عمران خان قومی اداروں کے خلاف نوجوانوں کو بھڑکارہے ہیں،احسن اقبال


نارووال(صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں سے عمران خان کی فرسٹریشن اتنی بڑھ گئی ہے کہ انہوں نے اب اپنی توپوں کا رخ سیاسی مخالفوں سے ہٹا کر پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں کی طرف کردیا ہے، وہ اپنے پیروکاروں اور نوجوانوں کو پاکستان کے قومی اداروں کے خلاف بھڑکارہے ہیں، یہ وہ کام ہے جو پاکستان کا دشمن بھی نہیں کرسکا، اسے عمران خان کررہے ہیں۔ گزشتہ رات آئی ایس پی آر کو ایک پریس ریلیز جاری کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی، اس سے پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر اورڈی جی آئی ایس آئی کو کیوں پریس کانفرنس کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی، اس کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان پاکستان کی قومی سلامتی کی ریڈلائن بار، بار کراس کررہے ہیں۔ پاکستان بھی ہماری ریڈلائن ہے، جو لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے، پاکستان کے 22کروڑ عوام کے لئے پاکستان ان کی ریڈلائن ہے۔

ان خیالات کااظہار احسن اقبال نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے عمران خان کے ساتھ جوواقعہ ہوا اس کی ہم نے بھرپور مذمت کی ہے، پاکستان میں سیاست کے اندر اس طرح کے واقعات کی قطاً اجازت نہیں دی جاسکتی، جمہوریت ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا نام ہے اور انتہا پسندی جمہوریت کی ضد ہے۔ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عمران خان آج جس چیز کا شکار ہوئے ہیں یہ وہی رجحان اور رویہ ہے جس کی انہوں نے 2017-18میں آبیاری کی تھی، آج سے چار سال قبل اس سے بھیانک انداز میں ایک نوجوان نے میرے اوپر حملہ کیا تھا اوراس نے بھی مذہبی جنونیت کے تحت یہ کارروائی کی، لیکن پوری پی ٹی آئی نے اُس واقعہ کی مذمت کرنے کی بجائے اُس واقعہ کو عوام کے جذبات اور امنگوں کی ترجمانی قراردیتے ہوئے سند قبولیت دینے کی کوشش کی تھی۔ پورے الیکشن کے دوران پی ٹی آئی نے مذہبی جنونیت کا سہارا لیا اورمیرا پیچھا کیا اور میں پوری الیکشن مہم کے دوران پی ٹی آئی کے اُس مذہب کارڈ کا اپنے لوگوں کو جواب دیتا رہا۔ مجھے نارووال کے لوگوں پرفخر ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کی اس مذموم حرکت کو ریکارڈ اکثریت کے ساتھ مسترد کر کے مجھے کامیاب کروایا۔ عمران خان اور ان کی جماعت نے جس مذہبی انتہا پسندی کو پروان چڑھانے کے لئے جگہ دی آج اسی آگ کو جسے بھڑکایا تھا ، اس کے شعلوں میں عمران خان کا دامن بھی جل گیا۔ گزشتہ چار سالوں سے میں لگاتار یہ کہتا رہا ہوں کہ ہمیں سب کو مل کر معاشرے سے نفرت اورانتہا پسندی کی بیخ کنی کرنے کے لئے اشتراک عمل کی ضرورت ہے۔ اگر پاکستانی معاشرے میں ہم عدم برداشت کو فروغ دیں گے ، اگر پاکستان میں ہم نفرت پر مبنی سیاست کریں گے تو پھر ا نتہا پسندی کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ عمران خان نے گزشتہ چار سال کے دوران لگاتاراپنے حمایتوں کو جہاد کی تلقین کی ہے، کس کے خلاف جہاد ہے، وہ کون سے غیر مسلم لوگ ہیں جن کے خلاف آپ نے جہاد کرنا ہے، وہ کون سی باطل ہے جس کے خلاف آپ نے جہاد کرنا ہے، اگر کسی جہاد کی ضرورت ہے تو وہ ہمیں غربت کے خلاف کرنے کی ضرورت ہے ، ہمیں جہالت، بیماری اور بیروزگاری کے خلاف جہاد کرنے کی ضرورت ہے۔جب عمران خان اپنے لوگوں کو کہتے ہیں کہ میں اسلام آباد دھرنا دینے نہیں جارہا بلکہ میں جہاد کرنے جارہا ہوں تواس کا کیا مطلب ہے کہ آپ اپنے لوگوں کے اندر مذہبی جنونیت پیداکررہے ہیں اور مذہب کو استعمال کر کے لوگوں کے جذبات سے کھیلنا چاہتے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ جمہوریت کا مقصد یہ ہے کہ اختلاف رائے ہوسکتا ہے لیکن اس اختلاف رائے کا یہ مقصد نہیں ہے کہ ہم ایک دوسرے کو کافر، غدار اور چور، ڈاکو کے القاب سے پکاریں۔ پاکستان کی ہر سیاسی جماعت جو پاکستان کے عوام ووٹ دیتے ہیں وہ قابل احترام ہے، پاکستان کی ہر سیاسی جماعت جس کو لوگ مینڈیٹ دے کر اسمبلی میں بھیجتے ہیں وہ محب وطن ہے، ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ اختلاف احترام کے ساتھ کرنا سیکھنا پڑے گا۔ اگر عمران خان اپنی سیاست کے لئے پاکستان کی سالمیت، پاکستان کی سلامتی، پاکستان کے آئین اور پاکستان کے اداروں کو دائو پر لگائے گا تو پاکستان کے عوام اسے برداشت نہیں کریں گے۔ عمران خان آج نوجوانوں کو آزادی کا چورن بیچ رہے ہیں، کون سی آزادی؟کس سے آزادی؟ایک ایٹمی طاقت غلام نہیں ہوسکتی، کوئی ہماری طرف میلی نگاہ سے نہیں دیکھ سکتا،آپ پاکستانی قوم کی عزت نفس کو دائو پر لگائے ہوئے ہیں۔عمران خان کو پتا ہے کہ اگر انتخابات اپنے وقت پر ہوئے تو ان کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی، کیونکہ لوگ جھوٹ کے سودے کے زیادہ دیر تک خریدار نہیں ہوتے، آپ برینڈنگ کے شور کے ذریعے وقتی بلبلا تو پیدا کرسکتے ہیں لیکن جس برینڈنگ کے پیچھے کارکردگی نہ ہو وہ برینڈ پنکچر کرجاتا ہے اوربرسٹ کر جاتا ہے ، وہ برقرار نہیں رہ سکتا اورو ہ مارکیٹ سے غائب ہو جاتا ہے۔ عمران خان چاہتے ہیں مجھے اسٹبلشمنٹ دوبارہ کسی طریقہ سے پکڑ کر دوبارہ وزیر اعظم بنا دے، آپ دنیا کو بھاشن دیتے تھے کہ میں کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر لے کر آیا، اگر ہماری اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ ہم نیوٹرل ہو گئے ہیں توآپ کو تو خوش آمدید کہنا چاہیے، کبھی آپ میر صادق، کبھی آپ میر جعفر ، کبھی آپ جانور، کبھی آپ چوکیدار پتا نہیں کیسے، کیسے الفاظ بول رہے ہیں اورپھر آخر میں ہماری ایجنسی جس سے دشمن بھی لرزتا ہے ، آپ اس کے سینئر افسران کو اپنی تنقید اوربدترین الزامات کانشانہ بتاتے ہیں، کیا پیغام دے رہے ہیں، آج تو را کے دفاتر میںمٹھائیاں بانٹی جارہی ہوں گی ، را کے دفتر میں تو عمران خان کی تصویر لگ گئی ہوگی کہ ہمارا ہیروعمران خان ہے کہ ہم جو آئی ایس آئی کا نقصان نہیں کرسکے وہ عمران خان نے کردیا ہے، یہ آپ کی حب الوطنی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ سیاست میں اس قدر حدیں کراس نہیں کرنی چاہئیں کہ آپ اپنی انا، ضداور خود غرضی کی خاطر ملک کے مفادات کو دائو پر لگائیں۔

احسن اقبال نے کہاکہ میں امید کرتا ہوں کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال، عمران خان پر ہونے والے حملے کا نوٹس لیں گے اوراس واقعہ کی شفاف تحقیقات کروانے کے لئے وہ ایک اعلیٰ سطح ٹیم قائم کریں گے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ کو 9گولیاں لگی ہیں اور آپ تقریر ایسے کررہے ہیں جیسے آپ کو کچھ ہوا ہی نہیں، مجھے بھی صرف ایک گولی لگی تھی اور تین ہفتے تک میں پوری آواز کے ساتھ بات نہیں کرسکتا تھا،آپ کو 9گولیاں لگی ہیں اورآپ ہشاش بشاش بیٹھے ہیں جیسے ابھی کافی شاپ سے نکلے ہیں۔ یہ ہمارا اور عمران خان کا فرض ہے کہ ان پر ہونے والے حملے کی شفاف تحقیقات کریں اور جو سوالات قوم کے ذہن میں ابھر رہے ہیں ہم ان کی حقیقت کی تہہ تک پہنچیں لیکن آپ مسلسل اس پورے معاملہ کو رازداری میں رکھنا چاہتے ہیں، آپ مسلسل اس معاملے کی شفاف تحقیقات کوروک رہے ہیں، یہ چیز کئی شبہات کو جنم دیتی ہے کہ آپ ایسا کیوں کررہے ہیں۔ میرا عمران خان سے بنیادی سوال یہی ہے کہ اگر ان کو پتا تھا تووہ اسلام آباد کی حدود میں نہیں تھے بلکہ اپنی حکومت کی حدود میں تھے، میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ اگر آج پرویز الٰہی پنجاب میں (ن)لیگ کے اتحادی ہوتے اور یہ واقعہ پیش آتا تو آپ کا کیا بیانیہ ہوتا۔ اپنے آپ پر غور کریں، دوسروں پرتنقید نہ کریں اور قومی اداروں پر تنقید نہ کریں۔ میں خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے عوام نہ اندھے ہیں اور نہ گونگے اور نہ بہرے ہیں، وہ ہر چیز برداشت کرسکتے ہیں لیکن آپ کو پاکستان کی سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔کشمیر کا سودا نواز شریف کے دور میں نہیں بلکہ عمران خان کے دور میں ہوا، مودی نے کشمیر کو ہڑپ کر لیا اورعمران خان تین سال خاموش بیٹھے رہے،تم کشمیر کے عوام کے حقوق کو بیچنے والے ہو ، تمھیں کیا حق ہے کہ تم ہمیں آکرکشمیر کے اوپر طعنہ دو۔عمران خان ہٹلر کا شاگرد ہے، یہ ہٹلر کی طرح چرب زبانی کر کے اپنے کارکنوں کے جذبات سے کھیلتا ہے ، یہ خود بھی کھائی میں گرے گا اورپاکستان کو بھی ساتھ کھائی میں گرائے گا، ہمیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ۔