اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پوری قوم اور متعلقہ اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی برادری کی مدد سے ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لئے خود کو تیار کریں، پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہے لیکن وہ موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10ممالک میں شامل ہے، پاکستان 2050 تک موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے دوچار ممالک میں سے ایک بن جائے گا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے انجمن ہلال احمر پاکستان کے زیر اہتمام پاکستان انٹرنیشنل اینڈ نیشنل ڈونرز کانفرنس برائے ریلیف اور بحالی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کانفرنس میں وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن عبدالقادر پٹیل، چیئرمین انجمن ہلال احمر پاکستان سردار شاہد احمد لغاری، بین الاقوامی اور قومی تنظیموں کے نمائندوں، این ڈی ایم اے، سفارتکاروں اور دیگر نے شرکت کی۔ابتدائی طبی امداد کی تربیت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر مملکت نے ہلال احمر پاکستان اور اس طرح کی دیگر تنظیموں پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کو ابتدائی طبی امداد کی تکنیکوں اور مہارتوں میں تربیت دینے کے لئے جامع تربیت اور ہنر فراہم کرنے کے پروگرام شروع کریں جس کا مقصد انسانی ساختہ یا قدرتی آفات کے دوران متاثرہ آبادی کو فوری طور پر ریلیف فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے حکومت نے بین الاقوامی، علاقائی اور مقامی سطحوں پر مختلف سمتوں میں متعدد اقدامات کئے ہیں جس میں دنیا میں وقتا فوقتا رونما ہونے والے واقعات رکاوٹ بن رہے ہیں۔صدر مملکت نے مزید کہا کہ دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے اور دنیا کے کسی ایک حصے میں جنگ اور قدرتی یا انسان ساختہ آفات جیسی منفی پیشرفت سے پوری دنیا کے ممالک متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب دنیا کو باہمی یقینی تباہی کے نظریہ سے مکمل امن کے تصور کی طرف بڑھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری پر خرچ ہونے والے کھربوں ڈالر کی بچت ہوگی اور اس کا رخ انسانیت کو بھوک، بیماری اور غربت سے بچانے اور ماحول کو بہتر بنانے کی طرف موڑا جا سکتا ہے تاکہ خطرات سے دوچار نباتات اور حیوانات کو معدوم ہونے سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم شاندار انسان دوستی کے جذبے کی مالک ہے اور وہ ہمیشہ دل کھول کر عطیہ کرنے کے لئے آگے آتے ہیں اور انسانی ساختہ اور قدرتی آفات سے متاثرہ آبادی کے مصائب کو کم کرنے کے لئے بچا اور امدادی کوششوں کے لئے خود رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔صدر مملکت نے کہاکہ سیلاب سے متاثرہ آبادی کی بحالی کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کے لئے تمام قومی اور بین الاقوامی سٹیک ہولڈرز کی جانب سے ٹھوس اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام لوگوں سے رنگ و نسل، مذہب، زبان یا نسل کی تفریق کے بغیر برابری کی بنیاد پر عزت اور احترام کا برتا کیا جانا چاہئے اور عالمی وسائل کو متناسب طور پر مختص کیا جانا چاہئے تاکہ تمام لوگوں کو ان کی مکمل صلاحیت سے استفادہ کے قابل بنایا جا سکے۔
صدر مملکت نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس، شیلا جیکسن لی کی قیادت میں امریکی کانگریس کے وفد، مختلف ممالک کے سفیروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ذاتی طور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب زدگان سے بات چیت کی۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والے سپر فلڈ سے ہونے والے نقصانات اور سیلاب متاثرین کی تکالیف کو کم کرنے کے لئے اقدامات کئے گئے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے تقریبا 30 سے 40 ارب ڈالر درکار ہیں۔چیئرمین انجمن ہلال احمر پاکستان سردار شاہد احمد لغاری نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لاکھوں افراد کو طبی امداد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہلال احمر آفت زدہ قرار دیئے گئے تمام اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کام کر رہا ہے ۔۔