اقوام متحدہ (صباح نیوز)اقوام متحدہ نے کشمیریوں، فلسطینیوں سمیت غیر ملکی اور غیر قانونی تسلط کے شکار لوگوں کے لیے حق خودارادیت کے عالمی عزم کی تجدید کی ہے ۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے65 ممالک کی مشترکہ حمایت سے پاکستانی قرارداد رائے شماری کے بغیرمنظور کر لی ہے ۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی پیش کی گئی قرار داد میں ان افراد کی طرف عالمی توجہ مبذول کرائی گئی ہے جو اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کیلئے ابھی تک جدوجہد کررہے ہیں جن میں فلسطینی اور کشمیری شامل ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ اس کی توجہ ایک ایسی دنیا بنانے پر مرکوز ہے جہاں ہر کوئی ظلم سے پاک، وقار کے ساتھ رہ سکے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز 65 ممالک کے تعاون سے سماجی، انسانی اور ثقافتی مسائل سے متعلق جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں یہ قرارداد پیش کی جسے بغیررائے شماری کے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔پاکستان اس قرارداد کو 1981 سے سپانسر کر رہا ہے،جس میں دنیا کی توجہ ان لوگوں بشمول فلسطین اور کشمیر کے لوگوں پر مرکوز کرائی جاتی ہے جو اب بھی اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ قرارداد کا متن توثیق کے لئے آئندہ ماہ جنرل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔قرارداد کی شرائط کے تحت جنرل اسمبلی غیر ملکی فوجی مداخلت اور قبضے کی کارروائیوں کے خلاف واضح موقف کا اعلان کرے گی جو لوگوں اور قوموں کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لیے ذمہ دار ریاستوں سے ان اقدامات کو روکنے کا مطالبہ کرے گی۔ پاکستانی مندوب نے قرارداد پیش کرتے ہوئیکہا کہ اس کا مقصد ایک ایسی دنیا کی تشکیل ہے جہاں ہر قوم، ہر برادری اور ہر فرد وقار کے ساتھ، جبر سے آزاد اور اپنے مستقبل کا تعین کرنے کی صلاحیت کے ساتھ زندگی گزار سکے ۔
انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت، اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج ایک بنیادی اصول کے طور پر متعدد بین الاقوامی دستاویزات بشمول شہری اور سیاسی حقوق کا بین الاقوامی معاہدہ اورسماجی اور ثقافتی حقوق کے معاہدہ میں درج کیا گیا ہے، جن میں شہری اور سیاسی حقوق کا بین الاقوامی معاہدہ اور سماجی اور ثقافتی حقوق کا عہد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں کے دوران لاکھوں لوگوں نے اس حق کا استعمال کیا، خود کو نوآبادیاتی تسلط اور غیر ملکی تسلط سے آزاد کرایا، متعدد خودمختار ریاستیں بنائیں جو اب اس اسمبلی کی مساوی رکن ہیں۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ہم میں سے وہ لوگ جو حق خود ارادیت کے استعمال کے ذریعے آزاد ہوئے ہیں، ان لوگوں کی حالت زار کو نظر انداز نہیں کر سکتے جن کو حق خود ارادیت اور آزادی دینے سے بے دردی سیانکار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی قبضے کے بعض حالات میں ہم فوجی جبر، آبادیادی کے تناسب میں تبدیلی اور بنیادی آزادیوں کو دبانے کے ذریعے خود ارادیت کے منظم انکار کا مشاہدہ کرتے ہیں،یہ اقدامات بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ قرار داد حق خود ارادیت کی عالمگیریت اور ناقابل تقسیم ہونے کی تصدیق کرتی ہے، انہوں نے ظلم کے خلاف جدوجہد کرنے والے لوگوں کی برداشت کو تسلیم کرتے ہوئے ان لوگوں کے لیے یکجہتی اور حمایت کااظہار کیا جو قبضے اور محکومیت کو برداشت کررہے ہیں۔قرارداد کے مسودے کی شرائط کے تحت جنرل اسمبلی نوآبادیاتی اور غیر ملکی تسلط کا سامنا کرنے والے لوگوں کے حقوق بشمول حق خود ارادیت کیبنیادی انسانی حقوق کی موثر ضمانت اور عمل درآمد کے لئیبنیادی شرط ہونے کی توثیق کی جائے گی۔ قرارداد میں جنرل اسمبلی کی غیر ملکی فوجی مداخلت، جارحیت اور قبضے کی کارروائیوں کی شدید مخالفت کا بھی اعلان کیا گیا، کیونکہ ان کے نتیجے میں دنیا کے بعض حصوں میں لوگوں کے حق خود ارادیت اور دیگر انسانی حقوق کو دبایا گیا ہے۔قرارداد میں اس کی ذمہ دار ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بیرونی ممالک اور علاقوں میں اپنی فوجی مداخلت اور قبضے کے ساتھ ساتھ جبر، امتیازی سلوک، استحصال اور بدسلوکی کی تمام کارروائیاں فوری طور پر بند کریں۔جنرل اسمبلی ان لاکھوں پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کی حالت زار پر بھی افسوس کا اظہار کرے گی جو ان کارروائیوں کے نتیجے میں بے گھر ہو گئے ہیں اور ان کی حفاظت اور عزت کے ساتھ رضاکارانہ طور پر اپنے گھروں کو واپس جانے کے حق کی توثیق کرے گی۔قرارداد میں انسانی حقوق کی کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غیر ملکی فوجی مداخلت، جارحیت یا قبضے کے نتیجے میں انسانی حقوق بالخصوص حق خود ارادیت کی پامالی پر خصوصی توجہ دے۔ قرارداد میں سیکرٹری جنرل سے حق خودارادیت کے معاملے پر جنرل اسمبلی کیآئندہ اجلاس میں رپورٹ کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔