طورخم(صباح نیوز)پاکستان اور افغانستان کے درمیان جھڑپوں کے سبب طورخم بارڈر کراسنگ جمعرات کو دوسرے دن بھی بند رہی جس کے سبب سرحد پر سامان سے لدے ٹرکوں کی قطاریں لگ گئی ہیں۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ پاکستان اور افغان طالبان کی افواج کی ایک دوسرے پر فائرنگ شروع کرنے کے بعد مصروف سرحدی گزرگاہ کو بند کردیا گیا تھا۔پاکستان میں حکام نے دوپہر کو فائرنگ کے آغاز کے بعد افغانستان سیکیورٹی فورسز کو مورد الزام ٹھہرایا تھا، یہ فائرنگ تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہی اور اس کا آغاز اس وقت ہوا جب افغان حکام کی جانب سے مرکزی سرحدی گزر گاہ کے قریب ایک ممنوعہ علاقے میں چوکی بنانا شروع کی گئی۔
حکام کا کہنا تھا کہ افغان حکام کے پاس پہلے سے ہی ایک چوکی تھی جسے عام طور پر لارم پوسٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، لیکن انہوں نے پاکستانی حکام سے بات کیے بغیر ایک چھوٹی پہاڑی پر ایک اور چوکی بنانا شروع کر دی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ سرحدی سیکیورٹی حکام نے کراس فائر شروع ہونے سے چند منٹ قبل ایک ملاقات بھی کی تھی، تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ملاقات کا ایجنڈا کیا تھا اور دونوں ممالک کی سرحدی افواج کے درمیان فائرنگ شروع ہونے کی کیا وجہ تھی۔ایف سی اہلکار کے علاوہ ایک کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ بھی اس وقت شدید زخمی ہو گیا تھا جب فائرنگ شروع ہونے کے بعد اپنی حفاظت کے لیے تیز رفتاری سے واپس جانے والی گاڑی نے اسے ٹکر مار دی تھی۔
افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں طالبان کی زیر قیادت پولیس کے ترجمان عبدالبصیر زابلی نے کہا کہ دونوں ممالک کے حکام جھڑپ کی وجہ کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پاکستان-افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ڈائریکٹر ضیاالحق سرحدی نے کہا کہ تجارت کی بندش کی وجہ سے پھلوں، سبزیوں اور دیگر سامان سے لدے سینکڑوں ٹرک پھنس گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بدھ کو طورخم میں فائرنگ کے واقعے کے بعد سرحد بند ہونے سے تاجروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔کراچی کی جنوبی بندرگاہ پر تجارت کی روانی متاثر ہوئی اور سامان کی لوڈنگ میں خلل پڑ رہا ہے۔2600 کلومیٹر طویل سرحد سے جڑے تنازعات کئی دہائیوں سے پڑوسیوں کے درمیان تنازع کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔