ٹی ٹی پی سے جنگ بندی کے باوجود ملک میں عسکریت پسندی میں کوئی واضح کمی نہیں دیکھی گئی ، پی آئی سی ایس ایس


اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان میں جنگ بندی کے باوجود عسکریت پسندی میں کوئی خاص کمی نہیں دیکھی گئی جبکہ بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف)،بلوچ لبریشن آرمی(بی ایل اے) اور آئی ایس آئی ایس۔کے  کی بڑھتی ہوی جنگجو سرگرمیاں منظر عام پر آ گئیں،

پاکستان میں سیکورٹی کی صورت حال میں بتدریج  بہتری دیکھی گئی  ٹی  ٹی پی سے جنگ بندی کے بعد  اکتوبر ١٢٠٢ کے مہینے میں 33 عسکریت پسندوں کے حملے ہوئے جس کے مقابلے میں نومبر میں ٤٢ عسکریت پسندوں کے حملے ہوئے اس طرح عسکریت پسندوں کے حملوں میں ٧٢% کمی دیکھی گئی.

البتہ یہ معمولی سی  کمی ٹی  ٹی پی کے ساتھ جنگ بندی کی موجودگی میں دیکھی گئی جو ایک پریشان کن خبر ہے،پاکستان انسٹی ٹیویٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکورٹی سٹیڈیز(  پی آئی سی ایس ایس )  کے جاری تازہ اعداد و شمار کے مطابق عسکریت پسندی کے ٤٢ واقعات میں ٥١ سیکورٹی فورس اہلکار اور ٩ شہری جاںبحق ہوئے.

جبکہ ٣٣ افراد ان حملوں میں زخمی ہوئے جن میں ٤ سیکورٹی اہلکار اور ٩٢ شہری شامل ہیں. ہلاکتوں کی شرح میں اس مہینے میں ہ تدریج ٣٣% کمی دیکھی گئی ،پی ای سی اس اس کہ اعداد و شمار کے مطابق عسکریت پسندی کے یہ واقعات زیادہ تر بلوچستان  میں پیش آئے. ٧  حملوں میں ٧  شہری  اور ٧  سیکورٹی اہلکار جان بحق ہوے،

جبکہ ٥٢افراد ان حملوں میں زخمی ہوئے جن میں ٢٢ شہری اور ٣ مزید سیکورٹی اہلکار شامل ہیں. خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقہ جات(فاٹا)میں ٧ عسکریت پسندی کے حملے ہے جن میں ٦ سیکورٹی اہلکار مارے گے اور پانچ شہری زخمی  ہوئے. ان تمام عسکریت پسندی کے حملوں میں ایک پیٹرن دیکھا گیا جسکے تحت یہ ثابت ہوا کہ ٹی  ٹی پی سے جنگ بندی کے بعد  کے پی کے کے فاٹا ریجن میں حملوں میں کمی توآئی مگر بلوچستان میں اس جنگبندی کے بعد عسکریت پسندی بڑھ گئی.

مزید یہ کہ ٹی  ٹی پی سے جنگ بندی کے بعد آئی ایس آئی ایس ۔کے کی سرگرمیوں میں پیش رفت ہوئی ،  صرف صوبہ  بلوچستان میں ٤١ افراد جان بحق ہوے اور ٢٢ شہری ان کاروایوں کہ دوران زخمی ہوئے.  شدت پسندی کے کل ٩ واقعات پیش اے جن میں ٩ سیکورٹی اہلکار جان بحق ہوئے.  آئی ای ڈی پر مبنی حملوں کو ترجیح دی گئی اور صرف بلوچستان می ٦ آئی ای ڈی حملے ہوئے .

خیبر پختونخوا اور فاٹا ریجن میں گوریلا اٹیک اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعیات زیادہ پیش آے ،ٹی  ٹی پی سے جنگ بندی کے بعد عسکریت پسندی بے شک کم رہی مگر پھر بھی فاٹا کے علاقے می ٧ عسکریت پسندی کے حملے اس بات کے گواہ ہیں کہ  ٹی  ٹی پی کے علاوہ بھی بہت سے عسکریت پسند گروپ ان علاقوں میں سر گرم ہیں جیسے کہ  آئی ایس آئی ایس۔کے  جو عسکریت پسندی کے ٢ واقعات کو لے کرمتشابہ گروپ رہا.

بلوچستان میں  بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) اور بلوچ لبریشن آرمی(بی ایل اے) پیش پیش رہی اور ٢ عسکریت پسند حملوں کی ذمداری انہو نے قبول کی. کل ملا کے ٤١ انسداد دہشت گردی کی ٤١ کاروایوں میں ٢ سیکورٹی اہلکاراور ٤ جنگجو بلوچستان می کاروائیوں کے دوران جان بحق ہوئے، سندھ میں سے ٧، پنجاب سے ٣، خیبر پختونخوا سے ٢ اور بلوچستان سے ١ جنگجو گرفتار ہوا. فاٹا  اور بلوچستان  ایک بار پھر سے سب سے زیادہ  عسکریت پسندی کے شکار رہے جبکہ ملک بھرمیں کوئی بھی خود کش حملہ پیش نہیں آیا.