کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کے علم دشمن اقدامات کی وجہ سے ملک کی آئندہ نسلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ تعلیم کاروبار بن گئی، غریب کا بچہ مزدوری، حکمرانوں کے شہزادے اور شہزادیاں مہنگے ترین تعلیمی اداروں میں جاتے ہیں اور لندن اور امریکا کے لگژری اپارٹمنٹس میں رہائش پذیر ہیں۔ تعلیمی انقلاب لانے کے دعوے دار بتائیں ملک کے تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر کیوں ہیں؟ عام آدمی اپنے بچے کی سکول کالج کی فیس تک نہیں دے سکتا۔ سرکاری سکول بنیادی انفراسٹرکچر سے محروم، بچیوں کے سکولوں میں لیٹرینیں تک نہیں۔ پاکستان کا تعلیمی بجٹ خطے کے تمام ممالک سے کم ہے۔ طلبہ یونین پر پابندی ہٹائی جائے۔ تعلیمی مسائل میں اضافے کا بڑا سبب طلبہ یونینز نہ ہونا ہے۔طلبہ کے بار بار مطالبوں اور مظاہروں کے باوجود حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ حکمران طبقہ یونیورسٹیوں کی نوجوان قیادت سے خائف ہے۔ ایوانوں پر قابض جاگیردار اور وڈیرے نہیں چاہتے کہ ملک کے پڑھے لکھے نوجوان آگے آئیں۔ حکمران نوجوانوں کو صرف اور صرف استعماری ایجنڈے کی تکمیل کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ اسلامی جمعیت طلبہ ظالم اشرافیہ کے ایجنڈے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے تمام شعبہ ہائے زندگی میں اسلام پسنداور محب وطن قیادت فراہم کی۔جب تک جمعیت موجود ہے اللہ کے فضل و کرم سے ملک کی نظریاتی سرحدیں محفوظ ہیں۔ 75برسوں میں اسلامی جمعیت طلبہ نے تین نسلوں کو اسلام اور ملک سے محبت سکھائی ہے۔ جمعیت کے کارکنان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ خود بھی معاشرہ میں رول ماڈل بنیں اور نوجوانوں کو بھی اسلام اور نظریہ پاکستان سے محبت کا درس دیں۔ ملک کی نظریاتی اساس اور معاشرہ کی اخلاقی اقدار کی حفاظت ہماری اوّلین ذمہ داری ہے۔ ہماری جدوجہد کا مقصد پاکستان کو عظیم اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے 75ویں یوم تاسیس کے موقع پر طلبہ و طالبات کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اور ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حمزہ محمد صدیقی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز نہ ہونے کی وجہ سے فیسوں میں اضافہ، طلبہ حقوق کی پامالی، ملک کو نئی قیادت کی عدم دستیابی اور دیگر مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ موجودہ اور سابقہ حکمرانوں نے وعدوں کے باوجود طلبہ یونین پر پابندی برقرار رکھی۔ 18سال کا نوجوان ووٹ تو دے سکتا ہے، مگر اپنے تعلیمی ادارے میں یونین بنانے کا حق نہیں رکھ سکتا یہ کہاں کا دستور ہے۔ ہماری اشرافیہ نہیں چاہتی کہ عام پڑھے لکھے نوجوان پارلیمنٹ میں جائیں اور ملک کی باگ ڈور سنبھالیں۔ 73برسوں سے جمہوریت کے نام پر سٹیٹس کو کو تحفظ فراہم کیاجا رہاہے۔ پی ٹی آئی نے تبدیلی کے نام پر نوجوانوں کو دھوکادیا۔ موجودہ حکومت نے ساڑھے تین برسوںمیں ایک بھی قدم ایسا نہیں اٹھایا جو ریاست مدینہ کی جانب ہو۔ وزیراعظم نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ریفارمز لانے کے بڑے بڑے وعدے کیے، مگر ان کے ہوتے ہوئے دونوں شعبے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے۔ پی ٹی آئی کے دور میں ہائرایجوکیشن کے بجٹ میں بے تحاشا کمی ہوئی ہے۔ یونیورسٹیز اور کالجز میں ریسرچ کے شعبے ویران ہو رہے ہیں۔ تعلیم ایک کاروبار بن چکا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں تعلیم دشمن اقدامات میں ملوث ہے۔ اساتذہ اپنے حقوق کی جنگ سڑکوں پر لڑ رہے ہیں اور حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ہماری کوئی یونیورسٹی عالمی رینکنگ میں نہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ 23دسمبر 1947ء کو بانیٔ جماعت اسلامی مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودی کی ہدایت پر وجود میں آئی جو 75سال بعد بھی پاکستان ہی کی نہیں دنیا کی سب سے بڑی نمائندہ طلبہ تنظیم سمجھی جاتی ہے۔ ملک کی کوئی ایسی یونیورسٹی اور کالج نہیں جہاں اسلامی جمعیت طلبہ موجود نہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ ملک اس وقت ان گنت بحرانوں سے نبردآزما ہے۔ نئی نسل کے ذہنوں سے امت واحدہ کے تصور کو چھین لینے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ پاکستان کی پارلیمنٹ میں دین بیزار قوانین بن رہے ہیں اور ملک کے تعلیمی اداروں میں سیکولرازم کو پروان چڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان حالات میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ طلبہ و طالبات کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پہلے سے زیادہ محنت کریں اور پاکستان کے نظریاتی تشخص کوقائم رکھنے میں کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ نوجوان نسل جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ دین سے اپنا رشتہ جوڑے اور امت کی رہنمائی کرے۔