اسلام آباد (صباح نیوز)وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کے لئے انسانی بنیاد پر امدادکے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی منظوری بہت اہم پیش رفت ہے اور یہ منظوری بہت اہم ہے اس کے بغیر انسانی بنیاد پر امداد کے دروازے کھل نہیں سکتے تھے، لوگ اگر فیصلہ بھی کرلیتے اور ٹرسٹ فنڈ بنابھی دیتے ، اس میں پیسے جمع بھی منتقل ہوجاتے تواس کے استعمال میں اور رابط میں ان پابندیوں کی وجہ سے دقت تھی، اب ان پابندیوں میں نرمی سے یقیناً افغانستان کو، افغانستان کے لوگوں کو امداد کی تقسیم میں آسانی پیدا ہو گی، 19دسمبر کو اسلام آباد میں ہمارا اوآئی سی کونسل آف فارن منسٹرز کے اجلاس کے اثرات نمودار ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
ان خیالات کااظہار شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ شارٹ نوٹس پر30کے قریب وزراء خارجہ کاآجانا اوران کے علاوہ افغانستان کے روس، چین، برطانیہ، فرانس، اٹلی کے نمائندگان خصوصی کی نمائندگی اور ان کے بیان اوربین الاقوامی اداروں کی وہاں آمد ، اسلامی ترقیاتی بینک کے سربراہ کا خطاب اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے انڈرسیکرٹری کا خطاب ، اس سب نے مل کرماحول پیداکیا، 39کے قریب امریکی کانگریس کے ارکان نے ایک خط لکھا اس میں انہوں نے وہی لکھا جو پاکستان کچھ عرصہ سے کہہ رہا تھا کہ فوری طور پر توجہ کی ضرورت ہے تو انہوں نے بھی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن کی توجہ مبذول کروائی اور اس چیز نے بڑھتے، بڑھتے اتنا مومیمنٹم گین کیا کہ امریکہ نے اپنے رویہ کو نرم بھی کیا اور اپنی پالیسی پر نظرثانی بھی کی جس سے اب افغانستان کے عوام کے لئے دروزے کھلے ہیں اور انشاء اللہ اب انہیںامداد پہنچے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کچھ عرصہ سے کہہ رہا تھا کہ افغانستان کی صورتحال پر توجہ دی جائے ، وہاں اگر بحران زورپکڑتا ہے اور عدم استحکام پیدا ہوتا ہے تو وہ نہ صرف افغانستان کو بلکہ پورے خطے، یورپ اور پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے اور متاثر کرسکتا ہے، نقل مکانی وہ سکتی ہے اور ایک نیا انخلاء جنم لے سکتا ہے اوردہشت گردوں کو نئی پناہ گاہیں مل سکتی ہیں، اس کے لئے ہمیں فی الفور کوئی حکمت عملی مرتب کرنی چاہئے۔بھارت افغانستان کی صورت حال کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا تھا لیکن اس میں انہیں ناکامی ہوئی،پاکستان کی کوشش تھی کہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے اور آج ہمیں اس میں کامیابی ہوئی ہے اور دنیا نے تنہا چھوڑنے سے انکار کیا ہے اور دنیا نے انگیج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اوآئی سی نے خصوصی نمائندے کا تقررکردیا ہے اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک کا ایک پلیٹ فارم مرتب ہوچکا ہے جس کا پہلا اجلاس میں نے اسلام آباد میں منعقد کیا اور دوسرا اجلاس ایران کے وزیر خارجہ کی صدارت میں تہران میں ہوااورہمارا تیسرا اجلاس فروری کے مہینے میں بیجنگ میں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اب اقوام متحدہ کی سلامی کونسل کی متفقہ قرارداد کی روشنی میں بین الاقوامی این جی اوز اوراقوام متحدہ کی ایجنسیز افغانستان میں کام کرسکیں گی اور فوری طور پر مشکلات ہیں اور درکار انسانی امداد ہے اس میں آسانی پیداکرنے کے لئے اپنا کردار اداکرسکیں گی۔