیال واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہیے اور جوڈیشنل کمیشن تشکیل دیا جائے اور واقعات کی مکمل چھان بین کی جائے ۔واقعات کی تمام تر ویڈیو موجود ہیں ان کی فرانزک کرائی جائے ۔ حکومت آزاد کشمیر اور پاکستان حکومت اور مقتدرہ ادارے اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور اس تحریک کو طاقت سے دبانے کے بجائے بات چیت کی طرف جائیں ۔