اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اقوام اذہان سے بنتی ہیں، پاکستان میں اعلی تعلیم پر توجہ بڑھ رہی ہے، ملک کو تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن میں آگے بڑھائیں گے، معاشرہ تعلیم یافتہ خواتین کو ان کی اہلیت کے مطابق کام کرنے کا موقع فراہم کرے، تعلیم کے میدان میں ترقی کرکے پاکستان بڑی تیزی سے ترقی یافتہ ملک بنے گا۔
صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار منگل کو یہاں کنونشن سنٹر میں قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے2021 کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانووکیشن میں یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر عارف علوی، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، وفاقی پارلیمانی سیکرٹری تعلیم وجیہہ اکرم اوریونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے سربراہوں کے علاوہ طلبا اور طالبات کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
صدر مملکت نے کہا کہ یونیورسٹی کے9 ویں کانووکیشن میں شرکت پر خوشی ہے، طلبا و طالبات کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے زندگی کا ایک مرحلہ عبور کرلیا ہے۔ تعلیمی میدان میں قائد اعظم یونیورسٹی کی نمایاں کامیابی کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی پاکستان کے دیگر تعلیمی اداروں کے مقابلے میں رینکنگ کے اعتبار سے نمبرون ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ نمایاں مقام محنت سے آتی ہے، اس بات کی بڑی اہمیت ہے کہ تعلیم کس انداز سے دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اعلی تعلیم پر توجہ بڑھ رہی ہے، یہ قوم ایک خاص مقصد اور منزل کے ساتھ ابھر رہی ہے، جمہوریت کی بنیاد پر پاکستان معرض وجود میں آیا اور ریاست مدینہ کی طرز پر چلنا ہے، ملک کو تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن میں آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اخلاقیات کی بنیاد پر دنیا کا لیڈر بنے گا، برینڈ پاکستان کی بنیاد دیانتداری ہوگی، دنیا میں”فیک نیوز” کی یلغار ہے، طلبا اور طالبات حصول تعلیم کے بعد والدین اور معاشرہ کی خدمت کریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں صرف 9 سے 10طلبا ہائیر ایجوکیشن میں جاتے ہیں جبکہ خطے کے دیگر ملکوں میں یہ شرح زیادہ ہے۔
صدر نے کہا کہ قومیں قدرتی وسائل سے نہیں اذہان سے بنتی ہیں ، مونجوداڑو ہزاروں سال پہلے آباد ہوا لیکن آپ کو وہاں کوئی ہتھیار نہیں ملے گا، جرمنی اور جاپان نے دوسری عالمی جنگ کے بعد تعلیم کے ذریعے ترقی کی منازل طے کی ، پاکستان میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے جن پر توجہ دے کر انہیں اعلی تعلیم یافتہ اور ہنر مند بنایا جاسکتا ہے، یونیورسٹی کے طلبا اور فیکلٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبا و طالبات کو اپنا کیریئر بنانے کے ساتھ ساتھ معاشرے کی ذمہ داریاں بھی اٹھانی چاہئے اور اس مقصد کے لئے دوسروں کے لئے کام کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 1970 سے 1990 تک کی دہائیوں میں ہم نے بڑی تعداد میں ڈاکٹروں کی کھیپ تیار کی جو روزگار کے لئے بیرون ملک چلے گئے اور یوں ان میں سے 90 فیصد دوسروں ملکوں کے لئے وقف ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق اعلی تعلیم یافتہ آئی ٹی گریجویٹس کو تیار کرنا چاہئے، اپلیکیبل سائنس کے گریجویٹس کی ضرورت ہے، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اس معاملے میں بھرپور تعاون اور کردار ادا کررہے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے خصوصی افراد کی تعلیم کے لئے جو اقدامات کئے ہیں وہ خوش آئند ہیں اس ضمن میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں منشیات کا استعمال بڑھ رہا ہے، یونیورسٹیز میں ڈرگز ختم ہونے چاہئے۔ صدر نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ قائداعظم یونیورسٹی کے کانووکیشن میں طالبات کو زیادہ گولڈ میڈل ملے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عورت مستقبل کی نسلوں کی تعلیم و تربیت کرتی ہے، معاشرے کی یہ خواہش ہونی چاہئے کہ وہ اس بات کا اہتمام کرے کہ تعلیم یافتہ خواتین کو ان کی اہلیت کے مطابق کام کرنے کا موقع فراہم کرے تاکہ ان کی پڑھائی اور تربیت پر جو محنت کی گئی وہ ضائع نہ ہو۔ صدر مملکت نے کہا کہ قائداعظم نے کہا تھا کہ عورت کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، پاکستان کو ایک بڑا اسلامی ملک ہونے کے ناطے اپنی ثقافت اور مذہب سے ہٹے بغیر عورت کو معاشرہ میں ان کا مقام دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، معاشرے اور حکومت کو عورت کے تحفظ کے لئے بھی کوششیں کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی میں لاکھوں اور کروڑوں لوگ فیک نیوز کی وجہ سے خراب ہوئے، معاشی مفادات کی وجہ سے دنیا نے مسئلہ کشمیر سے نظریں چرائی ہوئی ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے یونیورسٹی کی کارکردگی اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں شرکا کو آگاہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی پاکستان میں اعلی تعلیم کے اعتبارسے یونیورسٹیوں کی رینکنگ میں پہلے نمبر پر ہے جبکہ اس کا شمار ایشیا کی 100 اعلی تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال رینکنگ میں اس کا 107 نمبر تھا جبکہ اس سال اس کا 91 واں مقام ہے۔
وائس چانسلر نے کہا کہ دنیا میں فیکلٹی کے لحاظ سے قائداعظم یونیورسٹی کا 28 واں نمبر ہے، گزشتہ تین سال کے دوران یونیورسٹی کی رینکنگ میں اضافہ ہوا ہے، یونیورسٹی ملک کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کررہی ہے، یونیورسٹی میں کامیاب جوان مرکز اور بزنس انکوبیشن سنٹر قائم کیا ہے، ہائی ٹیک لیب بھی قائم کریں گے، مختلف ریسرچ پراجیکٹس پر بھی کام کررہے ہیں جبکہ تین نئے گرلز ہاسٹل اور تین اکیڈمک بلاک بھی تعمیر کئے جائیں گے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر یونیورسٹی میں سپورٹس سنٹر بھی قائم کریں گے جبکہ یونیورسٹی کے تمام گریجویٹس کے لئے آئی ٹی کورسز کرائے جارہے ہیں جبکہ دنیا کی دیگر یونیورسٹیوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کا سالانہ بجٹ 2.5 ارب روپے ہے، پاکستان میں رینکنگ کے اعتبار سے قائداعظم یونیورسٹی پہلے نمبر پر ہے جبکہ اسے بجٹ میں 39 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، یونیورسٹی کا بجٹ بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ تدریسی عمل کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔ اس سے قبل یونیورسٹی کے چانسلر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی فیکلٹی ممبران کے ہمراہ کانووکیشن ہال میں داخل ہوئے جہاں طلبا وطالبات اور یونیورسٹی کے اساتذہ نے کھڑے ہوکر ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا و طالبات میں میڈل تقسیم کئے۔