اسلام آباد(صباح نیوز) جوں جوں عام انتخابات قریب آ رہے ہیں دہشت گردی کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ رواں سال کے پہلے مہینے میں 2023 کے آخری مہینے کے مقابلے میں حیران کن طور پر 102 فیصد اضافے کے ساتھ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS)کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2024 میں ملک بھر میں دہشت گردی کے کم از کم 93 واقعات پیش آئے جن میں 90 افراد ماے گئے جبکہ 135 زخمی ہوئے، اور 15 افراد کو اغوا کیا گیا۔گو کہ حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تاہم جانی نقصان میں اسی حساب سے اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ جنوری 2024 میں اموات میں 15 فیصد اور زخمیوں میں 19 فیصد اضافہ رپورٹ ہوا۔ مارے جانے والوں میں 41 عام شہری، 37 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 12 عسکریت پسند شامل ہیں۔
زخمیوں میں 81 شہری اور 54 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔سب سے زیادہ حملے بلوچستان میں ہوئے جہاں 33 حملوں میں 31 افراد مارے گئے اور 50 زخمی ہوئے۔خیبر پختونخواہ ( قبائلی اضلاع کے علاوہ)میں 30 حملے ہوئے جن کے نتیجے میں 17 افرادمارے گئے اور 21 زخمی ہوئے۔ سابقہ فاٹا(کے پی کے نئے ضم شدہ اضلاع) میں 24 حملے ہوئے جن میں 36 افراد مارے گئے اور 57 زخمی ہوئے۔ سندھ میں چار حملوں میں پانچ افراد مارے گئے اور چھ زخمی ہوئے۔ پنجاب اور اسلام آباد میں ایک ایک حملہ ہوا تاہم کوئی خاص جانی نقصان نہیں ہوا۔ انتخابی منظر نامے کے گرم ہونے کے ساتھ ہی، امیدواروں کو نشانہ بنانے سمیت انتخابی سرگرمیوں کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ PICSS نے جنوری میں اس طرح کے 21 حملے ریکارڈ کیے، جن میں 10 افراد مارے گئے اور 25 زخمی ہوئے۔ ان میں دو امیدوار اپنی جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے جن میں معروف یوتھ لیڈر ریحان زیب خان جو پی ٹی آئی کے مقامی لیڈر بھی تھے ، اور شمالی وزیرستان کے میر علی سے ایک آزاد امیدوار شامل ہیں۔ ان حملوں میں کئی امیدوار جانی نقصان سے بال بال بچ گئے۔ ، پاکستانی سیکورٹی فورسز نے کامیابی سے متعدد حملوں کو ناکام بنا دیا، جس میں کم از کم 32 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ نو دیگر کو گرفتار کیا گیا۔