پشاور(صباح نیوز)جماعت اسلامی کے زیر اہتمام پشاورمیں منعقدہ حقوق قبائل کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیاگیا جس میں کہا گیا کہ تحریک حقوق قبائل کے زیر اہتمام ”حقوق قبائل کانفرنس” کا یہ عظیم الشان اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں امن و امان کے قیام کیلئے بلا تفریق عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
قبائلی اضلاع کی پسماندگی کو دور کرکے پاکستان کے دیگر اضلاع کی طرح ترقی دی جائے۔حکومت فاٹا اصلاحات پر سر تاج عزیز کمیٹی کی سفارشات سے مختلف حیلے بہانے بنا کر بھاگ رہی ہے جو کہ قبائلیوں کی حق تلفی ہے ۔حکومت فوری طور پر کمیٹی کی سفارشات پر من و عن عمل کر تے ہوئے سالانہ 100 ارب اور 10سالوں میں 1000ارب روپے دیکر وعدہ پورا کرے۔
ان پیسوں میں بیوروکریسی اور حکومتیں رکاوٹ ہے ۔وفاقی کمیٹی کو بھی مسترد کرتے ہیں ۔قبائلیوں اضلاع کا قومی وسائل پر اتنا ہی حق ہے جتنا دوسرے صوبوں کااس لئے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کردہ 3 فی صد حصہ جلد فراہم کیا جائے۔ ضم شدہ قبائلی اضلاع سے لاپتہ کئے گئے افراد کو فوری طور پر بازیاب کروایا جائے ۔قبائلیوں کے حق رائے دہی کا احترام کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی 12سیٹیں بحال اورصوبائی اسمبلی کی 16سے24نشستیں کی جائیں۔قبائلی اضلاع میں معدنیات پر ادارے قبائلیوں کے حق کو غصب کر نے کے بجائے تسلیم کریں۔ قبائلی اضلاع کے معاشی استحکام کے لئے ناگزیر ہے کہ ”لیز” کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے۔
قبائلی اضلاع کے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقعے فراہم کرنے کیلئے بلا سود قرضے دیئے جائیں۔قبائلیوں کی ملک کی خاطر قربانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک کے معزز شہری کا حق دیا جائے۔قبائلی اضلاع میں مسمار گھروں کیلئے معاوضے کی فوری ادائیگی یقینی بنائی جائے۔ قبائلی اضلاع کیلئے لیویز میں کم از کم 20ہزا مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے۔قبائلی اضلاع میں معاشی ترقی کیلئے منصوبوں کو حتمی شکل دی جائے اور سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے۔قبائلی اضلاع میں تعلیمی انقلاب لا کر غیر مثبت سرگرمیوں کو کچلا جا سکتا ہے اس لئے نا گزیر ہے کہ ہر ضلع میں یونیورسٹیاں،کالجز اور سکولز بنائے جائیں اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کی جائے۔
قبائلیوں کا بھی حق ہے کہ دیگر پاکستانیوں کی طرح ان کو بھی صحت کی سہولیات دہلیز پر میسر ہوں لیکن افسوس ناک امر ہے کہ 20ہزار مربع میل کے علاقوں میں کوئی میڈیکل کالج اور بڑا ہسپتال نہیں لہذا فوری صحت کی سہولیات دینے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ قبائلی نوجوانوں کو تعلیم کے حصول میں آسانیاں دی جائیں اور ان کیلئے وظائف کا اجزاء کیا جائے۔کھیلوں کو غیر مثبت سرگرمیوں کے خلاف بہترین ہتھیار قرار دیا جاتا ہے اور یہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کرکٹ سمیت ہر گیم میں قبائلیوں نے اپنا لوہا منوایا ہے اسلئے ہر علاقے کی سطح گراونڈز بنائے جائیں۔ قبائلی اضلاع میں معطل شدہ خاصہ دار فورس کو بحال کیا جائے۔افغانستان کے ساتھ تمام تجارتی راستوں کو کھولا جائے ۔قبائلی اضلاع میں فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کیلئے جرگہ سسٹم بحال کیا جائے۔