وفاقی نظامت تعلیمات لوکل گورنمنٹ کے زیر انتظام کر نے کے خلاف احتجاج


اسلام آباد (صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان وسابق ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم نے کہا ہے کہ تعلیم انتظامی نہیں قومی معاملہ ہے حکومت فیصلہ پر نظر ثانی کرتے ہوئے تعلیمی اداروں کو دوبارہ وزارت تعلیم کے زیر انتظام کرے، صدر پاکستان کی جانب سے جاری کردہ بلدیاتی انتخابات کے آرڈیننس میں تعلیم کے شعبے کو میئر اسلام آباد کے زیر انتظام کرنا تعلیمی نظام سے کھلواڑ کرنے کے مترادف ہے ،

انھوں نے کہا اسلام آباد میں تعلیمی نظام کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کر نے سے قبل اساتذہ کی تنظیموں ، ماہرین تعلیم اور سیاسی وسماجی لوگوں سے مشاورت کی جائے ، اسلام آباد کے423سرکاری سکولوں اور کالجز، دو لاکھ سے زائدطلباءاور 13 ہزار سے زائد ملازمین کے حوالے سے فیصلہ ایک آرڈیننس کے ذریعے نہیں کیا جا سکتا ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے وفاقی نظامت تعلیمات کو لوکل گورنمنٹ کے زیر انتظام کر نے کے خلاف اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔ اس موقع پر ایکشن کمیٹی کے چیئرمین فضل مولا ، سردار صدیق اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

میاں محمد اسلم نے کہا تعلیم کا اہم شعبہ غیر واضح اوربغیر وجود کے قائم لوکل گورنمنٹ کے تحت کرنے سے اسلام آباد میں تعلیم کے مسائل بڑھ جائیں گے اوراس عمل سے نہ صرف تعلیمی معیار گرے گا بلکہ تعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت بھی بڑھ جائے گی، پہلے تعلیم کو کیڈ کے تحت کیا گیا پھر وزارت تعلیم کے تحت کر دیا گیا اس ا قدام سے تعلیم کے شعبے کا حال بھی سی ڈی اے جیسا ہو جائے گا،

مقررین نے کہاکہ حکو مت کے اس فیصلے سے تعلیمی اداروں کے اساتذہ اور نان ٹیچنگ سٹاف سراپا احتجاج ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ صدر پاکستان اس صدارتی آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لیں، انھوں نے کہا تعلیمی نظام کو تجربہ گاہ نہ بنایا جائے تمام صوبوں میں تعلیمی ادارے وزارت تعلیم کے تحت ہی ہیں نئے نئے تجربات کر نے سے تعلیمی نظام تباہ ہو جائے گا۔