سینیٹر مشتاق احمد خان کی سود سے پاک معاشی نظام کی قرارداد سینیٹ کے ایجنڈے میں شامل

اسلام آباد (صباح نیوز)  ملک میں سود کے مکمل خاتمے بارے روڈ میپ کی تیاری کے سلسلے جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان کی قرارداد سینیٹ کے ایجنڈے پر آگئی اہم اقدامات تجویز کردیئے گئے ،گندم کی قلت اور مہنگے نرخوں پر اس کی فروخت، گیس کی بندش کے عوامی معاملات بھی ایجنڈے پر آگئے۔

سینیٹ کا اجلاس (پیرکو) شام چار بجے ہوگا ۔21نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے  ۔سود کے خاتمہ کے لئے جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمدخان کی قراداد میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل38  نے ریاست کو ربا” کو جلد از جلد ختم کرنے کا پابند بنایا ہے ۔ایوان بالا  نے وفاقی شرعی عدالت کے خاتمے کے فیصلے کو تسلیم کیا۔ اسی طرح  اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک  کی وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی واپسی کے حکومتی فیصلے کی بھی تعریف کی گئی ہے ۔یہ ملک میں بلا سود مالیاتی اور بینکاری نظام کے قیام کے لیے بہت حوصلہ افزا ہے۔

یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ سود سے پاک معاشی نظام قائم کیا جائے۔حکومت ایسے مالیاتی نظام  کے لئے فوری طور پر درج ذیل اقدامات کرے کہ حکومت کو چاہیے کہربا کو ختم کرنے کے  عملی روڈ میپ کی تیاری کے لیے ایک مستقل ڈویژن قائم کرے۔ جو وزارت فناس  کے انتظامی کنٹرول  میں ہو اس کے تحت  سود سے پاک مالیاتی اور اقتصادی نظام  کے سلسلے میں ماتحت ٹاسک فورس قائم کی جائے،اسی طرح  ملک میں  انفرادی اور اجتماعی سود/ ربا پر مبنی کاروبار کی ممانعت کے لئے قانون سازی کی جائے ۔ حکومت مختلف مالیاتی اداروں یعنی  این آئی ٹی یونٹ، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، پنشن فنڈ، بچت فنڈ، کنزیومر فنانس اور دیگر متعلقہ اداروں سے سود کو ختم کرے اور سودکے خاتمہ کے لئے تمام  سابقہ کمیٹیوں ،کمیشنزاور ٹاسک فورسز کی  رپورٹوں کی سفارشات پر عمل درآمد کے لئے  ایک  ذمہ دار ٹاسک فورس قائم کی جائے۔

ایوان گندم کی عدم دستیابی کے معاملے پر تحریک بھی ایجنڈے میں شامل ہے ۔قراردادمیں کہا گیا ہے کہ  گندم و آٹا کی بہت زیادہ نرخوں  پر فروخت عوام   خاص طور پر غریبوں کو بری طرح متاثر کر رہی ہے اس معاملے کا نوٹس لیا جائے اور بحث کی جائے ۔پاکستان اسٹیل ملز کی تنظیم نو کے  پلان ، موسم سرما کے دوران گھریلو اور صنعتی صارفین کے لیے گیس کی بلاتعطل فراہمی کے لیے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر بحث  کی تحاریک بھی ایجنڈے میں شامل ہیں ۔