نئی دہلی:مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے پیر کے روزبھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں احتجاجی دھرنا دیا۔
محبوبہ مفتی نے پارٹی ارکان کے ساتھ نئی دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی اور کشمیریوں کا قتل عام روکنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زوردیا۔احتجاج کے دوران کشمیر کا تنازعہ حل کرو، دفعہ 370 اور 35A کو بحال کرو، کشمیر میں خونریزی بند کرو اور بے گناہ کشمیریوں کا قتل بند کرو جیسے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔
محبوبہ مفتی نے مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرے اور جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35A کو جلد از جلد بحال کرے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں آر ایس ایس کی ہندوتوا پالیسی ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کی سڑکوں پر خون بہایا جا رہا ہے اور لوگوں کو اپنی رائے کا اظہار کرنے پر انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔کشمیری عوام کو بولنے کی اجازت نہیں ہے، باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ کوئی باہر نکلتا ہے تو اسے گولی مار دی جاتی ہے۔ کشمیر کی سڑکیں خون سے بھری ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کے نوجوانوں پر یو اے پی اے کی دفعات لگا کر انہیں جیلوں میں قید کیا جا رہا ہے۔ کشمیر کی جیلیں بھر گئیں تو انہیں اب بھارتی ریاستوں کی جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر کو گوڈسے کا کشمیر بننے نہیں دیں گی جب کہ موجودہ حکومت کشمیر کو گوڈسے کا کشمیر بنانا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ گاندھی کا ملک ہے اور اسے ہم گوڈسے کے پیروکاروں کے حوالے نہیں کریں گے۔
انہوں نے اپنے پارٹی ورکرز کے ساتھ احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ‘کشمیر کا مسئلہ جلد حل کیا جائے ،کشمیر میں معصوم لوگوں کا خون بہانا بند کیا جائے، کشمیر کا حل صرف بات چیت سے کیا جا سکتا ہے۔