سینیٹر اسحاق ڈار سے امریکی، چینی سفیروں اور برطانوی ہائی کمشنر کی الگ الگ ملاقاتیں، پاکستان کو سیلاب کے نقصانات سے نمٹنے میں ہر ممکن مدد کا یقین دلایا

اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر وزیرخزانہ نے امریکا، چین کے سفیروں اور  برطانیہ کے ہائی کمشنر نے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جس میں  وزیر خزانہ نے  پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور بحالی و آبادکاری کے کاموں پر اعتماد میں لیا۔

ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور آباد کاری میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔پاکستان کی جانب سے تینوں اہم ملکوں کے سفیروں سے اس مشکل وقت میں مدد کی اپیل کی گئی تھی جس پر امریکا برطانیہ اور چین نے پاکستان کو ہر ممکن مدد کا یقین دلایا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے منگل کو فنانس ڈویژن میں ملاقات کی۔

اس موقع پر ایس اے پی ایم خزانہ طارق باجوہ، سیکرٹری خزانہ اور فنانس ڈویژن کے دیگر سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر خزانہ نے سفیر کا خیرمقدم کیا اور امریکہ کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی محاذ پر تاریخی اور پائیدار دو طرفہ تعلقات پر روشنی ڈالی۔وزیر خزانہ نے امریکی سفیر کو موجودہ حکومت کی جانب سے شروع کئے جانے والے سیلاب کے بعد کی تعمیر نو اور بحالی کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ موجودہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بہت زیادہ فکر مند ہے اس لئے اس سلسلے میں متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے مشترکہ دلچسپی کے دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خزانہ نے امریکی سفیر کو اپنی قومی اور بین الاقوامی مالیاتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے محصولات اور اخراجات کے حوالے سے حکومت کے جامع اور عملی منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ڈونلڈ بلوم نے امریکہ اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر اسی جذبات کا جواب دیا۔ انہوں نے سیلاب کے بحران سے پاکستان کو ہونے والے بڑے معاشی نقصانات کا اعتراف کیا اور کہا کہ امریکی حکومت اس مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیر خزانہ نے امریکہ کی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔

وزیر خزانہ نے مختلف اقتصادی راہوں کا اشتراک کیا جس میں دونوں ممالک اپنے اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا کر سکتے ہیں۔ آخر میں وزیر خزانہ نے امریکی سفیر کا پاکستان کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔دریں اثنا ء وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے یو این ڈی پی کے کنسلٹنٹ سر مائیکل باربر کے ہمراہ منگل کوفنانس ڈویژن میں ملاقات کی ۔

اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، سیکرٹری خزانہ اور فنانس ڈویژن کے دیگر سینئر افسران بھی موجودتھے ۔ وزیر خزانہ نے برطانوی ہائی کمشنر اور یو این ڈی پی کے کنسلٹنٹ سر مائیکل باربر کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال سے آگاہ کیا۔ان کو بتایا گیا کہ پاکستان اپنی بیرونی مالیاتی ذمہ داریوں کو پورا کر رہا ہے اور حال ہی میں پاکستان نے 1 بلین ڈالر کے بانڈز کی ادائیگی کی ہے۔ وزیر خزانہ نے سیلاب کے بعد جاری تعمیر نو اور بحالی کے پروگرام کے بارے میں بھی بتایااور کہاکہ مجموعی طور پر تعمیر نو اور بحالی کا مرحلہ 5-7 مالی سال تک جاری رہے گا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کے پاس اپنی قومی اور بین الاقوامی مالیاتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے محصولات اور اخراجات کے حوالے سے ایک جامع اوردانشمندانہ پروگرام ہے۔

وزیر خزانہ نے موجودہ حکومت کی جانب سے معاشرے کے کمزور طبقات کے تحفظ کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات اورپالیسیوں کے بارے میں بھی آ گاہ کیا اور کہا کہ موجودہ حکومت کا مقصد معاشی اور مالی استحکام کو یقینی بنانا ہے جس سے معاشی بحالی اور ترقی ہو گی۔ ملاقات میں مشترکہ دلچسپی کے دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ہائی کمشنر نے موجودہ حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے عملی اقدامات کو سراہتے ہوئے پاکستانی عوام کے لئے برطانوی حکومت کی جانب سے سیلاب کے بعد کے سماجی و اقتصادی اثرات کو کم کرنے کے لئے ہر ممکن مدد کی پیشکش کی۔وزیر خزانہ نے تعاون اورمعاونت پر برطانوی ہائی کمشنر کا شکریہ ادا کیا۔

جبکہ سری لنکا کے وزیر مملکت برائے خزانہ شیہان سیماسنگھے  نے بھی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات  کی۔ ڈپٹی سیکرٹری خزانہ سری لنکا پریانتھا رتھنایکا بھی ملاقات میں موجود تھے۔اعلامیہ کے مطابق  وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اکستان کے مجموعی اقتصادی نقطہ نظر سے آگاہ کیا،وزیر خزانہ نے سیلاب کے بعد جاری تعمیر نو اور بحالی کے پروگرام کے بارے میں بھی بتایا، وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت نے تباہ کن سیلاب کے بحران کے منفی اثرات کا کامیابی سے سامنا کیا ہے،

سری لنکا کے وزیر خزانہ نے سری لنکا کی معاشی صورتحال سے آگاہ کیا۔سری لنکن وزیر مملکت  نے کہا کہ  سری لنکا اس وقت بڑے معاشی بحران کا شکار ہے،انھوں نے بی آئی ایس پی کی مستحکم اور مکمل طور پر منظم ڈیجیٹل کیش ٹرانسفر سسٹم کی تعریف کی، اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو سری لنکا کو تکنیکی مدد اور استعداد کار میں اضافے پر مدد میں خوشی ہوگی۔