لاہور (صباح نیوز) کسان بورڈ پاکستان وسطی پنجاب کے صدر میاں رشید منہالہ نے کہا ہے کہ کھاد مافیا دونوں ہاتھوں سے کسانوں کو لوٹ رہاہے ۔کھاد، بیج، ادویات مان مانے نرخوں پر فروخت ہورہی ہیں۔کو ئی پوچھنے والا نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کی بھر مار نے کسانوںکو فاقوں پر مجبور کردیا ہے۔اشیاء خوردونوش قوت خرید سے باہر ہیں۔وزیروں ،مشیروں کے رشتے دار آئی پی پیز کے مالک ہیں۔جن کو ہر سال کیپسٹی چارجز کی مد میں اربوں روپے ادا کئے جارہے ہیں۔ حکومت نے دو ماہ کے لئے دیا گیا معمولی سا ریلیف بھی ختم کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کسان سے گندم کی خریداری وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ گندم کی فصل آنے پر کسانوں کو بے یار و مددگار چھوڑدینا دیدہ و دانستہ طور پر زراعت کی تباہی ہے۔ اضافی گندم کی فروخت کے لیے ایکسپورٹ کا نظام بنانا حکومتی ذمہ داری ہے۔ زراعت پر سبسڈی ختم کردی گئی ہے۔
کسانوں کی چیخ و پکار پر بھی پنجاب حکومت کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی۔ کسانوں پر ظلم کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں، اس بار نہ صرف گندم کا ریٹ کم رکھا گیا بلکہ خریداری کے مراکزنے گندم خرید نے سے انکار کردیا۔ جس کے باعث کسانوں کو مڈل مین سستے داموں خریداری کرکے لوٹ رہا ہے،یہ وہ مافیا ہے جو گندم کا قحط ہو یا فراوانی دونوں صورتوں سے فائدہ اٹھاتا ہے جبکہ وزیراعلیٰ مظلوم کسان کو مافیا قرار دے رہی ہیں۔پہلے ہی کسان حکومت پنجاب کے ظلم وستم کا شکار ہو رہے ہیں۔ کسان سے ایک ایک دانہ اٹھانے کے دعوے دار وں نے سرکاری قیمت پر گندم نہ خرید کر کسانوں کو معاشی طور پر کنگال کردیاہے۔ منجی کا ریٹ بھی پورا نہیں دیا جارہا ۔ ۔محنت کشوں اور کسانوںکو اللہ نے اپنا دوست قرار دیا ہے ۔ لیکن پنجاب حکومت کسانوں کو مافیا قرار دے کر ان کی توہین کر رہی ہے۔ میاں رشید منہالہ کا کہنا تھا کہ اگر آئندہ سال کسان نے گندم کاشت نہ کی تو ملک میں ایسا غذائی بحران پیدا ہو جائے جس کا ازالہ ناممکن ہوگا۔ ملک میں ریکارڈگندم کی پیداوار کے باوجود گندم اِمپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ فیصلہ کسانوں اور زراعت کے لیے تباہی ثابت ہوا ہے۔