کراچی(صباح نیوز) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج تاخیر سے صحیح لیکن پاکستان کی بنیاد اور اساس سے ہمیں قرآن پاک اور سنت نبوی کی روشنی اور بانی پاکستان کے فکر کی روشنی میں بھی اس طرف موثر اقدامات کرنے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔
سود کی حرمت کے حوالے سے کراچی میں ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج کا سیمینار جس موضوع پر منعقد کیا گیا ہے اس ضرورت کے تحت وفاقی شرعی عدالت نے سود سے پاک معیشت ملک میں نافذ کرنے کا فیصلہ کیا اور میں نے وزیر اعظم سے اس پر عملدرآمد کے لیے بات کی، اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کی طرف سے اس فیصلے پر دائر درخواستوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحق ڈار نے اس مطالبے پر درخواستیں واپس لینے کا فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیمینار میں کاروباری کمیونٹی کو بھی شامل کرنا چاہیے تاکہ ان کی طرف یہ پیغام جائے کہ یہ مسئلہ صرف مذہبی لوگوں کا نہیں بلکہ بحیثیت مسلمان پوری قوم کا مسئلہ ہے۔پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ پارلیمان اور اقتدار میں آنا منزل نہیں بلکہ منزل کی طرف آگے بڑھنے کا حصہ ہوا کرتا ہے اور اگر آپ حکومت میں آئے اور اس میں جو آپ کے پاس اثر و رسوخ اور وسائل ہیں یہ آپ پر ہے کہ کس طرح آپ مقصد کی طرف آگے بڑھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں کیونکہ بعد میں پتا نہیں کس کی حکومت آئے اور کیا تبدیلیاں لائے مگر کچھ پالیسیاں ایسی ہوتی ہیں جو اپنی جگہ پکڑتی ہیں اور اگلی حکومتیں بھی ان کو سلسل دینے پر مجبور ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی یا فرد یہ کہہ سکتا ہے کہ عوام کی حکمرانی ہے مگر ریاست کی زبان آئین ہوتی ہے اور آئین یہ کہتا ہے کہ اللہ کی حاکمیت ہوگی، لہذا ہم ریاست کی زبان میں بات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1973 سے لے کر ہر سال جو بھی فنانشل بلز پاس کرتے ہیں وہ سود پر مبنی ہوتا ہے اور تمام بجٹ بھی سود پر ہی مبنی ہوتے ہیں جو کہ آئین کی نفی ہے مگر اب ہم ٹریک پر آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں ہونے کا مقصد یہ نہیں کہ میں نے اپنی پارٹی کے نظریے کو تحلیل کردیا ہے اور اگر کوئی نظریاتی معاملہ آتا ہے تو اپنی حکومت کے ساتھ بگڑ جاتے ہیں۔ پی ڈی ایم سربراہ نے وزیر خزانہ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت عرصہ جلاوطنی میں ملک سے باہر رہے ہیں اور جب ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا تو یہ وہ پہلا شخص تھا جس کے بارے میں میری یہ سوچ تھی کہ پہلی بار ریاست کو اس شخص کی ضرورت پڑ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داریوں میں امن اور معیشت شامل ہیں اور قرآن کریم نے بھی مملکت میں معیشت اور امن کا ذکر کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے مفتی تقی عثمانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب سرکار کے ماحول میں ہمیں سود سے پاک معیشت نہیں مل رہی تھی اور بینکوں کا نظام سود سے بھرا ہوا تھا تو آپ (مفتی تقی) نے نجی بینکنگ شعبے میں اسلامی نظام کا آغاز کیا تھا۔