جدہ(صباح نیوز)وزیر اعظم کی معاون خصوصی مشعال حسین ملک نے اوآئی سی سے کہا ہے کہ وہ ان کے شوہر یاسین ملک کی بھارتی قید سے رہائی کے لیے کردار اداکرے،عالمی امن، معیشت اور سلامتی کا براہ راست تعلق مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے پرامن حل سے ہے،پاکستان کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کی حمایت کے لیے ہمیشہ پرعزم رہا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے فوری حل کا مطالبہ کرتا ہے۔
وہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور سعودی عرب کے زیر اہتمام اسلام میں خواتین: حیثیت اور انہیں بااختیاربنانے کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔ کانفرنس میں ان کے ہمراہ چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی سٹیٹس آف ویمن نیلوفر بختیار اور او آئی سی میں پاکستان کے مستقل نمائندہ فواد شیر بھی شریک ہیں۔ کانفرنس میں سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر بھی بطور کانفرنس پینلسٹ حصہ لے رہی ہیں۔کانفرنس 8 نومبر تک جاری رہے گی جس کا مقصد اسلامی معاشرے میں خواتین کے کردار پر وسیع البنیاد بحث کرنا ہے۔ کانفرنس میں اسلام میں خواتین کے حقوق اور ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ک
انفرنس میں اسلامی سکالرز اور او آئی سی کے رکن ممالک کے سرکاری وفود کے علاوہ خواتین سربراہان مملکت، وزرا اور مختلف بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے نمائندوں کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے،دنیا بھر سے محققین، تھنک ٹینکس اور تحقیقی مراکز کے نمائندے بھی کانفرنس میں شریک ہیں۔کانفرنس میں 5 موضوعات پر غور کیا جائے گا جن میں اسلام میں خواتین کی حیثیت اور ان کے حقوق، مسلم خواتین اور اسلامی تعلیمات اور سماجی روایات، خلیجی، عربی اور اسلامی تناظر میں مسلم خواتین، عصری معاشروں میں مسلم خواتین اور تعلیم اور کام میں مسلم خواتین کے بااختیار ہونے کے امکانات شامل ہیں۔ او آئی سی کے رکن ممالک کے سرکاری وفود کے بیانات کے علاوہ کانفرنس میں ہر موضوع شعبہ پر ایک خصوصی ورکنگ سیشن منعقد ہوگا۔خواتین کے موضوع پر کانفرنس رواں سال کے آغاز میں موریطانیہ میں او آئی سی وزرا خارجہ کی کونسل کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد کی پیروی میں منعقد کی جا رہی ہے جس میں اسلام میں خواتین پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا مطالبہ کیا گیا۔
کانفرنس بدھ کو اپنے اختتام پر اسلام میں خواتین پر جدہ دستاویز کے عنوان سے ایک جامع دستاویز تیار کرکے جاری کرے گی ۔مشعال ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں او آئی سی اور مملکت سعودی عرب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہوں گی کہ انہوں نے یہ پلیٹ فارم مہیا کیا جہاں رکن ممالک اکٹھے ہو کر مسلم خواتین کے مسائل پر تبادلہ خیال کر سکتے ہیں اور اسلامی دنیا میں اتحاد، تعاون، بااختیار بنانے اور ترقی کو فروغ دے سکتے ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وژن 2030 پالیسی کے مطابق خواتین کی بہتری کے کردار کو بڑھانے کے لیے ان کے متحرک کردار کو سراہا، جس کے تحت سعودی خواتین پائیدار ترقی کے میدان میں اپنی حیثیت میں اضافہ کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی میں پاکستان نے خواتین کے حقوق کے لیے مختلف اقدامات کی قیادت کی ہے۔ ہم خواتین پر 9 ویں او آئی سی وزارتی کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ وہ بھی بھارتی جبر کا بدترین شکار ہیں، میں ایک پرامن آزادی پسند بھی ہوں، ہمارا خاندان بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں سب سے آگے ہے۔ بھارت نے ہمارے خاندان کو بڑے بڑے القابات سے نوازا ہے، میں عملی طور پر ایک آدھی بیوہ ہوں، تہاڑ جیل کے ڈیتھ سیل میں میرا شوہر بند ہے اور ہماری 11 سالہ بیٹی آدھی یتیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسے 9 سال سے نہیں دیکھا اور ساڑھے 14 سال کی شادی میں صرف 60 دن ایک ساتھ گزارے،بھارت نے ہمیں بے گھر کر دیا ہے،ہم نے جنسی ہراسانی، تشدد، گرفتاریوں، حملوں اور دھمکیوں کے مختلف واقعات دیکھے ہیں، یہاں تک کہ ہماری بیٹی کو بھی نہیں بخشا گیا، اسے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا، جسم کی تلاشی لی گئی، جب وہ سنٹرل جیل میں بند اپنے والد سے ملنے گئی،اس کا لباس پھاڑدیاگیا، دو سال کی چھوٹی عمر یہ ہر کشمیری خاندان کی کہانی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں آج اس طاقتور پلیٹ فارم کے ذریعے دنیا سے ایک سوال پوچھنا چاہتی ہوں کہ کشمیری عوام کو اس سے بڑھ کر کیا قیمت چکانی پڑے گی کہ وہ ایک ظالم کے ہاتھوں یرغمال بنائے جانے، قیدکیے جانے، اغوا کیے جانے کے لیے سوائے نسل کشی کے اور کسی تاوان کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنیوا کنونشنز، بین الاقوامی قانون اور یو این ایس سی آرز کی صریح خلاف ورزی پر امت مسلمہ کی بیٹی کی حیثیت سے پوچھتی ہوں کہ میرا شوہر کہاں ہے؟ رضیہ سلطانہ کے والد کہاں ہیں؟ محمد یاسین ملک کہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ شخص جس کا واحد جرم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی قیادت کرنا ہے۔وہ صرف آزادی پسند یا سیاسی آئیکن نہیں ہیں، وہ عدم تشدد تحریک کے مبلغ ہیں اور اس طرح مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی علامت ہیں، اگر امن کا آپشن نہیں تو یقینا دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ ہی جواب ہے۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا گواہ ہے۔نریندر مودی فاشسٹ آر ایس ایس اور ہندوتوا کے پیروکار یاسین ملک کو پھانسی دینا چاہتے ہیں ، وہ آزادی کی سب سے بڑی آواز کو خاموش کرنا چاہتا ہے جو ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ آج دنیا گواہ رہے کہ یاسین ملک بھارت کی ان گنت جیلوں میں بند ہزاروں دیگر کشمیری حریت رہنمائوں اور سیاسی قیدیوں کے ساتھ بے گناہ ہے، اگر اسے کچھ ہوا تو اس قتل کے ذمہ دار صرف مودی ہی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا ردعمل شدید ہوگا۔میرا سوال یہ ہے کہ ہم یہاں کیسے پہنچے؟ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ ۔انہوں نے کہاکہ یہ ہولناکیاں وہ بیج ہیں جو ہم اپنے ہاتھوں سے بوتے ہیں اور جنگی جرائم نہ روکنے پر مجرمانہ خاموشی ہے۔ ہم عالمی نظام کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں کیونکہ عالمی امن، معیشت اور سلامتی کا براہ راست تعلق مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے پرامن حل سے ہے۔ کشمیر اور فلسطین کی مسلم خواتین اور بچوں کو صنفی بنیادوں پر تشدد کا سامنا ہے جن میں جنسی ہراساں کرنا، جنگ کے ہتھیار کے طور پر عصمت دری، من مانی حراست، چھیڑ چھاڑ، خواتین کی سمگلنگ، جبری گمشدگی، سماجی معاشی بوجھ، قانونی مسائل شامل ہیں۔ خودکشی اور ڈپریشن کا اعلی تناسب،خطرات، غذائیت، رپورٹنگ کی کمی، سبھی کو جنگی جرائم کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
انہوں نے او آئی سی قیادت سے درخواست کی کہ وہ یاسین ملک اور تمام مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کی زندگی بچانے کے لیے ان کی درخواست کا جواب دیں کیونکہ وہ اس وقت دنیا کی سب سے پسماندہ کمیونٹیز ہیں۔ پاکستان کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کی حمایت کے لیے ہمیشہ پرعزم رہا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے فوری حل کا مطالبہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی پاکستان فلسطین کے معصوم بچوں، عورتوں اور مردوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کی بھی شدید مذمت کرتا ہے۔ ہم غزہ میں فوری جنگ بندی، غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے، بین الاقوامی انسانی تنظیموں کو محصورین کے لئے ادویات، خوراک اور پانی کی فراہمی کے لیے مکمل رسائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ہم امت مسلمہ کے مقدس مقامات کی بے حرمتی پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئیے یہ تہیہ کرلیں کہ کشمیری یا فلسطینی کے خون کی قیمت کسی بھی انسان کے خون کے برابر ہے۔