سپیکر یا چیئرمین سینیٹ کوئی استعفیٰ قبول کرتا ہے تو الیکشن کمیشن کو فوری ڈی نوٹیفائی کرنا ہوتا ہے،کنوردلشاد


اسلام آباد(صباح نیوز)سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور دلشاد نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 64کے تحت سپیکر قومی اسمبلی، سپیکر صوبائی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کوئی استعفیٰ قبول کرتا ہے تو الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فوری طور پر ڈی نوٹیفائی کرنا ہوتا ہے، یہ آئین کے تقاضے ہیں اورآئین کے مطابق ہی الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ارکان قومی کے استعفوں کی منظوری دی اورانہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کے حوالے سے کارروائی کی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس محدود اختیار ہے، وہ کسی کا معاملہ مئوخر نہیں کرسکتا اورنہ ہی کسی کی درخواست سننے کا روادار ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے جونہی ریفرنس آئے گااور منظور شدہ سمری آئے گی توالیکشن کمیشن نے انہیں فوری طور پر ڈی نوٹیفائی کرنا ہے، یہ آئین کا تقاضا ہے۔

ان خیالات کااظہار کنور دلشاد نے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں کیا۔کنور دلشاد نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو چاہیئے تھا کہ وہ ہائی کورٹ سے رجوع کرتی اور ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کو استعفے منظور کرنے سے روک سکتی ہے، یا وہ الیکشن کمیشن کو حکم جاری کرتی ہے وہ فی الحال ان کے استعفے منظور نہ کرے اور انہیں ڈی نوٹیفائی نہ کرے، یہ ہائی کورٹ کا مینڈیٹ ہے۔ الیکشن کمیشن کا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے، جونہی سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفیٰ بھجوایا جائے گا اس کو فوری طور پر الیکشن کمیشن نے ڈی نوٹیفائی کرنا ہے ، یہ ان کی آئینی اورقانونی ذمہ داری ہے، فوری طور پر ڈی نوٹیفائی کیا جاتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل64کے تحت کوئی رکن صوبائی اسمبلی، قومی اسمبلی یا سینیٹ اپنے ہاتھ سے لکھا ہوااستعفیٰ پیش کرتا ہے اس کو فوری طور پر منظور کیا جاتا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے رولز آف بزنس کے تحت استعفے روکے تھے  جو کہ آئین کی خلاف ورزی تھی۔ سپیکر قومی اسمبلی کو فوراً استعفے منظور کرنے چاہئیں تھے کیونکہ عمران خان خود جلسوں میں کہتے تھے ، سپریم کورٹ میں کہہ رہے تھے، ہائی کورٹ میں کہہ رہے تھے ، ہر جگہ کہتے تھے کہ استعفے قبول کئے جائیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کوئی اختیار نہیں اور جونہی سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے انہیں استعفے بھجوائے جائیں گے وہ فوری طور پر قبول کر لئے جائیں گے۔