اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر عام انتخابات کی تاریخ دی جائے ورنہ اسمبلیاں توڑ دیں گے، سیاسی استحکام کے لئے فوری الیکشن کی طرف جانا ہوگا، ہم نے بہت کوشش کی مگر یہ انتخابات کا نام نہیں لیتے۔
لاہور میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، موجودہ حکومت کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں، اسحاق ڈار نے کہا تھا آکر موڈیز کو ٹھیک کر دونگا، اب اسحاق ڈار چپ کر کے بیٹھ گیا ہے، ہمارے دور میں ٹیکسٹائل انڈسٹریز کو مزدور نہیں مل رہے تھے، ہمارے دور میں 6 فیصد معیشت گروتھ کر رہی تھی، ملک میں بے روزگاری بھی بڑھتی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں کسانوں کو پہلی دفعہ فائدہ ہوا، ڈیزل کی قیمت بڑھنے سے آج کسان رو رہا ہے، ہمارے دور میں عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مہنگی تھی، آج سستی ہیں، آج ملک میں 50 سالہ مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، آج ملک میں اسٹریٹ کرائمز بھی بڑھ رہے ہیں، ہمیں تو کوئی نقصان نہیں گالیاں تو حکومت کو پڑ رہی ہیں، ملک نیچے کی طرف بیٹھتا جارہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے سرمایہ کاری نہیں آرہی، اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ پاکستان کے لیے کیا ہے، جب نئی حکومت آئے گی تو ملک میں استحکام آئے گا اور سرمایہ کاری آئے گی، الیکشن سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا، وفاق نے پنجاب کو 176 ارب روپے دینے تھے نہیں دیئے، وفاق نے بلوچستان، خیبرپختونخوا کو بھی پیسے نہیں دیئے، ایک طرف ملکی معیشت نیچے جارہی ہے دوسری طرف صوبوں میں کرائسز آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا میں الیکشن ہوگا تو مطلب 66 فیصد سیٹوں پر الیکشن ہوگا، یا تو ہمارے ساتھ بیٹھ کر عام انتخابات کی تاریخ دیں، ہم آپ کو بیٹھنے کا موقع دے سکتے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ 66 فیصد سیٹیوں پر الیکشن ہو، یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں انہیں ملک کی فکر ہی نہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ حکومت کی ایک ہی کوشش ہے کسی طرح مجھے نااہل یا جیل میں ڈالنا ہے، اس کے علاوہ ان کا کوئی روڈ میپ نہیں، انہوں نے نیب کا قانون تبدیل کر کے 1100 ارب کا ڈاکہ مارا، ان کا روڈ میپ اپنے کیسز معاف کرانا ہے، مسلم لیگ ق پوری طرح ہمارے ساتھ کھڑی ہے، پرویز الہی نے مجھ پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے حکومت کو مشروط مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور عام انتخابات کی تاریخ پر بات کریں، ورنہ ہم اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے، ہم ان کو موقع دے سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور بات کریں، ہم نے بہت کوشش کی مگر یہ عام انتخابات کا نام نہیں لیتے، سیاسی استحکام کے لیے فوری الیکشن کی طرف جانا ہوگا، یہ الیکشن کا نام نہیں لیتے، ڈرے ہوئے ہیں، قرضوں کی قسطیں تب واپس کریں گے جب آمدنی بڑھے گی، پاکستان کا مسئلہ قرضوں کی قسطیں ادا کرنی ہے، اگر آمدن نہیں بڑھے گی تو قسطیں کیسے ادا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری معاشی حالت خراب ہے، اگر ہم ڈیفالٹ کرگئے تو پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، سات ماہ میں انہوں نے ملک کے ساتھ جو کیا کوئی دشمن بھی نہ کرے، 17 سال میں ہماری گروتھ سب سے زیادہ تھی لیکن اب ملک کا برا حال ہے۔