علامہ اقبال مفکر اور مصور پاکستان ہیں، دو قومی نظریہ، خودی، خودداری کا انقلابی پیغام آج بھی مشعل راہ ہے، لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، سیاسی قومی امور قائمہ کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے یوم اقبال پر نوجوانوں کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ علامہ اقبال مفکر اور مصور پاکستان ہیں، دو قومی نظریہ، خودی، خودداری کا انقلابی پیغام آج بھی مشعل راہ ہے۔ علامہ اقبال کی فکر سے انحراف کر کے آزادی کی حقیقت کو پس منظر میں دھکیل دیا، پاکستانی ملت کو اسلامی نظریہ کی وحدت سے توڑ کر رنگ و نسل اور خوفناک تعصبات کا شکار کر دیا۔ عظمت رفتہ کو بحال کرنے کے لیے علامہ اقبال کی فکر کو ریاست، سیاست اور سماجی محاذ پر بالادست بنایا جائے۔ یوم اقبال پر چھٹی بحالی کا خیرمقدم، اصل ہدف علامہ اقبال کی فکر کی بحالی بنایا جائے۔

لیاقت بلوچ نے سیاسی رہنماؤں اور علما کرام کے وفد سے منصورہ میں خطاب کرتے کہا کہ مذہبی کے بعد سیاسی انتہا پسندی انتہائی خطرناک منزل تک پہنچ گئی ہے۔ علما اور مسالک کی قیادت نے اسلامی تعلیمات کو مسلمانوں میں اتحاد اور وحدت کا ذریعہ بنانے کی بجائے فرقہ وارنہ شدت اور رویوں کا ذریعہ بنا دیا جس کی وجہ سے دینی محاذ فرقہ واریت، عدم برداشت اور مذہبی انتہا پسندی کا شکار ہوا۔ پاکستان کی سیکولر اور دین بے زار قوتوں نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ یہ بھی تاریخ کا المیہ ہے کہ سیکولر تصورات کی حامل سیاسی جماعتوں نے سیاسی انتہا پسندی، عدم برداشت کی انتہا کر دی ہے۔ گالی، بدتہذیبی اور گولی، تشدد، توڑ پھوڑ کا کلچر مسلط کر کے سماج کی ہر سطح کو بری طرح متاثر کر دیا ہے۔ نوجوان نسل کے لیے مذہبی، سیاسی انتہا پسندی اور سوشل میڈیاکا بے مہابہ استعمال زہر قاتل بن رہا ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ اب یہ راز آشکار ہو گیا کہ سیاسی جغرافیائی اور خارجہ محاذ پر مذہبی انتہا پسندی کی اصطلاح سراسر فریب تھا، اس ساری تباہی کی پشت پر سول ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی غیر حکیمانہ اسٹرٹیجی اور نام نہاد فساد پرست، نااہل، کرپٹ سیاسی اور جمہوری قیادت نے بربادی کا میدان تیار کیا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ دینی، سیاسی اور ریاستی قیادت ہوش کے ناخن لیں اور قومی سلامتی، وحدت و یکجہتی کے لیے بروقت قومی کردار ادا کریں۔ سیاسی بحران ہمیشہ سیاسی ڈائیلاگ سے حل ہوتے ہیں، بحرانوں میں آئین سے ماورا اقدام ملک و ملت کے لیے تباہی کا باعث بنتا ہے۔