اسلام آباد ( صباح نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ میں ویج بورڈ کی تجویز کردہ کم سے کم اجرت 19 ہزار روپے ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے قراردیا ہے کہ صوبہ سندھ میں تمام انڈسٹریل اور کمرشل اداروں کے ملازمین کو کم سے کم 19 ہزار اجرت ادا کی جائے، عدالت نے کہا ہے کہ دو ماہ میں ویج بورڈ اور سندھ حکومت اتفاق رائے سے کم سے کم اجرت مقرر کریں، عدالت نے بین الصوبائی آرگنائزیشن کی درخواست کو کیس سے الگ کر تے ہوئے ابزرویشن دی ہے کہ وفاقی حکومت کے قانون کے صوبائی صنعتوں پر اطلاق کا الگ سے جائزہ لیں گے۔
جسٹس عمر عطا بندیال جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے صوبہ سندھ میں کم سے کم اجرت 25 ہزار مقرر کرنے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کا آغاز کیا تو جسٹس منصورعلی شاہ نے سوال اٹھایا کہ ، وفاق کی کم سے کم مقرر کردہ اجرت کتنی ہے؟ تو انڈسٹریز کے وکیل عابد زبیری نے جواب دیا کہ وفاق کی کم سے کم اجرت 20 ہزار ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیاکہ سندھ میں کم سے کم اجرت کیسے بڑھائی گئی ہے؟عابدزبیری نے جواب دیا کہ سندھ میں صوبائی کابینہ نے کم سے کم اجرت کی منظوری دی،جسٹس عمر عطابندیال نے سوال اٹھایا کہ سرکار کا کم سے کم اجرت مقرر کرنے میں کیا اختیار ہے؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھاکہ سندھ میں کم سے کم اجرت کی سفارش سندھ ویج بورڈ دیتا ہے، یہ صوبائی حکومت کا اختیار ہے کہ وہ بورڈ کی سفارش مانے یا نہیں،وکیل عابد زبیری کا کہنا تھاکہ قانون کے مطابق صوبائی حکومت بورڈ کی سفارش پر عمل کرنے کی پابند ہے، قانون میں ہے کہ اگر صوبائی حکومت کو بورڈ کی سفارشات پر اعتراض ہے تو وہ 30 دن میں معاملہ واپس بھجوائے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ اگر سندھ حکومت اور ویج بورڈ میں اتفاق رائے نہیں ہوتا تو کیا یہ معاملہ لٹک جائے گا؟ پورے ملک میں 20 ہزار کم سے کم اجرت مقرر ہوئی اور سندھ ویج بورڈ نے 19 ہزار کی سفارش کی،جسٹس عمرعطابندیال نے کہاکہ جب مسئلہ سندھ ویج بورڈ نے ہی حل کرنا ہے تو مزید لٹکانا نہیں چاہتے۔