عالمی ادارہ صحت کے سربراہ غزہ کے مصائب پر بولتے ہوئے رو پڑے

جنیوا(صباح نیوز)عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل غزہ کے باشندوں کے مصائب کے بارے میں بولتے ہوئے رو پڑے۔ انہوں نے غزہ کی صورتِ حال کو جہنم کی کیفیت سے تعبیر کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی پر آمادہ ہو۔ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریسس غزہ کی صورتِ حال بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ اس مسئلے کوئی جامع، قابل قبول اور پائیدار حل تلاش کرنا ہوگا تاکہ بے قصور لوگوں کا قتل روکا جاسکے۔ایک میٹنگ میں عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بلکہ یہ تو مسائل بڑھاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں بے قصور لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ عالمی برادری دو ریاستوں کے قیام کو اس مسئلے کا پائیدار حل سمجھتی ہے اور اب ہمیں اس حل کی طرف بڑھنا ہی چاہیے۔غزہ کے بارے میں بولتے وقت ٹیڈوز گیبریسس کا گلا بیٹھ گیا، انہیں بولنے میں شدید دشواری کا سامنا پڑا جس کے نتیجے میں وہ چند لمحات کے لیے خاموش ہوگئے۔

انہوں نے رندھے ہوئے گلے سے آنسو بھرے لہجے میں کہا کہ غزہ میں(اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں) جان سے ہاتھ دھونے والوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ جنگ بندی کے لیے یہی ایک جواز کافی ہے۔اپنے حالاتِ زندگی اور مشاہدے و تجربے کی روشنی میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ جنگ کے نتیجے میں معاملات صرف بگڑتے ہیں،

مزید تباہی واقع ہوتی ہے، مزید اموات کی راہ ہموار ہوتی ہے اس لیے جنگ کو کسی بھی قضیے میں پائیدار اور قابل قبول حل کی حیثیت نہیں دی جاسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ کا متبادل تلاش کرنا کچھ مشکل نہیں۔ سوال صرف نیت اور ارادے کا ہے۔ٹیڈروز گیبریسس نے بچپن میں جنگ کی تباہ کاریاں دیکھیں اور جھیلیں اور ان کے بچوں نے بھی 1998 تا 2000 اریٹیریا سے ایتھوپیا کے درمیان سرحدی جنگ کے دوران بنکر میں چھپ کر جان بچائی۔دوسری طرف اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر میرا ایلون شہر نے انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کی گفتگو کو قائدانہ صلاحیت کا فقدان اور ادارے کی ناکامی قرار دیا ہے۔