اسلا م آباد(صباح نیوز)وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہاہے کہ مارچ میں پاکستان میں سستا تیل آنا شروع ہوجائے گا۔ مارچ میں تمام کمرشل ڈیلز پر دستخط ہوجائیں گے، اگلی سردیوں کیلئے روس سے ایل این جی کا معاہدہ کیاجائیگا۔ روس کے ساتھ کس کرنسی میں تجارت ہوگی اس سے متعلق ابھی حتمی فیصلہ ہونا ہے ۔روسی وفد سے45 دن قبل بات چیت شروع کی گئی تھی جس کے بعد کہا گیا تھا کہ مارچ کا مہینہ ختم ہونے سے پہلے پہلے پاکستان اور روس کے درمیان سستے خام تیل کا معاہدہ طے پا جائے گا ۔ یہ اس بات کا مظہر ہے کہ وزیراعظم نے جو وعدہ کیا وہ پوراکیا ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ ا گلے موسم سرما سے قبل تیل اور گیس سستی قیمت پر فراہم ہو سکے گی ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا صرف ایک ہی مقصد اور پیغام ہے کہ ملک کو آگے لے کر جانا ہے ، ترقی یافتہ بنانا ہے۔ ملکی ترقی کا مطلب ہے نوجوانوں کو نوکریاں ملیں عوام کو صحت اور تعلیم کی سہولیات میسر ہوں ۔ اسکے علاوہ جتنی بھی آوازیں ہیں وہ بے مقصد ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ توانائی کے سستے ذرائع تلاش کیے جائیں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے ۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ وزیر مملکت نے کہا کہ نواز شریف کو بیٹے سیتنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا ہالانکہ وہ اپنیبیٹے کی کمپنی کے اعزازی بورڈ ڈائریکٹر تھے ۔ اسی طرح مریم نواز کو ایک فونٹ کے استعمال پر سات سال سزا دی گئی اور وہ فونٹ تب قابل استعمال بھی تھا ۔ انہوں نے کہا عمران خان نے اپوزیشن قیادت کو جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں ڈالا بہت سے سینئر پارلیمنٹیرین کو جھوٹے الزامات پرسالوں جیل میں رکھا ۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ہمیں آگے بڑھنے کے لئے ملک میں غدار اور باغی کی باتیں چھوڑ دینی چاہییں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈالر اور روپے کی قدر میں فرق کو ختم کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔وزیر مملکت نے کہا کہ ملک میں ایل پی جی کے ذخائر وافر مقدار میں موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سال کے آخر تک انرجی سکیورٹی پلان مرتب ہو گا ۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ اس وقت روس کے پاس گیس نہیں لیکن آئندہ سیزن میں ہو گی ۔وزیر مملکت نے کہا کہ انرجی سکیورٹی پلان کے تحت سستی توانائی حاصل ہو گی اور سستی توانائی حاصل ہونے سے امپورٹ بل میں کمی آئے گی ۔
انہوں نے کہا کہ روس سے معاہدے کی صورت جو وعدہ ہم نے قوم سے کیا تھا وہ پورا ہو گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس دفعہ ایس این جی پی ایل اور پی ایس او کو ایل پی جی منگوانے اور بیچنے کا کہا۔ اس سلسلے میں ہر ماہ 20 ہزار ٹن ایل پی جی منگوائی گئی اور اوگرا کے ریٹس کے مطابق بیچی گئی۔ اس سے پہلے مرضی کے ریٹ عوام پر مسلط کیے جاتے تھے