جماعت اسلامی مرکزی مجلس عاملہ کا سودی معیشت کے خاتمہ اور وفاقی شرعی عدالت کے تاریخی فیصلہ پر عمل درآمد کے حکومی اعلان کا خیرمقدم


لاہور(صباح نیوز)جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ نے حکومت کے سودی معیشت کے خاتمہ اور وفاقی شرعی عدالت کے تاریخی فیصلہ پر عمل درآمد کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 38-F کا وہ حقیقی تقاضا ہے جس کو پورا کرنے میں تمام حکومتوں نے مسلسل کوتاہی کی ہے۔

مجلس عاملہ کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت 1991ء میں اور سپریم کورٹ کے شریعت ایپلٹ بنچ نے 1999ء میں اپنے تاریخی فیصلوں کے ذریعے ہر طرح کے سود کے مکمل خاتمے پر حکومتوں کو پابند کیا تھا اور تمام سودی قوانین کو کالعدم قرار دیا تھا، لیکن حکومتوں نے عمل درآمد کی بجائے فیصلوں کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرنے میں عافیت سمجھی ہے۔یہ اجلاس حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ سے سٹیٹ بنک آف پاکستان اور نیشنل بنک آف پاکستان کی وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں کو واپس لینے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتا ہے تاہم اجلاس صرف دو بنکوں کی اپیلوں کی واپسی کو ناکامی سمجھتا ہے۔

اس وقت سپریم کورٹ میں کل آٹھ پٹیشنز موجود ہیں۔اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تمام بنکوں کی اپیلوں کی واپسی کو یقینی بنائے۔ اجلاس وفاقی شرعی عدالت کی طرف سے مقرر کردہ 31دسمبر 2022ء کی تاریخ تک سودی قوانین کو تبدیل کر کے متبادل قانون کی تیاری کو مکمل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ سود کے خاتمے اور غیر سود بنکاری کے سلسلہ میں وزیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان کے درمیان جو روڈمیپ طے ہوا ہے اسے قوم کے سامنے بھی لایا جائے اور حکومت وفاقی شرعی عدالت کو بھی اس روڈ میپ پر مطمئن کرے۔