اسلام آباد (صباح نیوز)خیبر پختونخوا پہلا صوبہ ہے جس نے پنشن اور تنخواہوں کے نظام کو ڈیجیٹل شکل دی ہے جس کی بدولت نظام کو جعلی پنشنز سے پاک کرنے میں مدد ملی۔
اس امر کا اظہار سپیشل سیکرٹری وزارت خزانہ، خیبر پختونخوا، سفیر احمد نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی(ایس ڈی پی آئی)نے پائیدار توانائی و معاشی ترقی (سیڈ) اور یو کے ایڈ کے ادارے ایف سی ڈی او کے اشتراک سے کیا۔ سیڈ کے ٹیم لیڈر ڈاکٹر عمر مختار نے اس موقع پر شرکا کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں اس وقت پنشنرز کی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار ہے اور یہ تعداد صوبے کی متحرک افرادی وقت کا 25%بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنشن کی مد میں درکار فنڈز کی شرح میں اضافے کی رفتار یہی رہی تو آنے والے برسوں میں صوبے کے پاس ترقیاتی اخراجات کے لیے رقم نہیں بچے گی۔فیڈرل پے اینڈ پینشن کمیشن کی رکن رخسانہ اصغر نے نے کہا کہ ہمارے لیے اصل چیلینج پنشنوں کے معاملے کو طویل مدتی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے مثر فریم ورک کی دستیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے تمام متعلقہ حلقوں کے درمیان مکالمے اور پالیسی سازی کے ضمن میں انہیں اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔
ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے معاملے کے مختلف پہلوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پنشن کی مد میں تیزی سے بڑھتے اخراجات وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر ایک بڑا مالیاتی بوجھ ثابت ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی اور سیڈ خیبر پختونخوا حکومت کی معاونت کر رہے ہیں تاکہ پنشن کے حوالے سے قابل عمل سکیموں کو متعارف کرایا جا سکے۔
سیڈ کے ٹیکنیکل ایڈوائزر اسامہ بختیار نے کہا کہ خدشہ ہے کہ سال 2027تک خیبر پختونخوا میں پنشن اور تنخواہوں کے اخراجات کل محصولات سے متجاوز ہو سکتے ہیں۔اجالس کے دوران بینک آف خیبر کے مینجنگ ڈائریکٹر محمد علی گلفراز، بینک آف پنجاب کے چئیرمین ظفر مسعود اور پینشن کے امور کے ماہر بریگیڈئر(ر)محمد اشرف نے بھی اظہار خیال کیا اور پینشن سے متعلق مختلف مسائل اور معاملات کے بارے میں اپنی آرا ء پیش کیں۔