کراچی (صباح نیوز) کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کا پہلا کیس پاکستان میں سامنے آگیا۔
محکمہ صحت سندھ نے کراچی میں اومی کرون ویرینٹ کے پہلے کیس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں اومی کرون ویرینٹ کا پہلا کیس کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں رپورٹ ہوا ہے۔
محکمہ صحت سندھ نے کہا کہ نجی ہسپتال نے خاتون میں اومی کرون ویرینٹ کی تصدیق کردی ہے، نجی ہسپتال سے متاثرہ مریضہ کی ٹریول ہسٹری معلوم کررہے ہیں، خاتون حال ہی میں بیرون ملک سے واپس آئی ہیں اور کورونا پازیٹو ہے۔
اس حوالے سے پارلیمانی سیکرٹری صحت سندھ قاسم سومرو کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے اومی کرون ویرینٹ کا ہمارا پاس پہلا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کی ٹریول ہسٹری معلوم کی جا رہی ہے، متاثرہ خاتون کی رشتے داروں اور ملنے والوں کا کورونا ٹیسٹ ہو گا۔
قاسم سومرو نے کہا کہ انٹرنیشنل فلائٹس کھلی ہونے کے باعث اومی کرون ویرینٹ کا ہونا ظاہر تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر اومی کرون کے بعض کیسز میں پی سی آر ٹیسٹ پازیٹو نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ بہت زیادہ تبدیل شدہ ہے، جبکہ ہمارے پاس موجود پی سی آر کٹس ڈیلٹا ویرینٹ پر فوکسڈ ہیں۔انہوں نے کہا کہ خاتون جس فلائٹ سے آئیں اس کے تمام مسافروں کا بھی کورونا ٹیسٹ کیا جائے گا۔
وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کراچی میں کورونا وائرس کے اومی کرون ویرینٹ کے پہلے کیس کے حوالے سے کہا ہے کہ مذکورہ مریضہ میں وائرس کی علامات سے لگ رہا ہے کہ یہ اومی کرون ہے۔
اومی کرون وائرس کی صورتِ حال کے حوالے سے جاری کیئے گئے ویڈیو بیان میں وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ کراچی میں اومی کرون وائرس کے مشتبہ کیس کی جینومک اسٹڈی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ اومی کرون وائرس تیزی سے پھیلتا ہے، جبکہ اس میں اموات کا تناسب کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ سے آنے والی رپورٹس کے مطابق وائرس کی اس قسم سے زیادہ اموات رپورٹ نہیں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ جینومک اسٹڈی کے نتائج آنے میں 2 ہفتے تک کا وقت لگ سکتا ہے، وائرس کی کسی بھی قسم سے بچنے کا بہترین حل ویکسینیشن کروانا ہے۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے مزید کہا کہ ویکسین نہ کروانے کی وجہ سے وائرس تیزی سے پھیلتا ہے، اومی کرون کی مشتبہ مریضہ ویکسینیٹڈ نہیں تھیں۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ویکسین کے دونوں ڈوز لگوانے کے بعد بوسٹر ڈوز بھی لگوائیں، بیماری کی کسی بھی قسم سے بچنے کے لیے احتیاط اور ٹیکے لگوانا لازمی ہے۔