قومی قیادت کا آگ برساتا بیانیہ سیاست اور جمہوریت کی صف لپیٹ دے گا،لیاقت بلوچ


نارووال(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، صدر مجلس قائمہ سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ قومی قیادت کا آگ برساتا بیانیہ سیاست اور جمہوریت کی صف لپیٹ دے گا، ملکی سیاسی بحران انتہائی گھمبیر اور خطرات کی یکسر تہہ تک پہنچ چکا ہے،سیاسی محاذ پر تلخی، انتہاپسندی، شدت جذبات اس قدر عروج پر ہیں کہ مصالحت اور حالات کی مثبت بہتری کے لیے کوششوں کے راستے مسدود کردیئے گئے  ہیں،تحریک انصاف لانگ مارچ اور عمران خان پر حملہ ملک میں امن و امان، سیاسی انارکی اور الزام تراشیوں کے لیے خوفناک شکل اختیار کررہی ہے۔

لیاقت بلوچ نے شکرگڑھ، نارووال میں اجتماع اور عوامی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائدین اور جانبدار تجزیہ نگاروں، دانش وروں کے بیانات، ٹویٹس جلتی پر تیل کا کام کررہے ہیں،تحریک انصاف اور اتحادی حکومت ڈائیلاگ کا راستہ ہموار کریں،تحریک انصاف حالات کی بہتری اور آئین وجمہوریت کی حفاظت کی خاطر تعمیری مثبت یوٹرن لے کیونکہ پاپولریٹی کے عروج میں اس کے لیے یوٹرن لینا کوئی مشکل ٹاسک نہیں،سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے سیاسی ٹھہرائو، عام انتخابات اور انتخابی اصلاحات پر بات چیت کا دروازہ کھولا جائے،اتحادی حکومت اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے چھپی رہے گی اور اسٹیبلشمنٹ عوامی شدت جذبات کا شکار ہوگی تو حالات کسی کے کنٹرول میں نہ رہیں گے،نواز شریف نے فوجی افسران کے نام لے کر جس بیانیہ کو اختیار کیا اب عمران خان اسی ٹریک پر اس بیانیہ کو عروج دے رہے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی ہنگاموں، جذبات کی شدت، انتہاپسندی میں غریب عوام در بدر ہوگئے ہیں،غربت، مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن، لاقانونیت اور انصاف سے محرومی عوام پر مسلط کردی گئی ہے۔انہوںنے کہا کہ  قومی قیادت کو عام آدمی کا احساس نہیں،مینار پاکستان پر پاکستان کی ترقی، خوشحالی اور استحکام کے لیے پرجوش نوجوانوں کی کانفرنس تاریخ ساز اور مستقبل کی روشنی بنی ہے،سیاست، جمہوریت، عوامی خدمت، سیاست میں توازن باہمی احترام کا نام ہے،اختلاف کے نام پر زبانیں زہر اگلیں، ایک دوسرے کا ذکر اس طرح ہو جیسے مخالف دشمن کے ملک کا ہو تو دونوں طرف کا آگ برساتا بیانیہ سیاست اور جمہوریت کی صف لپیٹ دے گا،وفاق اور پنجاب کی حکومتیں وزیرآباد واقعہ پر غیرجانبدار افسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنائیں، بلاتاخیر پورا سچ قوم کے سامنے لایا جائے اور قومی قیادت، ڈائیلاگ، سیاسی مذاکرات نہ کرنے کا بیانیہ ترک کرے۔