پشاور(صباح نیوز)نائب امیرجماعت اسلامی خیبرپختونخوا و سابق سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف حکومت صوبے کے تاریخ کی ناکام ترین حکومت تھی،صوبائی حکومت ڈیلیور نہ کر سکی ،ریکارڈ قرضہ لیا ،عوام نے جو مینڈیٹ دیا خیبرپختونخوا حکومت اس پر پوری نہ اتری ،صوبہ ٹیکنیکلی ڈیفالٹ ہو چکا ،تحریک انصاف حکومت کی بیڈ گورننس کی وجہ سے صوبے کی معیشت کو مکمل طورپر تباہ کرکے رکھ دیاگیا،ساڑھے چار سال تک بدعنوانی اور خراب طرز حکومت کا راج تھا 30 جون 2023سے قرضہ ایک ہزار ارب سے زائد ہو جائیگا، صوبہ پی ٹی آئی کے لیے بھی غیر محفوظ ،ارکان اسمبلی نے بھتے د ئیے، 2018 کی نسبت دہشتگردی میں بہت اضافہ ہوا،وزرا خود بھی محفوظ نہیں،محمود خان دور میں کوئی بڑا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا ۔وفاق نے قبائلی اضلاع کیلئے صوبائی حکومت کو 357 ارب روپے ادا کئے ہیں۔رواں سال 30 جون تک صوبائی حکومت کی مالیت 1 ہزار ارب سے بڑھ جائیگی۔ کوٹوں ہیڈرو پاور سٹیشن کو 2019 میں مکمل ہونا تھا، تاحال نہ ہوسکا۔
ان خیالات کا اظہار نائب امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا و سابق سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈکوارٹر المرکز الاسلامی پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ممبرقومی اسمبلی مولانا عبدالاکبرچترالی ، صوبائی سیکرٹری اطلاعات سید جماعت علی شاہ ، صوبائی نائب صدر جماعت اسلامی یوتھ انس حسین اعوان ، محمداقبال بھی موجود ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عنایت اللہ خان نے کہاکہ پانچ سال کے اندر 187 سیکرٹریز تبدیل ہوئے ۔چار چیف سیکرٹری چار آئی جیز تبدیل ہوئے ۔ صوبہ پی ٹی آئی کے لیے بھی غیر محفوظ ہے ارکان نے بھتے دیے۔ صوبے کے معیشت کو تباہ کردیا اس وقت ایک عشاریہ تین ٹریلین تھرو فاروڈ ہ ۔ پورے صوبے میں کوئی بڑا پراجیکٹ نہ شروع کیا اور نہ مکمل کیا گیا ہے ۔ جو منصوبے شروع کیے اس پر نیب کے انہوائریز ہیں ۔ پانچ سال کے دوران وفاق سے 357ارب روپے دیے گیے فاٹا میں کوئی بھی بڑا منصوبہ بتادے جو ان پیسوں سے بنا ہو ۔ فاٹا میں کوئی تبدیلی نہیں لی ۔ریکارڈ قرضہ لیا ہے 30 جون 2023سے قرضہ ایک ہزار ارب سے زائد ہو جائیگا ۔ بجلی پیداوار کے منصوبے ابھی تک مکمل نہیں ہوئے ۔
انہوں نے کہاکہ قرضہ نان پروڈیکٹو کے لیے لیا گیا ہے صوبہ ٹینکلی ڈیفالٹ ہو چکا ہے ۔ ریکارڈ کرپشن ہوئی ہے ۔ بڑے منصوبوں میں رشوتیں لی گئی ہیں ۔ ہر ٹھیکیدار سے پیسے لیے گئے ۔ بیڈ گورننس کی وجہ سے معیشت تباہ ہے ۔ جماعت اسلامی صاف لوگوں کی جماعت ہے ۔ عوام کو صاف اور ستھری قیادت پیش کرتے ہیں ۔ جماعت اسلامی کے ساتھ ایک ویژن موجود ہے ۔
انہوں نے کہاکہ کرپشن فری صوبہ بنانے کے لیے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔ عوام نے جو مینڈیٹ دیا خیبرپختونخوا حکومت اس پر پوری نہ اتری۔چار سالوں کے دوران 187 سیکرٹریز کو تبدیل کیا گیا ہے۔چار چار مرتبہ چیف سیکرٹری اور آئی جی تبدیل کئے گئے۔ 2018 کی نسبت دہشتگردی کے واقعات میں بہت اضافہ ہوا،وزرا خود بھی محفوظ نہیں۔ 13 ارب روپے اس وقت خیبرپختونخوا کے جاری منصوبوں کا تھروفاروڈ ہے۔
محمود خان دور میں کوئی بڑا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا۔وفاق نے قبائلی اضلاع کیلئے صوبائی حکومت کو 357 ارب روپے ادا کئے ہیں۔رواں سال 30 جون تک صوبائی حکومت کی مالیت 1 ہزار ارب سے بڑھ جائیگا۔ کوٹوں ہیڈرو پاور سٹیشن کو 2019 میں مکمل ہونا تھا، تاحال نہ ہوسکا۔سرکاری ملازمین کی اپ گریڈیشن ایک سال قبل کیوں نہیں کی گئی؟۔
انہوں نے کہاکہ صوبے میں ریکارڈ کرپشن ہوئی،ٹھیکیداروں نے خزانہ سے رقم وصول کرتے وقت رشوت دی۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں جماعت اسلامی کے ممبران کارکردگی میں ٹاپ چھ میں رہے۔قانون سازی اور اسمبلی کے دیگر آمور میں خود سرفہرست ہوں۔ اسمبلی میں ایسے ممبران تھے جنہوں نے ایک بات بھی نہیں کی۔ وزرا کو تو پیش کردہ قوانین کا بھی علم نہیں تھا۔