اسلام آباد(صباح نیوز)قومی احتساب بیورو نے میڈیا میں شائع ہونیوالی خبر بعنوان نئے نیب قانون سے 100 بڑے کیسزمتاثر ہونے کا امکان، 2700 ملزمان کو ریلیف مل سکتا ہے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے متعلقہ خبر کو بے بنیاد، من گھڑت اور حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے نیب کے علاقائی بیوروز میں نیب آرڈیننس کے بعد کام روکنے کے تاثر کو یکسر مستر د کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ نیب کے تمام علاقائی بیوروز میں قانون کے مطابق شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریز اور انوسٹی گیشنز جاری ہیں۔
ترجمان نیب نے جاری وضاحتی بیان میں کہا کہ چئیرمین نیب کی ہدایت پر نیب نے 29نومبر 2021کو خطوط کے ذریعے تمام علاقائی بیوروز کو نہ صرف پالیسی گائیڈ لائنز جاری کیں تھیں بلکہ 18دسمبر 2021کوتمام علاقائی بیوروز سے مقدمات کی روزنامہ کی بنیاد پر پراگرس رپورٹ نیب ہیڈ کوارٹرز میں بھجوانے کا حکم دیا تھا جن پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔متعلقہ پالیسی گائڈ لائنز اور علاقائی بیوروز سے نیب مقدمات کی روزنامہ کی بنیاد پر پراگریس رپورٹس کی خبریں نہ صرف ٹی وی چینلز نے نشر جبکہ اخبارات نے شائع کیں ۔مگر متعلقہ رپورٹر نے نہ ہی متعلقہ خبر فائل کرنے سے پہلے تازہ ترین صورت حال اور حقائق کا جائزہ لینے کی جسارت کی اور نہ ہی متعلقہ اخبارات کے ایڈیٹرز نے اپنے ہی اخبارات میں پہلے سے شائع شدہ خبروں کے برعکس بے بنیاد خبر کو شائع کیاجو کہ ذمہ دارانہ صحافتی اصولوں کی صریحا خلاف ورزی ہے۔
مزید بر آں مختلف معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی پیر وی ٹھوس شواہد، گواہوں کے بیانات اور مستند دستاویزات کی بنیاد پر جہاں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ (4) سالوں میں 1194ملزمان کو نیب کی موثر پیروی کی وجہ سے معزز احتساب عدالتوں نے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق سزا سنائی۔نیب نے میڈیا سے ایک بار پھر کہا کہ نیب کے بارے میں قیاص آرائیوں اور بے بنیاد پراپیگنڈہ سے گریز کرے۔نیب سے متعلق کسی بھی خبر کو نشر اور شائع کرنے سے پہلے ترجمان نیب سے نیب کا موقف لینے کے علاوہ اسے من و عن شائع کیا جائے جو کہ قانون اور ذمہ دارانہ صحافتی اقدار کا تقاضہ ہے۔