ضم شدہ قبائلی اضلاع میں امن و امان کے قیام کیلئے بلا تفریق عملی اقدامات اٹھائے جائیں،شاہ فیصل آفریدی


پشاور(صباح نیوز)تحریک حقوق قبائل کے چیئر مین اور جماعت اسلامی کے رہنما شاہ فیصل آفریدی نے کہاکہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں امن و امان کے قیام، سرتاج عزیز کمیٹی کے اعلان کردہ سالانہ 100ارب دینے، این ایف سی ایوارڈکی مد میں 3 فی صد حصہ اداکرنے، قومی اسمبلی کی 12سیٹیں بحال کرنے ،صوبائی اسمبلی کی 16 سے بڑھا کر 24کرنے، قبائلی اضلاع کو 20سال کے لئے ٹیکس فری زون قرار دینے سمیت دیگر مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو تمام قبائلیوں کو اعتماد میں لیکر فیصلہ کن احتجاجی تحریک چلائیں گے جس میں ضلعی سطح سے مرکزی سطح تک جلسے جلوس ریلیاں ،سیمنارز اور دھرنے دیئے جائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کے ہمراہ تحریک حقوق قبائل کے جنرل سیکرٹری مولانا وحید گل دیگر عہدیداران ملک نوید ،اول گل آفریدی اور جماعت اسلامی خیبر کے جنرل سیکرٹری سلطان اکبر آفریدی موجود تھے۔شاہ فیصل آفریدی نے تحریک حقوق قبائل کے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں امن و امان کے قیام کیلئے بلا تفریق عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ قبائلی اضلاع کی پسماندگی کو دور کرکے پاکستان کے دیگر اضلاع کی طرح ترقی دی جائے۔حکومت فاٹا اصلاحات پر سر تاج عزیز کمیٹی کی سفارشات سے مختلف حیلے بہانے بنا کر بھاگ رہی ہے جو کہ قبائلیوں کی حق تلفی ہے حکومت فوری طور پر کمیٹی کے سفارشات پر من و عن عمل کر تے ہوئے سالانہ 100ارب اور 10سالوں میں 1000ارب روپے دیکر وعدہ پورا کرے،ان پیسوں میں بیوروکریسی اور حکومتیں رکاوٹ ہے وفاقی کمیٹی کو بھی مسترد کرتے ہیں قبائلیوں اضلاع کا قومی وسائل پر اتنا ہی حق ہے جتنا دوسرے صوبوں کا،اسلئے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کردہ 3 فی صد حصہ جلد فراہم کیا جائے،قبائلیوں کے حق رائے دہی کا احترام کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی 12سیٹیں بحال اورصوبائی اسمبلی کی 16سیط24نشستیں کی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں معدنیات پر ادارے قبائلیوں کے حق کو غصب کر نے کی بجائے تسلیم کریں۔ قبائلی اضلاع کے معاشی استحکام کے لئے ناگزیر ہے کہ لیز کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے۔ قبائلی اضلاع کے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقعے فراہم کرنے کیلئے بلا سود قرضے دیئے جائیں۔قبائلیوں کی ملک کی خاطر قربانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک کے معزز شہری کا حق دیا جائے۔ قبائلی اضلاع میں مسمار گھروں کیلئے معاوضے کی فوری ادائیگی یقینی بنائی جائے۔ قبائلی اضلاع کیلئے لیویز میں کم از کم 20ہزا مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے۔قبائلی اضلاع میں معاشی ترقی کیلئے منصوبوں کو حتمی شکل دی جائے اور سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے۔

انھوں نے مزید کہا کہ قبائلی اضلاع میں تعلیمی انقلاب لا کر غیر مثبت سرگرمیوں کو کچلا جا سکتا ہے، اسلئے نا گزیر ہے کہ ہر ضلع میں یونیورسٹیاں،کالجز اور سکولز بنائے جائیں اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کی جائے۔ قبائلیوں کا بھی حق ہے کہ دیگر پاکستانیوں کی طرح ان کو بھی صحت کی سہولیات دہلیز پر میسر ہوں لیکن افسوس ناک امر ہے کہ 20ہزار مربع میل کے علاقوں میں کوئی میڈیکل کالج اور بڑا ہسپتال نہیں لہذا فوری صحت کی سہولیات دینے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ قبائلی نوجوانوں کو تعلیم کے حصول میں آسانیاں دی جائیں اور ان کیلئے وظائف کا اجزا کیا جائے۔کھیلوں کو غیر مثبت سرگرمیوں کے خلاف بہترین ہتھیار قرار دیا جاتا ہے اور یہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کرکٹ سمیت ہر گیم میں قبائلیوں نے اپنا لوہا منوایا ہے اسلئے ہر علاقے کی سطح گراونڈز بنائے جائیں۔قبائلی اضلاع میں فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کیلئے جرگہ سسٹم بحال کیا جائے۔