پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران  کے عزت مآب سفیر کا اسلامی انقلاب کی 44ویں سالگرہ کے موقعہ پر مضمون


44 سال پہلے فروری 1979 کو، 20 ویں صدی کے مقبول ترین انقلاب نے سخت سردی کے موسم میں کامیابی حاصل کی۔ تحریک کے بانی امام خمینی (رح) کی قیادت میں نکالی جانے والی ریلیوں میں عوام کی بھرپور حمایت سے انقلاب کامیاب ہوا۔ گزشتہ برسوں کے دوران، ایران کے دشمنوں کی خیانتوں، سازشوں اور رکاوٹوں جیسے مسلط کردہ جنگ، پابندیوں، دہشت گردی، زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم کے باوجود، ایران ترقی کیجانب گامزن ہے، سائنس کے شعبوں میں بلا روک ٹوک آگے بڑھ رہا ہے۔ صنعت، زراعت اور ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں خود کفالت حاصل کرنے کے لیے اقتصادی اور تکنیکی کامیابیاں سمیٹ رہا ہے ۔ معتبر بین الاقوامی اداروں کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ایران نے ہر سال ہمہ جہت ترقی اور پیشرفت  کی ہے، خاص طور پر سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں۔

انقلاب سے پہلے، ایرانی معاشرے نے شاہی حکومت کا تختہ الٹنے اور ایرانی سیاسی منظر نامے سے غیر مالک سے وابستہ عناصر کو ہٹانے کے لیے کافی جدوجہد کی۔ آخر کار کوششوں اور مزاحمت کا نتیجہ یہ نکلا کہ مذہبی جمہوریت پر مبنی نظام قائم ہوا اور ان کی تقدیر کے تعین میں عوام کے کردار میں اضافہ ہوا۔ اس کے بعد ایرانی شہریوں کا  بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر مختلف طاقتوں اور اداروں کے سربراہوں کے مختلف جمہوری انتخابات کے ذریعے اپنی سیاسی اور سماجی تقدیر کے تعین میں ایک اہم کردار رہا ہے۔،

ایران کی حکومت اور عوام ان 44 سالوں میں یہ ثابت کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں کہ؛ جب باہمی احترام اور قابل احترام معاہدے پر مبنی مذاکرات کا وقت آتا ہے، تو وہ ہمیشہ معاہدوں کا احترام کرتے ہیں اور ان تمام وعدوں پر مکمل طور پر پابند رہتے ہیں جن پر ان پر اتفاق کیا گیا ہے۔  مگر جہاں انہیں زیادہ سے زیادہ جابرانہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا، وہ معاشی دہشت گردی کے بانیوں کو زیادہ سے زیادہ اور بہادرانہ مزاحمت کے ساتھ ایک بے مثال شکست سے دوچار کریں گے، اور جب بھی ان کے حقوق کی پامالی اور دشمنوں کی طرف سے جارحیت کی نوبت آئی تو انہوں بھرپور  طریقے سے ہمت اور عزم کے ساتھ اپنے ملک کی سلامتی کا دفاع کیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور منشیات کی اسمگلنگ کے مذموم عزائم کے خلاف جنگ میں بہادرانہ قربانیوں کے ساتھ خطے اور دنیا کے استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانے میں بے مثال کردار ادا کیا ہے۔ ایران نے اس راہ میں بھاری قیمت ادا کی ہے اور مذکورہ بالا حالات کے خلاف جنگ میں قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

ہم ایران کے قومی ہیروز کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے ہیرو میجر جنرل قاسم سلیمانی اور ان تمام شہداء جنہوں نے خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا خرج تحسین پیش کرتے ہیں ۔

ایران اپنے جغرافیائی تزویراتی محل وقوع، بے پناہ قدرتی وسائل، انسانی وسائل اور ایک بڑی ممکنہ منڈی ہونے کے ساتھ ساتھ تمام ممالک کے ساتھ تمام شعبوں میں اقتصادی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینے اور وسعت دینے کی عظیم اور قدیم صلاحیت رکھتا ہے۔

گزشتہ چند سالوں کے دوران دونوں دوست، برادر اور ہمسایہ ممالک اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات فروغ پا رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان رابطے اور یکجہتی کی یہ سطح ان مشترکات اور روابط پر مبنی ہے جو ان دونوں ملکوں کے درمیان زمانوں سے ہیں

ماضی اور حال ہمارے پیارے وطن ایران اور پاکستان کے لیے روشن کل کی نوید دے رے ہیں۔

میں دو برادر، دوست اور پڑوسی ممالک ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی ہمہ جہت بہتری کے ساتھ روشن، امید افزا اور خوشحال مستقبل کی خواہش کرتا ہوں۔

دونوں ممالک کے عوام زندہ باد