جنیوا(کے پی آئی) نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید انسانی حقوق کے کشمیری علمبردارخرم پرویز کے لیے جنیوا میں مارٹن اینالز ایوارڈ کا اعلان کیا گیا ہے ۔
انسانی حقوق کی اہم تنظیم مارٹن اینالزفانڈیشن کے تحت جنیوا میں ہونیوالی تقریب میں مارٹن اینالز ایوارڈ خرم پرویز کے نام کیا گیا۔ تقریب میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تک بھی موجود تھے ۔مارٹن اینالز فانڈیشن برطانوی نژاد انسانی حقوق کے اہم رہنما اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سابق سیکرٹری جنرل مارٹن اینالز کے نام پر قائم ہے۔ تنظیم اس بار خرم پرویز کے علاوہ، چاڈ کے ڈیلفین ڈجیرائبی اور وینزویلا کے فلیسیانو رائینا کو بھی ایوارڈ دیا گیا ۔ خرم پرویز کی طرف سے ان کے نمائندے نے ان کا ایوارد صول کیا۔
انسانی حقوق کے کشمیری علمبردارخرم پرویز کو 22نومبر 2021کو دہشت گردی اور دیگر الزامات لگاکر گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں 30نومبر اور 4دسمبر 2021کو دہلی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا جس نے انہیں بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے سے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ نئی دہلی میں این آئی اے کی خصوصی عدالت نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت ان کی نظربندی میں پانچ بار توسیع کی ہے فی الوقت دلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔
خرم پرویز جموں و کشمیر میں ایک غیر سرکاری تنظیم کیولیشن آف سول سوسائٹی کے کوآر ڈینیٹر اور ایشین فیڈریشن اگینسٹ انوالنٹری ڈس اپیرنسز کے چیئرپرسن ہیں۔ انہیں اس لیے خاموش کیا گیا کیونکہ ان کی آواز کشمیر کے خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ناانصافیوں کے خلاف پوری دنیا میں گونجتی تھی۔
خرم پرویز جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے سونہ وار کے رہنے والے ہیں اور انسانی حقوق پر کام کرنے کی بدولت عالمی مقبولیت حاصل کی ہے اور انسانی حقوق پر کام کرنے والے رافٹو مونڈیشن نے انہیں بین الاقوامی اعزازا سے بھی نوازا۔ خرم پرویز کا دائرہ کار اگرچہ جموں و کشمیر تھا لیکن انہیں فلپائن میں قائم ایسوسی ایشن آف ڈس اپیئرڈ پرسنز یا افاڈ کا بھی چیئرمین منتخب کیا گیا تھا جو کئی ممالک میں گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے جدوجہد کرتی ہے۔