صدر عارف علوی کا نجی بینک کو خاتون کو 37 لاکھ سے زائد رقم ادا کرنے کا حکم


اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کاروباری شخصیت کی اپیل منظور کرتے ہوئے نجی بینک کو ہدایت کی ہے کہ وہ درخواست گزار کو تقریبا 3.73 ملین روپے مالیت کے لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز ڈرا بیک کی ادائیگی یقینی بنائے اور اس حوالے سے بینکنگ محتسب کو 60 دن کے اندر عملدرآمد کی رپورٹ جمع کرائی جائے۔

ایوان صدر کے میڈیا ونگ سے جاری تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ میں جوتوں کی برآمد کی صنعت چلانے والی ایک خاتون شبنم آصف نے جنوری، جون اور ستمبر 2018 کے دوران سال 2017-18 کے لئے 18 لاکھ روپے کے لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز ڈرا بیک کے کیسز مجاز ڈیلر یعنی یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کی ایس آئی ای برانچ، سیالکوٹ میں جمع کرائے تھے جو کہ بینک کے ٹریڈ آفیسر نے وصول کئے۔ مسز آصف کو باقاعدہ فالو اپ کے باوجود یو بی ایل یا سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ان کے زیر التوا کیسز کے بارے میں کبھی کسی کمی یا کوتاہی سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

درخواست گزار کو 7 کیس فائلوں کے بارے میں مطلع کیا گیا تاہم انہیں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں اور انہیں دوبارہ فائلیں جمع کرانے کا مشورہ دیا تاہم سٹیٹ بینک نے تاخیر کی بنیاد پر کاغذات قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ مسز آصف نے اپنے ریفنڈ کی مکمل رقم یعنی 1.86 ملین روپے اور اس کے نتیجے میں 1.86 ملین روپے کی انکریمنٹ کی ادائیگی کے لئے بینک سے رابطہ کیا جو کہ مجموعی طور پر 3.73 ملین روپے ہو گیا، لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اس کے بعد شکایت کے ازالے کے لئے بینکنگ محتسب سے رجوع کیا گیا جس نے یہ حکم جاری کیا کہ چونکہ بینک نے یہ معاملہ متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھایا ہے، اس لئے مزید کارروائی پر غور نہیں کیا جا سکتا، اس طرح کیس کو بند کردیا گیا ہے۔

درخواست گزار نے اس نے انصاف کے حصول کے لئے صدر مملکت سے اپیل کی۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد شکایت کنندہ کی اپیل کو اس بنیاد پر قبول کیا کہ اس نے کلیمز جمع کرانے کے لئے مناسب طریقہ کار پر عمل کیا تھا اور بینک نے بروقت کیس کی فائلیں موصول ہونے کا اعتراف بھی کیا تھا جن میں سے کچھ بعد میں بینک کے قبضے سے گم ہوئیں۔ انہوں نے قرار دیا کہ بینک کی جانب سے لاپرواہی کی وجہ سے شکایت کنندہ کے دعووں کو تاخیری سمجھا گیا۔

بینک نے اپنے خط 16.07.2020 کے ذریعے تسلیم کیا کہ صارف نے لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز ڈرا بیک کیسز کو ٹریڈ پروسیسنگ سینٹر(ٹی پی سی) کے زریعے اسٹیٹ بینک کو آگے منتقل کرنے کے لیے جمع کرایا۔ صدر نے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ بینک 2018 سے اس معاملے کو حل کرنے کی زبانی یقین دہانی کر رہا تھا لیکن ابھی تک یہ تحریری یقین دہانی کرانے کو تیار نہیں کہ یہ معاملہ کب حل ہو گا۔

صدر مملکت نے حکم دیا کہ چونکہ یہ بات کافی حد تک واضح ہو چکی ہے کہ شکایت کنندہ کو بینک کی نااہلی اور لاپرواہی کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا، جو کہ بدانتظامی کے مترادف ہے، اس لیے بنک شکایت کنندہ کو فوری طور پر پوری رقم کے ساتھ معاوضہ ادا کرے اور 60 دنوں کے اندر محتسب کو فیصلے پر عمل درآمد کی رپورٹ پیش کرے۔