اسلام آباد (صباح نیوز) چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے موقع پر خفیہ کیمروں کی موجودگی کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے نہ آ سکی جبکہ ایک اور ویڈیو کے معاملے پر کمیٹی بن گئی ۔ سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر اور سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے خفیہ کیمروں کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا ۔
چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے 2021 ء میں انتخاب کے موقع پر اس وقت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے ایوان بالا کے پولنگ بوتھ اور اسکے قریبی جگہوں پر خفیہ کیمروں ( جاسوس ) کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا اور یہ اسی وقت اتار کے میڈیا سمیت تمام ا رکان سینٹ کو دکھائے گئے ۔ چیئرمین سینٹ کے مد مقابل امیدوار یوسف رضا گیلانی تھے ان کے کئی بیلٹ پیپرز پر اعتراض لگ گیا تھا ۔
صادق سنجرانی نے خفیہ کیمروں کی موجودگی کی فرانزک تحقیقات کا اعلان کیا تھا مگر آج تک ان خفیہ کیمروں کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر نہیں آ سکی ہے ۔12مارچ 2021کی صبح سینیٹ میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب پولنگ بوتھ کے قریب خفیہ کیمروں کی تنصیب کا انکشا ف ہوا۔
انتخاب مکمل ہونے کے بعد اسی روز معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے چھ سینیٹرز پر مشتمل کمیٹی بنا دی گئی تھی پریزائیڈنگ افسر مظفر علی شاہ نے ایوان کو بتایا دیا تھا کہ انھوں نے سیکریٹری سینیٹ کو کیمروں کی تنصیب کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا تھا ۔
اپوزیشن اور حکومت دونوں جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے انھیں درخواستیں بھی دی گئیں تھیں انھوں نے اس سلسلے میں ملنے والے ثبوت اور سی سی ٹی وی ریکارڈ سیل کرنے کا حکم بھی دے دیا تھا
یاد رہے کہ خفیہ کیمروں کی تنصیب کا انکشاف پی ڈی ایم کے رہنماؤں مصطفی نواز کھوکھر اور ڈاکٹر مصدق ملک نے کیا تھا جبکہ پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ کیمروں کے علاوہ پولنگ بوتھ کے قریب مائیکرو فون بھی نصب کیے گئے۔ جب کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے مطابق ایک یا دو نہیں بلکہ پورے چھ کیمرے برآمد ہوئے تھے ۔جب کہ مصطفی نواز کھوکھر اور مصدق ملک نے ٹی وی سکرین کے نیچے نصب کیمروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی شیئر کی تھیں ۔
پارلیمانی حلقے اس رپورٹ کے ایک سال سے منتظر ہیں، اب ایک اور ویڈیو کے معاملے پر ارکان سینیٹ کی کمیٹی تحقیقات کرے گی اس کی رپورٹ کی تیاری کے بارے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ ٹریک ریکارڈ تو اہم معاملات کے پس پشت چلے جانے کا ہے ۔