اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی شرعی عدالت نے ملک سے سودی نظام کے خاتمے کے مقدمہ میں عدالتی معاون انور منصور خان کو ہدایت کی ہے کہ وہ کل (جمعہ کو) اپنے دلائل مکمل کرلیں ،
چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی سربراہی میں جسٹس سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین پر مشتمل تین رکنی فل بینچ نے سودی نظام کیخلاف شرعی درخواستوں پر سماعت کی تو عدالتی معاون انور منصور خان، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر ابراہیم خان، تحریک اسلامی کے سربراہ حافظ محمد عاکف ، علامہ ساجد نقوی کے وکیل سید سکندرعباس گیلانی و دیگر فریقین پیش ہوئے ،
انور منصور خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اثاثہ بیس اکانومی نہیں ہو گی،تو سود سے نجات حاصل نہیں کر سکتے، کاغذی کرنسی کے استعمال سے استحصال کو نہیں روکاجا سکتا،
انور منصور خان نے کہاکہ کورونا کے دوران کاغذی کرنسی کی ٹرانزیکشن بند ہوئی تو سارا سسٹم نیچے آ گیا،قرآن پاک میں رباہ کی خاص تعریف نہیں ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں انٹرسٹ ربا ہ میں نہیں آتا، ایسے لوگوں پر مجھے ہنسی آتی ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں.
انہوں نے کہاکہ انٹرسٹ کا لفظ دراصل ربا ہ کا ہی متبادل ہے، انور منصور خان نے کہاکہ میں کوئی مفتی یا عالم نہیں،دنیا کی کتابوں سے جو پڑھا وہ بیان کر رہا ہوں،دنیا میں خریدو فروخت میں اشیا کے تبادلہ کا تصور ختم نہیں ہوا،
انہوں نے کہاکہ آئین ہر قسم کے استحصال کی ممانعت کرتا ہے، ربا ہ بھی استحصال کی ایک قسم ہے،عدالتی وقت ختم ہونے پر عدالت نے انور منصور خان سے کہاکہ وہ کل (جمعہ کو) اپنے دلائل مکمل کرلیں جس پر انور منصور خان کا کہنا تھا کہ وہ کل اپنے دلائل مکمل کرلیں گے جس پر عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی ۔