اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان پر حالیہ حملہ ایک ویک اپ کال ہے جبکہ ان پر بھی ایک ایسے ہی نوجوان نے 2018 میں حملہ کیا تھا جس کو مذہبی طور پر برین واش کیا گیا تھا اور ایسے رویوں کو معاشرے سے ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹویٹر سپیس پر گفتگو کرتے ہوئے کیا جس کا عنوان ملک میں نفرت اور تشدد کی سیاست کو کیسے ختم کرنا تھا۔ وفاقی وزیر نے ٹوئٹر اسپیس پر سامعین کے سوالات کے جوابات بھی دئیے۔وفاقی وزیر نے اس موضوع پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان پر حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ماضی میں عمران خان نے مسلم لیگ(ن) کی سینئر قیادت جن میں میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، خواجہ آصف اور دیگر کے خلاف باقاعدہ منظم مہم چلائی اور ان پر حملے بھی کیے گئے جبکہ عمران خان نے اس وقت ان حملوں کی مذمت کرنے کے بجائے اسے مسلم لیگ (ن) کے خلاف عوامی غصہ قرار دیا جو انتہائی افسوس کا مقام تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات میں انتخابی مہم کے دوران پی ٹی آئی نے ان کے خلاف من گھڑت مذہبی الزامات لگا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی بھی بھر پور کوشش کی۔ انہوں نے سامعین کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے معاشرے میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندانہ ذہنیت کو اجاگر کیا تھا اور حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ایسے انتہا پسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی بھی کرے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہمیں بھی موقع ملا تھا جب عمران خان پر حملہ ہوا لیکن ہم نے اس واقعہ کی مذمت کی جبکہ ماضی میں پی ٹی آئی نے مسلم لیگ ن اور بالخصوص ان پر ہونے والے حملوں پر سیاست کی ، عمران خان کو معاشرے میں انتہا پسندی کی اس چنگاری کا خمیازہ خود بھگتنا پڑ رہا ہے۔
پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ معاشرے میں انتہا پسندی سب کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور کوئی بھی اسے برداشت نہیں کرتا، انہوں نے گزشتہ دور حکومت کے دوران خاص طور پر معاشرے سے انتہا پسندانہ ذہنیت کو کم کرنے کے لیے اپنی حکومت کے کئی اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔ان منصوبوں میں تعلیم کے شعبے میں اصلاحات، نظام انصاف میں بہتری، نوجوانوں کے لیے مراعات اور معاشی ترقی جیسے منصوبے شامل تھے لیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی حکومت نے تمام منصوبوں کو بند کر دیا۔ پروفیسر احسن اقبال نے اکثیریت اور دوسروں کے نظریات اور آرا کو قبول کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، انہوں نے کہا کہ اگر آپ چیزوں کو بلیک اینڈ وائٹ میں پینٹ کریں گے تو معاشرہ دوسروں کو برا سمجھے گا، معاشرہ انتہا پسندی کی طرف جائے گا،
اسی طرح انہوں نے ایک مثال دی جس میں انہوں نے ٹوئٹر صارفین سے کہا کہ اگر کوئی لیڈر اپنے آپ کو نیک صفت کا ٹیگ لگاتا ہے اور سیاسی حریف کو برائی کا لیبل لگاتا ہے، اپنے آپ کو مومن اور دوسروں کو کافر سمجھنے کے نتیجے میں معاشرہ تشدد کی طرف جاتا ہے۔ وفاقی وزیر نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے حریفوں کی رائے کو قبول کریں، کسی سے محض اس کی رائے کی بنیاد پر نفرت نہ کریں اور یہ افراد کا حق ہے کہ وہ کسی سے متفق نہ ہوں ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ کیا پاکستان اس قسم کا اندرونی انتشار برداشت کرسکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشرے میں باہمی ہم آہنگی کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا پر جعلی معلومات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے سامعین پر زور دیا کہ وہ خبروں کو سوشل میڈیا پر پھیلانے سے پہلے اس کی صداقت کو جانچ لیں، کیونکہ جعلی خبریں ایک بڑا چیلنج ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے ملک میں سیاسی استحکام کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ یہ ترقی اور نمو کی بنیادی سیڑھی ہے ۔دوسری جانب
ساتویں مردم شماری میں مزیدتاخیربرداشت نہیں کی جائے گی:احسن اقبال
منصوبہ بندی وترقی کے وزیراحسن اقبال نے پاکستان شماریات بیوروکوساتویں ڈیجیٹل مردم شماری دوہزاربائیس کے بارے میں نئے نظام الاوقات کی سمری مشترکہ مفادات کی کونسل اور وزیراعظم کے آفس کوبھجوانے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے یہ ہدایات ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری پرکام کی پیشرفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت کے موقع پردیں۔اجلاس کے دوران وفاقی وزیرکواب تک مردم شماری پرپیشرفت سے آگاہ کیاگیا۔
وفاقی وزیرنے مقررہ مدت میں اضافے پرتشویش کااظہارکیااورکہاکہ مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی کیونکہ آئندہ انتخابات اس مردم شماری کی بنیادپر ہوں گے ۔۔