لیاقت بلوچ کی وفد کے ہمراہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات


کوئٹہ(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، صدر مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے وفد کے ہمراہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار عبد القدوس بزنجوسے ملاقات کی ،ملاقات میں گوادر دھرنا کی جانب سے عوامی مطالبات کے چارٹر کے 15 نکات پر بات ہوئی ۔

نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی بلوچستان کے وفد کے ہمراہ وزیرِاعلیٰ بلوچستان سردار عبدالقدوس برنجو کی دعوت پر گوادردھرنا کے مسائل پر ملاقات کی۔ وزیرِ اعلیٰ کے ساتھ چیف سیکرٹری ، آئی جی پولیس بلوچستان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، ہوم سیکرٹری بھی موجود تھے۔ جماعت اسلامی کے وفد نے گوادر دھرنا کی جانب سے عوامی مطالبات کے چارٹر کے 15 نکات پر بات کی اور مطالبہ کیا کہ ماہی گیروں کے روزگار کاتحفظ اور ٹرالر مافیاز سے نجات دلائی جائے۔

سکیورٹی کے نام پر عوام، مسافروں کی سڑکوں پر تذلیل بند کی جائے ۔ نوجوانوں کے لیے روزگار اور برسرروزگارافراد کے روزگار کا تحفظ کیا جائے۔ تعلیم،صحت ، پانی بجلی کی سہولیات دی جائیں۔ سی پیک منصوبہ کے بنیادی علاقہ گوادر کے عوام کو ترقی اورسہولیات سے محروم نہ کیا جائے۔ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، مولانا ہدایت الرحمن اور نوجوانوں پر مقدمات کا خاتمہ کیا جائے، روز گار کے لئے مقامی افراد کو ترجیح دی جائے۔

گوادر کی پسماندگی اور آفت زدگی بنیاد پر یوٹیلٹی بلز معاف کئے جائیں اور گاڑیاں، رکشے ، کشتیاں ، پیٹر بوٹس مالکان کو واپس کی جائیں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ گوادر کے عوام نے اپنے حق کے لئے جرات کا مظاہرہ کیا ہے۔ گوادر کے عوام تنہا نہیں ہیں، پورا ملک بلوچستان اور گوادر کے عوام کے ساتھ ہے۔ حکومت نے ریاستی طاقت اور زورزبرستی عوام کے خلاف کوئی اقدام کیا تویہ تحریک پورے ملک میں پھیل جائے گی۔ وزیرِاعظم عمران خان دھرنا احتجاج کی آواز سنیں، ان کے بند کان سراسرظلم اور آمریت ہے۔ دفتر میں امیر صوبہ مولانا عبدالحق ہاشمی ، زاہد اختر بلوچ ، سردار عاصم سنجرانی ، مولانا کبیر شاکر شریک تھے۔

انہوں نے کوئٹہ میں سیاسی سماجی راہنمائوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں 20 دن سے مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں پرامن پرجوش دھرنا جاری ہے، عوام اپنے غصب شدہ حقوق کی بازیابی کے لئے سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت اورریاستی ادارے ایڈہاک ازم اور روایتی طریقہ ٹال مٹول چھوڑیں، غریب عوام، نوجوان اور گوادر کے ماہی گیروں کی داد فریاد، احتجاج اور مطالبات سنیں اور فوری حل کریں۔ یہ بہت اچھا موقع ہے کہ عوام مسائل سیاسی اور جمہوری بنیاد پرحل کیے جائیں۔ اگر یہ نہ ہواتو بغاوت اور پہاڑوں کے راستے پر گئے افراد کے موقف کو تقویت ملے گی۔