اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت کے خلاف عمران خان کا بیان قابل مذمت ہے۔ عمران خان اور ان کی پارٹی نے ہمیشہ پارلیمانی جمہوریت کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے۔ ان کی نظر میں وہی نظام درست ہے جس میں ان کو اقتدار ملے، پھر چاہے وہ صدارتی نظام کیوں نہ ہو۔ یہ خود سیاستدان کے لبادے میں ایک آمر ہیں۔
ان خیالات کااظہار شیری رحمان نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کیا۔ شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کے اخلاقی معیار کا مذاق اڑا کر عمران خان نے ہر پاکستانی کی تذلیل کی ہے۔ وہ شخص جو کرپٹ اقدامات کی وجہ سے نااہل ہوا ہے وہ اب قوم کو بلند اخلاقیات کا درس دے رہا ہے۔ اگر یہ خود اخلاقی اصولوں پر چلتے ہیں تو نااہلی کے بعد سیاست کیوں نہیں چھوڑ رہے؟
شیری رحمان نے کہا کہ اس ملک میں آئین اور پارلیمانی جمہوریت کی بحالی میں سیاسی جماعتوں اور قوم نے قربانیاں دی ہیں۔ عمران خان کی 26 سال سیاسی جدوجہد چیرٹی کے نام پر پیسے کھانے میں گزری ہوگی لیکن اس جمہوری نظام کی بحالی کیلئے ہمارے قائدین اور کارکنان نے زندگیوں کی قربانی دی ہے جبکہ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان کا 21ویں صدی میں اعلیٰ تعلیم اور افرادی قوت کی ترقی پر بین الاقوامی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ماحولیات مکمل طور پر سائنسی ماڈلز پر مبنی ہے ۔میں تمام ترقیاتی شعبوں اور شراکت داروں سے کہوں گی کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اپنے منصوبوں اور وسائل میں اضافہ کریں۔تخفیف اور موافقت کے ماڈلز پر کام کرنے کے لئے ہمیں کثرت سے ملنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی، تخفیف، موافقت کے منصوبوں کو زمینی مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، سیلاب کی وجہ سے پاکستان کے شہروں اور گائوں کی آبادی اور جغرافیہ بدل گیا ہے۔ متاثرہ کمیونٹیز کو بحالی میں طویل عرصے لگے گا۔
وفاقی وزیرنے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی نے معاشی، تعلیم اور صحت کے شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ متاثرہ خاندان اپنے گھر، مویشی اور فصلیں کھو چکے ہیں،اب ہمارے تعلیم اور ترقی کے شعبے پر منحصر ہے کہ ہم لوگوں کو ان کے خوابوں کی بحالی میں مدد کریں۔مجھے تشویش ہے کہ لوگوں کو ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں بہت کم علم ہے،ہمیں ہر سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کو نصاب کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کو تعلیم کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی یونیورسٹیوں میں ماحولیاتی تبدیلی کے شعبوں کی تعمیر کی ضرورت ہے۔ہمیں ماحولیات کے ماہرین اور سائنسدانوں کی سخت ضرورت ہے، آج بھی سرکاری محکمے تنہائی میں کام کر رہے ہیں، تمام شعبوں اور شراکت داروں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔