اسلام آباد(صباح نیوز)ڈیفنس آف ہیومن رائٹس پاکستان کی چیرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے پاکستان میں تمام جبری گمشدہ افراد کی رہائی کا پرزور مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن برائے جبری گمشدگی کو ختم کیا جائے اور جبری گمشدگیوں کے تمام مقدمات عدالت عالیہ اور عدالت اعظمی میں چلائے جائیں جبکہ ایک اور سچائی اور مصالحتی کمیشن بھی بنایا جائے۔ حکومت پاکستان جبری گمشدگیوں کے خلاف تمام ے بین الاقوامی کنونشنز کی توثیق اور دستخط کرے۔
یہ مطالبات انہوں نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ڈی چوک میں دئیے گئے دھرنے سے خطاب کے دوران کئے، آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 10 دسمبر 1948 کو انسانی حقوق کا عالمی منشور (یو این ایچ آر)منظور کیا تھا جسے ہر سال منایا جاتا ہے۔ یہ دستاویز ایک سنگ میل ہے جو کہ انفرادی اور اجتماعی طور پر زندگی کے تمام حقوق کا دفاع کرتی ہے، خواہ انسانوں کا تعلق کسی بھی مذہب، عقیدہ، رنگ، نسل، زبان،ملک یا قوم سے ہو۔
اس سال انسانی حقوق کے دن کی تھیم “مساوات” اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے آرٹیکل 1 سے متعلق ہے ۔ “تمام انسان آزاد پیدا ہوئے ہیں اور سب وقار اور حقوق میں برابر ہیں”۔ مساوات اور عدم امتیاز کے اصول انسانی حقوق کا مرکز ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا ہم ایک ریاست میں برابر کے شہری ہیں، اس لیے تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔انسانی حقوق کا دن عام طور پر پوری دنیا میں انسانی حقوق کے مختلف مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے منایا جاتاہے۔ انسانی حقوق کے شعبے میں سرگرم بہت سی سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں اور سول ساسانیتی بھی اس دن کی یاد میں خصوصی تقریبات کرتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس سال بھی ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے “انسانی حقوق کا دن”جبری گمشدگی کے متاثرین کے خاندانوں کی انتھک جدوجہد کے لیے وقف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے کے لیے حکومت نے جون 2021 میں “فوجداری قوانین ترمیمی ایکٹ 2021″ کے نام سے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا اور اسے ایک نا مناسب اور ظالمانہ شق 514 کے ساتھ منظور کیا گیا۔جبری گمشدگی کے سلسلے میں الزام یا شکایت وغیرہ۔جوشخص جبری گمشدگیوں سے متعلق شکایت درج کرانے یا ایسی معلومات فراہم کرے جو جھوٹی ثابت ہوتی ہے ، تو وہ جرم کا مرتکب ہو گا جس کی سزا پانچ سال تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ، ہو گی۔ورکنگ گروپ آن انفورسڈ ڈسپیئرنس نے 13 اکتوبر 2021 کو حکومت پاکستان کو ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ” ورکنگ گروپ کوایسی شق کے نافذ ہونے پر سخت تشویش ہے جو مدینہ کیسوں کی رپورٹ کرنے پر لواحقین کو سخت سزا دے گی۔ جبری گمشدگیوں کی کم رپورٹنگ ہونے سے مجرموں کو معافی ملتی ہے۔
ہمارے ادارے پہلے بھی لواحقین کولایتہ پیارں کی معلومات فراہم کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ چیرپرسن نے کہاکہ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر متاثرہ خاندانوں نے حکومت پاکستان سے اپنے لاپتہ پیاروں کو بازیاب کرنے کی اپیل کی ہے اور التجا کی ہے کہ جبری گمشدگیوں کے خلاف ایسا قانون پاس کریں جو متاثرہ خاندانوں پر ظلم کی بجائے انہیں انصاف دلانے میں مدد فراہم کرے۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر متاثرہ خاندانوں نے حکومت پاکستان سے اپنے لاپتہ پیاروں کو بازیاب کی اپیل کی ہے۔ اور التجا کی ہے کہ جانی جانوں کے خلاف ایسا قانون پاس کریں جو متاثرہ خاندانوں جبری گمشدگی انسانی حقوق کی سب سے بدترین خلاف ورزی ہے۔ یہ خواتین، بچوں اور بزرگوں کے انسانی حقوق کو پامال کرتی ہے۔ ، کیونکہ اس سے نہ صرف جبری گمشدہ شخص متاثر ہوتا ہے بلکہ اس کا پورا خاندان بھی متاثر ہوتا ہے۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہاکہ پاکستان میں میڈیا، سول سوسائٹی، آزادی کی آواز بلند کرنے والوں اور سیاسی اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاون خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے۔ اس سال بھی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری رہا اور اس سلسلے میں کسی کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا۔24 نومبر 2021ء کو ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کے زیر اہتمام ایک تقریب جس میں جبری گمشدگیوں کے موضوع پر کہانی کی کتاب اور مختصر فلم کی رونمائی ہوتی تھی ،کوروکنے کے لیے احاطے کو زیردستی سیل بند کر دیا ۔جس سے متاثرہ خاندانوں اور انسانی حقوق کے محافظوں میں خوف و حراس پھیل گیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں گمشدگیوں کے کیسز کے حوالے ڈیفنس آف بیومن رائٹس نے اس سال 2021 میں،پاکستان بھر سے جبری گمشدگی کے28نئے کیسز درج کیے ہیں۔ ڈی ایچ آر کے کل مقدمات کی تعداد 2818 ہو گئی ہے۔
جس میں سے 1425تاحال لاپتہ ہیں، جب کہ 520 رہا ہوئے، 78 وفات پا گئے اور 209 جیلوں اور حراستی مراکز ہیں۔آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہاکہ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس جبری گمشدگیوں کے تمام متاثرین اور ان کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس جبری گمشدگی جیسی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خاتمے اور اس دن تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گا جب تک تمام لاپتہ افراد اپنے پیاروں سے دوبارہ مل نہیں جاتے،چیرپرسن ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پراپنے مطالبات میں کہا ہے ہم پاکستان میں تمام جبری گمشدہ افراد کی رہائی کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔
ان تمام مقدمات کو حل کیا جائے جو کمیشن اور بائی کورٹس میں چل رہے ہیں۔ ایک ایسا قانون لایا جائے جس میں متاثرہ خاندانوں کی رائے بھی شامل ہو۔ بین الاقوامی معیار کے مطابق متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے۔ کمیشن برائے جبری گمشدگی کو ختم کیا جائے اور جبری گمشدگیوں کے تمام مقدمات ہائی اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں چلائے جائیں۔ اور ایک اور سچائی اور مصالحتی کمیشن بھی بنایا جائے۔ آخر میں انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ جبری گمشدگیوں کے خلاف تمام ے بین الاقوامی کنونشنز کی توثیق اور دستخط کرے۔